امن معاہدے کے بعد 65 ٹرکوں پر مشتمل پہلے امدادی قافلے کی آج پارہ چنار روانگی

860488_52929777.jpg

خوراک اور دیگر اشیائے ضرورت پر مشتمل 65 ٹرکوں کا ایک قافلہ آج (ہفتے کو) کو خیبر پختونخوا کے قبائلی ضلع کرم کے لیے روانہ ہو گا، جس سے علاقے کی 80 دن سے زیادہ طویل زمینی راستے کی بندش ختم ہو گی۔یہ قافلہ خیبر پختونخوا کے ضلع کوہاٹ میں چھپری سے ٹل پارہ چنار روڈ استعمال کرتے ہوئے سفر کرے گا، جو گذشتہ ایک مہینے سے زیادہ عرصے کے دوران اس سڑک پر گاڑیوں کی پہلی آمد و رفت ہو گی۔خیبر پختونخوا حکومت کے ترجمان بیرسٹر محمد علی سیف، جو قافلے کی روانگی کے لیے کوہاٹ میں موجود ہیں، نے بتایا کہ ’75 بڑی گاڑیوں پر مشتمل قافلہ سکیورٹی حصار میں کرم روانہ کیا جائے گا اور قافلے میں 22 ویلر، 10 ویلر اور چھ ویلر ٹرک شامل ہیں۔

انہوں نے مزید بتایا کہ ’خوراکی اشیا کے علاوہ ٹرکوں میں ادویات، گیس سلنڈرز اور دیگر سامان لدے ہوئے ہوں گے۔بیرسٹر سیف کے مطابق: ’پانچ ٹرک ادویات، 10 سبزیوں، نو گھی اور خوردنی تیل، پانچ آٹے، سات چینی، دو گیس سلنڈرز اور 26 دیگر ضروریات کی اشیا سے بھرے ہوئے ہیں۔انہوں نے بتایا کہ گاڑیوں کا قافلہ چھپری کے مقام پر موجود ہے، جو ضلع کرم کے لیے داخلی چیک پوسٹ ہے اور پولیس اور دیگر قانون نافذ کرنے والے ادارے سکیورٹی کی ذمہ داریاں نبھا رہے ہیں۔

ضلعے کے ایک بڑے شہر پارہ چنار میں سڑکوں کی بندش کے خلاف مقامی پریس کلب کے باہر جاری دھرنا تاحال جاری رہنے کا اعلان کیا گیا ہے۔دھرنے کے منتظمین نے فیصلہ کیا ہے کہ زمینی راستوں کے مکمل طور پر کھلنے اور محفوظ بنائے جانے تک احتجاج جاری رہے گا۔دوسری طرف لوئر کرم کے علاقے بگن میں بھی ایک الگ احتجاج بھی جاری ہے جس میں گھروں اور بازاروں کو پہنچنے والے نقصان کے ازالے کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔خیبر پختونخوا حکومت کے ترجمان بیرسٹر محمد علی سیف نے ایکس پر ایک پیغام میں کہا کہ ضلع کرم جانے والے قافلے کی حفاظت کے لیے اقدامات سمیت تمام انتظامات مکمل کر لیے گئے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ ’سفری اور حفاظتی انتظامات جاری ہیں۔

خیبر پختونخوا کے جنوب میں ضلع کرم کی مرکزی شاہراہ ٹل پارہ چنار روڈ گذشتہ کئی مہینوں سے فرقہ وارانہ کشیدگی کی وجہ سے آمد و رفت کے لیے بند تھی، جسے گذشتہ سال نومبر میں سکیورٹی فورسز کی حفاظت میں گاڑیوں کے قافلوں کے لیے کھولا گیا تھا۔تاہم 21 نومبر 2024 کو لوئر کرم سے آنے والی گاڑیوں کے ایک قافلے پر مسلح حملے میں 40 سے زیادہ افراد جان سے چلے تھے، جس کے بعد اگلے ہی روز مشتعل مظاہرین نے لوئر کرم کے مرکزی بازار بگن میں دکانیں اور قریبی گھر نذر آتش کر دیے اور 100 سے زائد اموات کے بعد علاقے میں فریقین کے مابین کشیدگی بڑھ گئی۔حالات خراب ہونے کے باعث ضلعی انتظامیہ نے ٹل پارہ چنار روڈ کو ایک مرتبہ پھر بند کر دیا، جس کے باعث ضلع کے دور دراز علاقوں میں ادویات، کھانے پینے اور دیگر اشیائے ضروریات کی قلت پیدا ہوئی۔

اس صورت حال میں فلاحی اداروں ایدھی، جعفریہ ڈیزاسٹر مینیجمنٹ سیل ویلفیئر آرگنائزیشن (جے ڈی سی) اور الخدمت فاؤنڈیشن نے لوگوں تک بنیادی ضروریات زندگی اور ادویات پہنچانے کے لیے سرگرمیاں شروع کیں۔اس تنازعے پر خیبر پختونخوا حکومت نے صوبائی ترجمان بیرسٹر محمد علی سیف کی سربراہی میں ایک جرگہ تشکیل دیا تھا اور اسی جرگے کی کوشش سے یکم جنوری 2025 کو فریقین کے درمیان امن معاہدے پر دستخط کیے گئے۔خیبر پختونخوا حکومت کے ترجمان اور گرینڈ کرم جرگہ کے کنوینر بیرسٹر محمد علی سیف نے فریقین کے معاہدے پر دستخط کرنے کی تصدیق کے ساتھ کہا تھا کہ دونوں اطراف اسلحے کی حوالگی اور بنکرز کی مسماری پر متفق ہو گئے ہیں۔اور ب تقریبا 2 ماہ بعد پہلا امدادی قافلہ پارا چنار کی جانب نکل چکا ہے

 

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے