"لداخ” ایشو "بھارت اور چین پھر آمنے سامنے

860662_34674396.jpg

بیجنگ: چین نے بھارت کو ایک اور دھچکا دیتے ہوئے لداخ کے اہم حصے اپنے نام کرلئے ہیں۔چین نے ہوتان پریفیکچر میں لداخ کے کچھ حصے شامل کر کے دو نئی کاؤنٹیوں کے قیام کا اعلان کیا ہے اور اس پیشرفت پر مودی حکومت سیخ پا ہے،بھارتی وزارت خارجہ نے جمعہ کے روز اس معاملے پر بیجنگ کے خلاف احتجاج بھی ریکارڈ کرایا ہے، یہ پہلا موقع ہے جب بھارت اور چین نے ہمالیائی سرحدی تنازعے پر کھلے طور پر اعتراض کیا ہے۔چین کی جانب سے یہ اعلان پانچ سال بعد سرحدی مذاکرات دوبارہ شروع کرنے کے چند دن بعد کیا گیا، بھارت کےقومی سلامتی کے مشیر اجیت دوول نے گزشتہ ماہ بیجنگ کا دورہ کرکے سرحدی علاقوں پر مذاکرات بھی کئے تھے۔دسمبر 2024ء میں چینی دفاعی ترجمان نے کہا تھا کہ ’’سرحدی علاقوں میں امن برقرار رکھنے کیلئے مشترکہ کوششوں کیلئے تیار ہیں ۔

بھارتی وزارت خارجہ کے ترجمان رندھیر جسوال کا کہنا ہے کہ ’’ہوتان پریفیکچر میں دو نئی کاونٹیز کے کچھ حصے لداخ میں آتے ہیں ۔چینی خبر رساں ادارے کے مطابق ہیان کاؤنٹی اور ہیکانگ کاؤنٹی کا قیام چینی کمیونسٹ پارٹی اور ریاستی کونسل کی منظوری کے بعد کیا گیا ، ہیان کی کاؤنٹی کا سیٹ ہونگلیو ٹاؤن شپ ہے جبکہ ہیکانگ کاؤنٹی کا سیٹ زیڈولا ٹاؤن شپ ہے۔ان کاؤنٹیوں میں اکسائی چن کے علاقے کا ایک بڑا حصہ شامل ہے جس پر بھارت چین پر غیر قانونی طور پر قبضے کا الزام لگاتا ہے۔واضح رہے کہ 2020 میں لداخ میں سرحدی کشیدگی کے دوران دونوں ممالک کی فوجوں کے درمیان جھڑپوں میں کئی بھارتی فوجی بھی ہلاک ہوئے تھے۔

دفاعی ماہرین کا کہنا ہے کہ بھارت اور چین کے درمیان سرحدی تنازع پر نئی پیش رفت خطے میں مزید کشیدگی کا باعث بن سکتی ہے،چین کبھی بھی ایسا قدم نہیں اٹھاتا جس میں اسے کوئی شک و شبہ ہو لہٰذا اب بھارت کیلئے مشکلات بڑھیں گی۔دفاعی ماہرین کا کہنا ہے کہ بھارت کی وزارت خارجہ کی جانب سے واویلا دراصل خطے میں اس کی بالادستی کے خواب کو لگے دھچکے کا ردعمل ہے، بھارت نے مقبوضہ کشمیر پر غیر قانونی قبضہ جما رکھا ہے اوراب چین کے ہاتھوں اس کے ساتھ بھی وہی ہوا ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

اہم خبریں

ملتان کی ثانیہ زہرا قتل کیس کا فیصلہ سنا دیا گیا، ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج محسن علی خان نے فیصلہ سنایا، ثانیہ زہرا قتل کیس میں مرکزی ملزم علی رضا کو سزائے موت جبکہ علی رضا کے بھائی اور والدہ کو عمر قید کی سزادی گئی، مقتولہ ثانیہ زہرا کی پھندا لگی لاش گھر کے کمرے سے برآمد ہوئی تھی، مدعی پارٹی کے وکلا شہریار احسن اور میاں رضوان ستار نے دلائل پیش کیے تھے۔ ثانیہ زہرا معروف عزادار متولی مسجد، امام بارگاہ، مدرسہ سید اسد عباس شاہ کی بیٹی تھیں، ملزمان کے وکیل ضیا الرحمن رندھاوا نے دلائل پیش کیے تھے، پراسکیوشن کی جانب سے ڈپٹی پراسیکیوٹر میاں بلال نے دلائل پیش کیے تھے، مرکزی ملزم مقتولہ کا شوہر علی رضا پولیس کی حراست میں عدالت میں پیش کیا گیا، مقتولہ ثانیہ زہرا کی پھندا لگی لاش گھر کے کمرے سے برامد ہوئی تھی، تھانہ نیو ملتان میں ثانیہ کے شوہر علی رضا، دیور حیدر رضا، ساس عذرا پروین سمیت چھ افراد کو مقدمہ میں نامزد کیا گیا تھا۔ مقدمہ مقتولہ ثانیہ زہرا کے والد اسد عباس شاہ کی مدعیت میں درج کیا گیا تھا، ثانیہ زہرا قتل کیس ایک سال چار ماہ اور نو دن عدالت میں زیرسماعت رہا، ثانیہ زہرا قتل کیس میں مجموعی طور پر 42 گواہوں کی شہادتیں قلمبند کی گئیں، ثانیہ زہرا قتل کا مقدمہ تھانہ نیو ملتان میں درج کیا گیا تھا، عدالتی حکم پر ثانیہ زہرا کی قبر کشائی بھی کی گئی تھی، ثانیہ زہرا قتل کیس میں اعلیٰ پولیس افسران کی جوائنٹ انویسٹیگیشن ٹیم بنائی گئی تھی، ثانیہ زہرا کی لاش گزشتہ سال نو جولائی کو گھر کے کمرے سے ملی تھی، ثانیہ زہرا کے دو ننھے بچے بھی ہیں۔