گوانتاناموبے جیل بند ہونے کے قریب، مزید 11 قیدیوں کو اومان منتقل کردیا گیا

America.jpg

امریکا نے گوانتاناموبے کی اپنی بدنام زمانہ جیل سے 11 قیدیوں کو اومان منتقل کردیا ہے۔ان قیدیوں کو 2 دہائی سے زائد عرصے سے بغیر قانونی مقدمہ قائم کیے گوانتاناموبے جیل میں قید رکھا گیا تھا۔ان 11 قیدیوں کی منتقلی کے بعد اب کیوبا میں قائم اس جیل میں صرف 15 قیدی باقی رہ گئے ہیں۔مذکورہ قیدیوں کی گوانتاناموبے جیل سے منتقلی امریکا کی اس پالیسی کا حصہ ہے جس کے تحت اس جیل میں قیدیوں کی تعداد گھٹا کر بالآخر اسے بند کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ان 11 قیدیوں میں شرقاوی الحج بھی شامل ہیں جنہوں نے اپنی 21 سالہ قید کے دوران سی آئی اے کی جانب سے تشدد کے بعد متعدد بار بھوک ہڑتال کی اور عالمی میڈیا اور انسانی حقوق کی تنظیموں کی توجہ کا مرکز بن گئے تھے۔

واضح رہے کہ اس سے قبل 31 دسمبر کو بھی ریدہ بن صالح الیزیدی نامی قیدی کو اس جیل سے تیونس منتقل کردیا گیا تھا۔11 ستمبر 2001 کے حملوں کے بعد شروع ہونے والی دہشت گردی کے خلاف جنگ میں جہاں امریکا کی جانب سے دوسرے اقدامات کیے گئے وہی کیوبا میں گوانتاناموبے جیل قائم کی گی جہاں دہشت گردی کے الزام میں ملوث قیدیوں کو رکھا جاتا تھا۔ان قیدیوں کو مبینہ طور پر سی آئی اے کی جانب سے بدترین تشدد کا نشانہ بنانے کے واقعات کے بعد یہ جیل انسانی حقوق کی تنظیموں کی جانب سے مسلسل تنقید کا نشانہ بنتی رہی۔امریکی نیوی کے اڈے میں قائم گوانتاناموبے جیل میں قیدیوں کو قانونی حقوق فراہم نہ کیے جانے کے الزامات بھی عائد ہوتے رہے۔گوانتاناموبے جیل کو بند کرنے کا وعدہ امریکا کے موجودہ صدر جوبائیڈن نے 2020 میں صدارتی انتخابات کی مہم کے دوران کیا تھا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے