شام کا دارالحکومت دمشق دھماکوں سے لرز اٹھا، ہتھیاروں کا ذخیرہ تباہ ہونے کا خدشہ

06005340f743ca8.jpg

شام کا دارالحکومت دمشق دھماکوں سے لرز اٹھا، یہ دھماکے معزول صدر بشار الاسد کی حکومت کے ہتھیاروں کے ڈپو کے مقام پر ہوئے۔ذرائع کے مطابق یہ بات شام کے ایک جنگی مبصر گروپ نے بتائی۔سیریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس نے کہا کہ شام کے دارالحکومت کے جنوب میں واقع کسوہ کے علاقے میں ہونے والے دھماکے اسرائیلی فضائی حملے کا نتیجہ ہو سکتے ہیں۔بشاور الاسد کی معزولی کے بعد سے شام میں متعدد مقامات کو فوجی حملوں کا نشانہ بنانے والی اسرائیلی فوج نے مقبوضہ بیت المقدس میں اے ایف پی کو بتایا کہ اس نے اس جگہ پر حملہ نہیں کیا۔

برطانیہ میں موجود سیریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس کے پاس شام میں ذرائع کا نیٹ ورک موجود ہے، اس نے کہا کہ زور دار دھماکوں کی آواز دارالحکومت میں دور دور تک سنی گئی، دھماکے کسوہ کے قریب موجود سابقہ ​​حکومتی فورسز کے گولہ بارود کے ڈپو میں ہوئے جس کے بعد وہاں دھوئیں کے گہرے بادل اٹھتے دیکھے گئے۔اسرائیل گزشتہ ماہ باغی افواج کی جانب سے بشار الااسد کو ہٹانے اور دمشق کا کنٹٹرول سنبھالنے کے بعد سے فوجی مقامات پر سیکڑوں فضائی حملے کر چکا ہے۔

اسرائیل نے کہا کہ وہ ہتھیاروں کو دشمن کے ہاتھوں میں جانے سے روکنے کی کوشش کر رہا ہے، حال ہی میں سیریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس نے کہا کہ اسرائیلی جنگی طیاروں نے جمعہ کو حلب کے علاقے میں شامی فوج کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا۔آبزرویٹری نے کہا کہ دسمبر کے آخر میں دمشق کے شمال مشرق میں اسلحہ ذخیرہ کرنے والی ایک تنصیب پر دھماکے میں 11 افراد مارے گئے، یہ ممکنہ طور پر اسرائیلی حملے کا نتیجہ تھے جب کہ اسرائیل نے اس میں ملوث ہونے کی تردید کی۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے