امریکی وزیر خارجہ کی سیئول میں موجودگی کے دوران شمالی کوریا کا بیلسٹک میزائل کا تجربہ

061409162596d39.jpg

جنوبی کوریا کی فوج نے کہا ہے کہ شمالی کوریا نے پیر کو ایک اور بیلسٹک میزائل کا تجربہ کیا ہے، جو جزیرہ نما کوریا اور جاپان کے درمیان سمندر میں اترنے سے پہلے 1100 کلومیٹر تک پرواز کر چکا تھا۔رپورٹ کے مطابق جنوبی کوریا کے جوائنٹ چیفس آف اسٹاف نے کہا کہ میزائل شمالی کوریا کے دارالحکومت پیانگ یانگ کے قریب ایک علاقے سے داغا گیا تھا، امریکا اور جنوبی کوریا کی افواج نے اس لانچ کی تیاریوں کا پیشگی اندازہ لگا لیا تھا۔انہوں نے اس نے اس تجربے کی مذمت کرتے ہوئے اسے اشتعال انگیزی قرار دیا، جو جزیرہ نما کوریا میں امن و استحکام کے لیے سنگین خطرہ ہے۔

جنوبی کوریا کی افواج کے جوائنٹ چیف نے کہا کہ فوج ممکنہ اضافی تجربات کی تیاری ، امریکا اور جاپان کے ساتھ میزائل سے متعلق معلومات کے تبادلے کے لیے اپنی نگرانی اور دفاعی پوزیشن کو مضبوط بنا رہی ہے۔شمالی کوریا کی جانب سے یہ میزائل تجربہ ایسے وقت میں کیا گیا ہے، جب امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن شمالی کوریا کے جوہری خطرے اور دیگر امور پر جنوبی کوریا کے اتحادیوں کے ساتھ بات چیت کے لیے سیئول کا دورہ کر رہے ہیں۔انٹونی بلنکن کا یہ دورہ ایسے وقت میں ہو رہا ہے، جب جنوبی کوریا کے صدر یون سوک یول کے مختصر مدت کے مارشل لا کے حکم نامے اور اس کے بعد گزشتہ ماہ پارلیمنٹ کی جانب سے مواخذے کے بعد سیاسی ہلچل موجود ہے، جس کے بارے میں ماہرین کا کہنا ہے کہ وائٹ ہاؤس میں واپسی سے قبل ٹرمپ کے ساتھ مستحکم تعلقات قائم کرنے سے ملک کو نقصان پہنچا ہے۔

2024 کے آخر میں ایک سیاسی کانفرنس میں شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ ان نے سیئول اور ٹوکیو کے ساتھ سیکیورٹی تعاون کو مضبوط بنانے کی بائیڈن انتظامیہ کی کوششوں کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے امریکا مخالف ’سخت ترین‘ پالیسی پر عمل درآمد کے عزم کا اظہار کیا تھا۔شمالی کوریا کے سرکاری میڈیا نے کم جونگ ان کے پالیسی منصوبوں کی وضاحت نہیں کی اور نہ ہی ٹرمپ کے بارے میں کسی مخصوص تبصرے کا ذکر کیا۔اپنے پہلے دور میں ٹرمپ نے شمالی کوریا کے جوہری پروگرام پر بات چیت کے لیے کم جونگ ان سے تین بار ملاقات کی تھی۔ماہرین کا کہنا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ وائٹ ہاؤس میں واپسی کے بعد پہلے روس، یو کرین تنازع، غزہ میں جنگ پر توجہ دیں گے، کوریا کا معاملہ ان کی پہلی ترجیح نہیں ہوگا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

اہم خبریں

ملتان کی ثانیہ زہرا قتل کیس کا فیصلہ سنا دیا گیا، ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج محسن علی خان نے فیصلہ سنایا، ثانیہ زہرا قتل کیس میں مرکزی ملزم علی رضا کو سزائے موت جبکہ علی رضا کے بھائی اور والدہ کو عمر قید کی سزادی گئی، مقتولہ ثانیہ زہرا کی پھندا لگی لاش گھر کے کمرے سے برآمد ہوئی تھی، مدعی پارٹی کے وکلا شہریار احسن اور میاں رضوان ستار نے دلائل پیش کیے تھے۔ ثانیہ زہرا معروف عزادار متولی مسجد، امام بارگاہ، مدرسہ سید اسد عباس شاہ کی بیٹی تھیں، ملزمان کے وکیل ضیا الرحمن رندھاوا نے دلائل پیش کیے تھے، پراسکیوشن کی جانب سے ڈپٹی پراسیکیوٹر میاں بلال نے دلائل پیش کیے تھے، مرکزی ملزم مقتولہ کا شوہر علی رضا پولیس کی حراست میں عدالت میں پیش کیا گیا، مقتولہ ثانیہ زہرا کی پھندا لگی لاش گھر کے کمرے سے برامد ہوئی تھی، تھانہ نیو ملتان میں ثانیہ کے شوہر علی رضا، دیور حیدر رضا، ساس عذرا پروین سمیت چھ افراد کو مقدمہ میں نامزد کیا گیا تھا۔ مقدمہ مقتولہ ثانیہ زہرا کے والد اسد عباس شاہ کی مدعیت میں درج کیا گیا تھا، ثانیہ زہرا قتل کیس ایک سال چار ماہ اور نو دن عدالت میں زیرسماعت رہا، ثانیہ زہرا قتل کیس میں مجموعی طور پر 42 گواہوں کی شہادتیں قلمبند کی گئیں، ثانیہ زہرا قتل کا مقدمہ تھانہ نیو ملتان میں درج کیا گیا تھا، عدالتی حکم پر ثانیہ زہرا کی قبر کشائی بھی کی گئی تھی، ثانیہ زہرا قتل کیس میں اعلیٰ پولیس افسران کی جوائنٹ انویسٹیگیشن ٹیم بنائی گئی تھی، ثانیہ زہرا کی لاش گزشتہ سال نو جولائی کو گھر کے کمرے سے ملی تھی، ثانیہ زہرا کے دو ننھے بچے بھی ہیں۔