سابق اسرائیلی وزیر دفاع نے پارلیمنٹ کی رکنیت سے استعفیٰ کیوں دیا؟

Yuaz-Galant.jpg

اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو اور ان کے انتہائی دائیں بازو کے حکومتی اتحادیوں کے خلاف آزادانہ موقف اختیار کرنے والے سابق وزیر دفاع یوآو گیلنٹ نے پارلیمنٹ سے استعفیٰ دینے کا اعلان کردیا ہے۔غزہ میں حماس کے خلاف جنگ کے آغاز پر کئی مہینوں کے اختلافات کے بعد، گیلنٹ کو نومبر میں وزیر اعظم نیتن یاہو نے برطرف کر دیا تھا، لیکن انہوں نے اسرائیلی پارلیمنٹ کنیسیٹ کے منتخب رکن کے طور پر اپنی نشست برقرار رکھی تھی۔

گیلنٹ نے ٹیلی ویژن پر نشر ہونے والے ایک بیان میں کہا جس طرح میدان جنگ میں ہوتا ہے، اسی طرح عوامی خدمت میں بھی ایسا ہوتا ہے۔ ’کئی لمحات ایسے آتے ہیں کہ انسان کو رک کر جائزہ لینے کے بعد ایک سمت کا انتخاب کرنا چاہیے تاکہ اپنے مقاصد حاصل کیے جاسکیں۔‘یوآو گیلنٹ نے اکثر نیتن یاہو اور انتہائی دائیں بازو اور مذہبی جماعتوں کے ان کے اتحادیوں کے ساتھ متعدد مرتبہ صف بندی سے بغاوت کی تھی، جس میں الٹرا آرتھوڈوکس یہودی مردوں کو فوج میں خدمات انجام دینے سے استثنیٰ کا معاملہ بھی شامل تھا-

اس سے قبل وزیر اعظم نیتن یاہو نے اپنی کابینہ میں شامل وزیر دفاع یوآو گیلنٹ کو اس وقت برطرف کردیا تھا، جب انہوں نے سپریم کورٹ کے اختیارات کو کم کرنے کے ایک انتہائی متنازعہ حکومتی منصوبے کو روکنے پر زور دیا تھا، ان کی برطرفی نے بڑے پیمانے پر احتجاج کے بعد نیتن یاہو اس سے پیچھے ہٹ گئے۔عالمی عدالت انصاف نے غزہ کے تنازعے میں مبینہ جنگی اور انسانیت کے خلاف جرائم کے الزام میں حماس کے رہنما سمیت یوآو گیلنٹ اور نیتن یاہو دونوں کے وارنٹ گرفتاری جاری کیے ہیں، جس کیخلاف اسرائیل نے اپیل کی ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے