گلگت بلتستان عوامی ایکشن کمیٹی نے حکومت کو 20 جنوری کی ڈیڈلائن دے دی

GB-1.jpg

گلگت حلقہ 3 یوتھ کے زیر اہتمام مین چوک قراقرم ہائی وے دنیور میں بجلی کی بدترین لوڈ شیڈنگ اور سبسیڈائزڈ گندم کی کم مقدار میں فراہمی کے خلاف ایک بڑا احتجاجی مظاہرہ کیا۔احتجاج میں عوامی ایکشن کمیٹی گلگت بلتستان کے چیئرمین احسان علی ایڈووکیٹ، دیگر رہنماؤں اور حلقہ 3 یوتھ کے نوجوانوں نے شرکت کی۔اس موقعے پر خطاب کرتے ہوئے مقررین نے کہا کہ گلگت بلتستان حکومت نے جنوری 2024 میں عوامی ایکشن کمیٹی کے دھرنے کے دوران معاہدہ کیا تھا کہ علاقے کے عوام کو فی الفور ماہانہ فی نفر 10 کلو گندم کا سبسیڈائزڈ آٹا فراہم کیا جائے گا تاہم اس پر اب تک عملدرآمد نہیں کیا۔

مقررین نے خبردار کیا کہ اگر حکومت نے فوری طور پر معاہدے پر عمل نہ کیا تو 20 جنوری 2025 سے گلگت شہر اور قراقرم ہائی وے پر دھرنے دیے جائیں گے۔انہوں نے بجلی کی بدترین لوڈ شیڈنگ پر بھی شدید تشویش کا اظہار کیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ ضلع گلگت میں اس وقت 36 میگاواٹ سے زائد بجلی پیدا ہو رہی ہے لیکن حکومت اور بیوروکریسی نے اس میں سے 30 میگاواٹ بجلی اپنے دفاتر اور سرکاری محلات کے لیے مختص کی ہوئی ہے جس کے نتیجے میں عام عوام 22 گھنٹے طویل لوڈ شیڈنگ کے عذاب سے دوچار ہیں۔مقررین نے کہا کہ گلگت بلتستان کے عوام گزشتہ 77 سالوں سے اشرافیہ کے مظالم برداشت کر رہے ہیں۔ انہوں نے خبردار کیا کہ اب عوام مزید خاموش نہیں رہیں گے اور اگر ان کے مطالبات تسلیم نہ کیے گئے تو 20 جنوری کے بعد احتجاج اور دھرنوں کا سلسلہ شروع کیا جائے گا جو مطالبات کی منظوری تک جاری رہے گا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے