ڈپٹی کمشنر اور سرکاری قافلے پر 40 سے 50 شرپسندوں نے فائرنگ کی، ابتدائی تحقیقاتی رپورٹ
پشاور: سرکاری ذرائع کا کہناہے ڈپٹی کمشنر کرم جاوید اللہ محسود کےاورسرکاری گاڑیوں کے قافلے پر تقریباً 40 سے 50 مسلح شرپسندوں نے قافلے پر فائرنگ کی۔واقعےکی ابتدائی تحقیقاتی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ امن معاہدے کے تحت ڈپٹی کمشنرکرم جاوید اللہ محسود کی سربراہی میں سرکاری مذاکراتی ٹیم سڑک کھلوانے کے لیے بات چیت کررہی تھی، کہ اس دوران 40 سے 50 مسلح شرپسندوں نے فائرنگ کردی،ذرائع کا کہنا ہے کہ امن معاہدے کےتحت دوائیں اور کھانے پینے کا سامان ، سبزیاں اور پھل سمیت دیگر اشیا سے لدے 75 ٹرکوں کا قافلہ کرم کے لیے روانہ ہونا تھا۔
سرکاری ذرائع کا کہنا ہے امن کمیٹیوں کی گارنٹی کے باوجود فائرنگ کا ہونا تشویشناک ہے، صبح 10 بج کر35 منٹ پر قافلہ روانہ ہونے سے قبل مذاکراتی ٹیم سڑک کھلوانےکیلئے مذاکرات کر رہی تھی کہ اسی دوران تقریباً 40 سے 50 مسلح شرپسندوں نے ڈپٹی کمشنر جاوید محسود اور سرکاری گاڑیوں پر فائرنگ کی، حملے میں ڈپٹی کمشنر، پولیس کے 3 اور ایف سی کے 2 اہلکار زخمی ہوئے۔دوسری جانب وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے کہا کہ سرکاری گاڑیوں کے قافلے پر فائرنگ کا واقعہ ان عناصر کی کارستانی ہے، جو امن نہیں چاہتے، ایسے عناصر کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔
واضح رہے کہ امن معاہدے کے تحت آج ادویات، اشیائے خورد و نوش پر مشتمل پہلا قافلہ کرم کیلئے روانہ ہونا تھا، امن معاہدے کی ضمانت امن کمیٹیوں نے دی تھی، کمیٹیوں نے یقین دہانی کرائی تھی کہ امن خراب کرنےکی اجازت کسی کو نہیں دی جائے گی۔تاہم قافلے پر فائرنگ کی وجہ سے روانگی مؤخر کر دی گئی ہے۔ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ حملےنے نہ صرف قافلےکو روک دیا بلکہ عوام کو مزید مشکلات سے دوچار کر دیا ہے۔