افغانستان کے پشدان ڈیم پراجیکٹ پر ایران کے کیا تحفظات ہیں؟

pashdan-dam-afghanistan.jpg

ایران نے کہا ہے کہ افغانستان میں دریائے ہریرود پر جو پشدان ڈیم تعمیر کیا جا رہا ہے اس سے اس کی جانب پانی کا بہاؤ متاثر ہوگا اور اس سے دوطرفہ معاہدوں کی خلاف ورزی ہوسکتی ہے۔ دریائے ہریرود وسطی افغانستان سے ترکمانستان کے پہاڑوں کی جانب بہتا ہے اور افغانستان اور ترکمانستان دونوں کے ساتھ واقع ایران کی سرحدوں کے ساتھ سے گزرتا ہے۔تہران کی وزارت خارجہ کے ترجمان اسماعیل بقائی نے افغانستان کی جانب سے پشدان ڈیم کے پراجیکٹ پر سخت احتجاج اور تشویش کا اظہار کیا کیوں کہ اس کی وجہ سے ایران میں داخل ہونے والے پانی کی مقدار پر اثر پڑ سکتا ہے۔ ایران کے حقوق کے احترام کے بغیر آبی وسائل اور آبی منبوں کا استحصال نہیں کیا جاسکتا۔

افغانستان کے نائب وزیر اعظم عبد الغنی برادر نے گزشتہ ماہ ایک ویڈیو بیان میں کہا تھا کہ پشدان پراجیکٹ تکیمل کے قریب ہے اور اس پراجیکٹ نے پانی کو ذخیرہ کرنا شروع کر دیا ہے۔ صوبہ ہرات میں یہ ڈیم قریباً 54 ملین کیوبک میٹرز پانی ذخیرہ کرے گا، 13 ہیکٹر زرعی اراضی کو سیراب کرے گا اور 2 میگا واٹ بجلی پیدا کرے گا۔مئی 2023 میں ایران نے دریائے ہلمند پر ڈیم کے ایک اور پراجیکٹ پر افغان حکام کو ایک سخت انتباہ جاری کیا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ اس سے جنوب مشرقی ایران میں خشک سالی سے متاثرہ صوبے سیستان۔ بلوچستان کے رہائشیوں کے پانی کے حقوق کی خلاف ورزی ہوتی ہے۔ ایران اور افغانستان دونوں 900 کلومیٹر سے زیادہ مشترکہ سرحد کے حامل ہیں اور دونوں ملکوں کے درمیان پانی کے حقوق ایک عرصے سے چپقلش کا باعث رہے ہیں۔

افغانستان دنیا کے ان ممالک میں شمار ہوتا ہے جہاں پانی کی بڑی مقدار موجود ہے جو آمو دریا، دریائے ہلمند، دریائے ہریرود اور دریائے کابل کی شکل میں اس ملک کو پانی کےآبی وسائل سے ہمکنار کیے ہوئے ہیں۔ یہ تمام آبی وسائل افغانستان کے اندر موجود ہیں لیکن ان کا پانی پڑوسی ملکوں ایران، ترکمانستان اور پاکستان میں بھی داخل ہوتا ہے اس لیے وہ بھی ان کے حصے دار ہیں۔ افغانستان اور ایرا ن دریائے ہریرود اور دریائے ہلمند کے پانی کے مشترکہ حصے دار ہیں ۔

ایران اور افغانستان میں مشترکہ پانی کے معاہدے موجود ہیں۔ ایران اور افغانستان نے 1973 میں دریائے ہلمند کے پانی کے معاہدے پر دستخط کیے تھے جس کے تحت افغانستان کو ایک عام سال میں ایران کو 850 ملین کیوبک پانی فراہم کرنا تھا۔تہران کی وزارت خارجہ کے ترجمان اسماعیل بقائی نے اپنے بیان میں کہا کہ ایران کو افغانستان سے توقع ہے کہ وہ سرحدی دریاؤں سے پانی کا بہاؤ جاری رکھنے اور ان کے راستے میں پیداہونے والی رکاوٹیں دور کرنے کے لیے تعاون کرے گا۔ انہوں نےکہا کہ ایران کے خدشات متعلقہ افغان حکام کو پہنچا دیے گئے ہیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے