برطانیہ اور سعودی عرب سے وابستہ جاسوسی نیٹ ورک تباہ کردیا گیا، یمن انٹیلی جنس کا اعلان

171607007.jpg

یمن کے سیکورٹی اداروں نے برطانیہ کے MI6 اور سعودی استخبارات سے وابستہ جاسوسی کے نیٹ ورک کو تباہ کردیا۔یمن کی سبا نیوز ایجنسی کے مطابق، یمن کے انٹیلی جنس اداروں نے ایک بیان جاری کیا ہے جس میں بتایا ہے کہ امریکہ، برطانیہ اور صیہونیوں کو یمن کے سامنے میدان جنگ میں شکست کے بعد اور صنعا کی جانب سے غزہ کی حمایت کو روکنے کے لیے برطانیہ کے جاسوسی ادارے ایم آئی 6 نے سعودی استخبارات نے یمن کے خلاف جاسوسی کارروائی شروع کردی۔اس بیان میں آیا ہےکہ متعدد عناصر جاسوسی کی ٹریننگ دی گئی تا کہ فوجی کارروائیوں اور یمن کے اسٹریٹیجک وسائل اور صلاحیتوں کی خفیہ معلومات دشمن تک پہنچائیں۔یمن کے انٹیلی جنس اداروں کے بیان میں آیا ہے کہ جاسوسی کے اس نیٹ ورک کے ذریعے یمن کی میزائل تنصیبات، ڈرون طیاروں، فوجی اور سیکورٹی مراکز اور فوجی اور سیاسی اعلی عہدے داروں کی نقل و حرکت اور رہائش پر نظر رکھنے کی کوشش کی جا رہی تھی۔

اس بیان کے مطابق، ان جاسوسوں کو برطانوی اور سعودی افسروں نے خصوصی طور پر چنا، انہیں ٹریننگ دی گئی اور انہیں پیچیدہ وسائل فراہم کرکے یمن میں خفیہ کارروائی کے لیے تیار کیا گیا۔یمن کے انٹیلی جنس اداروں کے بیان میں آیا ہے کہ سعودی اور برطانوی افسروں کی مکمل ٹریننگ سعودی عرب میں انجام پائی ہے۔ٹریننگ میں یمنی عہدے داروں کی گاڑیوں میں جی پی ایس ٹریکر لگانا یا ان کی تصویریں لینا بھی شامل تھا۔بتایا گیا ہے کہ جاسوسوں کے پورے نیٹ ورک کو تہس نہس کردیا گیا ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

اہم خبریں

ملتان کی ثانیہ زہرا قتل کیس کا فیصلہ سنا دیا گیا، ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج محسن علی خان نے فیصلہ سنایا، ثانیہ زہرا قتل کیس میں مرکزی ملزم علی رضا کو سزائے موت جبکہ علی رضا کے بھائی اور والدہ کو عمر قید کی سزادی گئی، مقتولہ ثانیہ زہرا کی پھندا لگی لاش گھر کے کمرے سے برآمد ہوئی تھی، مدعی پارٹی کے وکلا شہریار احسن اور میاں رضوان ستار نے دلائل پیش کیے تھے۔ ثانیہ زہرا معروف عزادار متولی مسجد، امام بارگاہ، مدرسہ سید اسد عباس شاہ کی بیٹی تھیں، ملزمان کے وکیل ضیا الرحمن رندھاوا نے دلائل پیش کیے تھے، پراسکیوشن کی جانب سے ڈپٹی پراسیکیوٹر میاں بلال نے دلائل پیش کیے تھے، مرکزی ملزم مقتولہ کا شوہر علی رضا پولیس کی حراست میں عدالت میں پیش کیا گیا، مقتولہ ثانیہ زہرا کی پھندا لگی لاش گھر کے کمرے سے برامد ہوئی تھی، تھانہ نیو ملتان میں ثانیہ کے شوہر علی رضا، دیور حیدر رضا، ساس عذرا پروین سمیت چھ افراد کو مقدمہ میں نامزد کیا گیا تھا۔ مقدمہ مقتولہ ثانیہ زہرا کے والد اسد عباس شاہ کی مدعیت میں درج کیا گیا تھا، ثانیہ زہرا قتل کیس ایک سال چار ماہ اور نو دن عدالت میں زیرسماعت رہا، ثانیہ زہرا قتل کیس میں مجموعی طور پر 42 گواہوں کی شہادتیں قلمبند کی گئیں، ثانیہ زہرا قتل کا مقدمہ تھانہ نیو ملتان میں درج کیا گیا تھا، عدالتی حکم پر ثانیہ زہرا کی قبر کشائی بھی کی گئی تھی، ثانیہ زہرا قتل کیس میں اعلیٰ پولیس افسران کی جوائنٹ انویسٹیگیشن ٹیم بنائی گئی تھی، ثانیہ زہرا کی لاش گزشتہ سال نو جولائی کو گھر کے کمرے سے ملی تھی، ثانیہ زہرا کے دو ننھے بچے بھی ہیں۔