ہش منی کیس: ٹرمپ کو 10 جنوری کو سزا سنائی جائے گی

2597148-donaldtrumpfineoversexualharrastmentwithfemalejournalist-1706433335-344-640x480.jpg

ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف نیو یارک میں ہش منی کیس میں جج کا کہنا ہے کہ نومنتخب امریکی صدر کو 10 جنوری کو سزا سنائی جائے گی۔ خیال رہے کہ اس کے 10 روز بعد ٹرمپ امریکی صدر کے عہدے کا حلف اٹھائیں گے۔نیو یارک کے جج یوان مرشان نے عندیہ دیا ہے کہ وہ ٹرمپ کو قید کی سزا، پروبیشن یا جرمانے کی سزا نہیں سنائیں گے بلکہ انھیں ’غیر مشروط طور پر رہا کر دیں گے۔‘انھوں نے اپنے حکمانے میں لکھا کہ نو منتخب صدر ذاتی یا ورچوئل حیثیت میں اس سماعت کا حصہ بن سکتے ہیں۔ٹرمپ نے صدارتی الیکشن میں فتح کے ذریعے اپنے خلاف اس کیس کو ختم کروانے کی کوشش کی تھی۔ کیس کو سزا کے مرحلے تک لے جانے پر ان کے وکلا نے جج کے فیصلے پر تنقید کی تھی اور مطالبہ کیا تھا کہ اسے فوراً ختم کر دیا جائے۔

اس کیس میں سابقہ پورن سٹار سٹورمی ڈینیئلز کا دعویٰ تھا کہ 2016 میں جب ٹرمپ صدارتی امیدوار تھے تو انھوں نے اپنے وکیل مائیکل کوہن کے ذریعے ایک لاکھ 30 ہزار ڈالر اس شرط پر ادا کیے کہ وہ ٹرمپ سے جنسی تعلق کو ظاہر نہیں کریں گی۔نیو یارک کی عدالت میں اس دیوانی مقدمے میں جیوری نے تمام 34 الزامات میں ٹرمپ کو قصوروار ٹھہرایا تھا۔جج نے ٹرمپ کو 26 نومبر کو سزا سنانی تھی مگر اسے موخر کیا گیا۔قانونی ماہرین کا خیال ہے کہ چونکہ ٹرمپ کو پہلی بار اس نوعیت کے جرائم میں قصوروار پایا گیا اور وہ معمر ہیں لہذا اس بات کے کم امکان ہیں کہ انھیں جیل جانا پڑے۔ٹرمپ کے وکیل اس کیس میں اپیل دائر کر سکتے ہیں اور وہ یہ دلیل دے سکتے ہیں کہ جیل جانے سے ان کی سرکاری خدمات میں خلل آئے گا، لہذا وہ اپیل پر کارروائی تک آزاد رہیں گے۔ اپیل کا عمل کئی برسوں تک چل سکتا ہے۔

جمعے کو ٹرمپ کے ترجمان نے جج مرشان پر تنقید کی اور اسے انتقامی کارروائی قرار دیا۔خیال رہے کہ ٹرمپ نے دعویٰ کیا تھا کہ یہ کیس ان کے صدارتی دور میں خلل کا باعث بن سکتا ہے۔ اس پر جج مرشان نے کہا کہ وہ اس بنیاد پر جیوری کے فیصلے کو تبدیل نہیں کر سکتے۔جج کے پاس یہ آپشنز تھیں کہ وہ 78 سالہ ٹرمپ کو سزا سنائے جانے کی تاریخ کو 2029 تک موخر کر دیں، جب ٹرمپ کا دوسرا دورِ اقتدار ختم ہوگا یا انھیں ایسی سزا سنائیں جس میں قید نہ ہو۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

اہم خبریں

ملتان کی ثانیہ زہرا قتل کیس کا فیصلہ سنا دیا گیا، ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج محسن علی خان نے فیصلہ سنایا، ثانیہ زہرا قتل کیس میں مرکزی ملزم علی رضا کو سزائے موت جبکہ علی رضا کے بھائی اور والدہ کو عمر قید کی سزادی گئی، مقتولہ ثانیہ زہرا کی پھندا لگی لاش گھر کے کمرے سے برآمد ہوئی تھی، مدعی پارٹی کے وکلا شہریار احسن اور میاں رضوان ستار نے دلائل پیش کیے تھے۔ ثانیہ زہرا معروف عزادار متولی مسجد، امام بارگاہ، مدرسہ سید اسد عباس شاہ کی بیٹی تھیں، ملزمان کے وکیل ضیا الرحمن رندھاوا نے دلائل پیش کیے تھے، پراسکیوشن کی جانب سے ڈپٹی پراسیکیوٹر میاں بلال نے دلائل پیش کیے تھے، مرکزی ملزم مقتولہ کا شوہر علی رضا پولیس کی حراست میں عدالت میں پیش کیا گیا، مقتولہ ثانیہ زہرا کی پھندا لگی لاش گھر کے کمرے سے برامد ہوئی تھی، تھانہ نیو ملتان میں ثانیہ کے شوہر علی رضا، دیور حیدر رضا، ساس عذرا پروین سمیت چھ افراد کو مقدمہ میں نامزد کیا گیا تھا۔ مقدمہ مقتولہ ثانیہ زہرا کے والد اسد عباس شاہ کی مدعیت میں درج کیا گیا تھا، ثانیہ زہرا قتل کیس ایک سال چار ماہ اور نو دن عدالت میں زیرسماعت رہا، ثانیہ زہرا قتل کیس میں مجموعی طور پر 42 گواہوں کی شہادتیں قلمبند کی گئیں، ثانیہ زہرا قتل کا مقدمہ تھانہ نیو ملتان میں درج کیا گیا تھا، عدالتی حکم پر ثانیہ زہرا کی قبر کشائی بھی کی گئی تھی، ثانیہ زہرا قتل کیس میں اعلیٰ پولیس افسران کی جوائنٹ انویسٹیگیشن ٹیم بنائی گئی تھی، ثانیہ زہرا کی لاش گزشتہ سال نو جولائی کو گھر کے کمرے سے ملی تھی، ثانیہ زہرا کے دو ننھے بچے بھی ہیں۔