کینیڈین وزیر اعظم "جسٹن ٹروڈو” کا استعفی اور ٹرمپ کے عزائم
کینیڈین وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو کے استعفے کے اعلان کے چند گھنٹوں بعد نو منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے شمالی پڑوسی ملک کو امریکہ کی 51ویں ریاست بنانے کی خواہش کو دہرایا ہے۔78 سالہ ٹرمپ نے، جن کے ٹروڈو کے ساتھ 2017 سے 2021 کے اپنے پہلے دورِ صدارت کے دوران بھی تعلقات اچھے نہیں رہے، کینیڈا کو امریکہ کی 51ویں ریاست بنانے کا خیال اسی وقت سے پیش کرنا شروع کیا جب انہوں نے پانچ نومبر کو اپنی انتخابی کامیابی کے بعد وزیر اعظم ٹروڈو سے ملاقات کی تھی۔اس کے بعد سے وہ کئی بار سوشل میڈیا پوسٹس میں اس کا ذکر کر چکے ہیں۔ ٹرمپ نے اپنے ذاتی پلیٹ فارم ’ٹروتھ سوشل‘ پر پیر کو شیئر کی گئی پوسٹ میں لکھا: ’کینیڈا میں بہت سے لوگ 51ویں ریاست بننا پسند کرتے ہیں۔امریکہ مزید تجارتی خسارے اور سبسڈی برداشت نہیں کر سکتا جو کینیڈا کو چلتے رہنے کے لیے درکار ہے۔ جسٹن ٹروڈو کو اس کا علم تھا اور اسی وجہ سے انہوں نے استعفیٰ دیا۔
نو منتخب صدر نے مزید کہا: ’اگر کینیڈا امریکہ میں ضم ہو جائے تو کوئی ٹیرف نہیں ہوں گے، ٹیکس بہت کم ہو جائیں گے اور وہ روسی اور چینی جہازوں کے خطرے سے مکمل طور پر محفوظ ہوں گے جو انہیں مستقل طور پر گھیرے ہوئے ہیں۔ (امریکہ اور کینیڈا) ساتھ مل کر یہ کتنا عظیم ملک ہو گا۔کینیڈا کا ٹرمپ کی اس تجویز پر تاحال کوئی سرکاری ردعمل سامنے نہیں آیا۔اس سے قبل ٹرمپ نے دھمکی دی تھی کہ اگر ٹورنٹو امریکہ کے ساتھ اپنی جنوبی سرحد سے غیر قانونی منشیات اور پناہ گزینوں کے بہاؤ کو روکنے میں ناکام رہے تو وہ کینیڈین درآمدات پر 25 فیصد ٹیرف عائد کریں گے۔کچھ دیگر پوسٹس میں ٹرمپ نے جسٹن ٹروڈو کا مذاق اڑاتے ہوئے انہیں ’کینیڈا کی عظیم ریاست کا گورنر‘ بھی قرار دیا تھا۔
استعفی کی وجہ؟
کینیڈا کے 23ویں وزیر اعظم ٹروڈو کے استعفے کی وجوہات اب بھی زیر بحث ہیں۔25 دسمبر، 1971 کو پیدا ہونے والے ٹروڈو نے 2015 میں وزیر اعظم کا عہدہ سنبھالا تھا اور اپنی لبرل پارٹی کی قیادت کی۔ انہوں نے قیادت کے دوران ملک کی سیاست میں نمایاں کردار ادا کیا۔ان کی حکومت نے متعدد سماجی اور اقتصادی اصلاحات متعارف کرائیں، جن میں ماحولیاتی تبدیلیوں کے خلاف اقدامات، خواتین کے حقوق کی حمایت اور کینیڈا کے مقامی لوگوں کے ساتھ مصالحت شامل ہیں۔تاہم، ان کی سیاسی زندگی میں چیلنجز بھی شامل تھے، جن میں مختلف سکینڈلز اور سیاسی تنازعات شامل ہیں۔ ان کی حکومت کو بعض اوقات تنقید کا سامنا کرنا پڑا، لیکن ٹروڈو نے ہمیشہ اپنے اصولوں پر قائم رہنے کی کوشش کی۔ٹروڈو کی سیاسی وراثت کینیڈا کی تاریخ میں ایک اہم مقام رکھتی ہے، اور ان کی خدمات کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔ انہیں جن پانچ اہم چیلنجوں کا سامنا کرنا پڑا وہ یہ ہیں۔
سکینڈلز
ٹروڈو کی حکومت کو مختلف سکینڈلز کا سامنا کرنا پڑا، جن میں سب سے نمایاں NC-Lavalin سکینڈل تھا۔ اس میں الزام تھا کہ ٹروڈو نے ایک بڑی تعمیراتی کمپنی کے خلاف قانونی کارروائی کو روکنے کی کوشش کی۔
ماحولیاتی پالیسی
انہیں ماحولیاتی پالیسیوں پر بھی تنقید کا سامنا کرنا پڑا۔ اگرچہ انہوں نے کاربن ٹیکس متعارف کرایا، لیکن کچھ حلقوں نے ان پر الزام لگایا کہ وہ ماحولیاتی تبدیلیوں کے خلاف مناسب اقدامات نہیں کر رہے۔
اقتصادی چیلنجز
ٹروڈو کی حکومت کو اقتصادی مسائل کا بھی سامنا کرنا پڑا، خاص طور پر COVID-19 وبا کے دوران۔ وبا نے کینیڈا کی معیشت کو شدید متاثر کیا اور حکومت کو بڑے پیمانے پر مالی امداد کے پیکجز متعارف کرانے پڑے۔
سیاسی دباؤ
ٹروڈو کو اپنی پارٹی کے اندر اور باہر سے سیاسی دباؤ کا سامنا کرنا پڑا۔ ان کی مقبولیت میں کمی آئی اور انہیں کئی بار اعتماد کے ووٹ کا سامنا کرنا پڑا۔ ایک ایک کر کے ان کی پارٹی کے رہنما انہیں چھورتے رہے۔
بین الاقوامی تعلقات
ٹروڈو کی حکومت کو بین الاقوامی سطح پر بھی چیلنجز کا سامنا کرنا پڑا، خاص طور پر امریکہ اور چین کے ساتھ تعلقات میں تناؤ کے حوالے سے یہ چیلنجز حکومت کے دوران ان کی قیادت کی صلاحیتوں کا امتحان تھے، اور ان کی سیاسی وراثت پر ان کا گہرا اثر رہا۔