لاس ویگاس میں سائبر ٹرک بم دھماکے میں ملوث شخص حاضر سروس امریکی فوجی نکلا

391857_5693830_updates.jpg

لاس ویگاس میں ٹرمپ ہوٹل کے باہر سائبر ٹرک بم دھماکے میں ملوث شخص حاضر سروس امریکی فوجی نکلا۔امریکی میڈیا لاس ویگاس میں ٹرمپ ہوٹل کے باہر سائبر ٹرک بم دھماکے میں ملوث شخص حاضر سروس امریکی فوجی Matthew Leavelsberger تھا جس نے گاڑی میں دھماکے سے پہلے خود کو گولی مارلی تھی۔امریکی اور روسی میڈیا رپورٹس کے مطابق Matthew Leavelsberger 2006 سے امریکی فوج میں ملازم تھا، اس دوران افغانستان میں دو بار اور یوکرین، تاجکستان، جارجیا اور کانگو میں بھی خدمات انجام دی تھیں تاہم یہ واضح نہیں ہوسکا کہ ٹرمپ ہوٹل کے باہر خودکشی اور دھماکے کی وجہ کیا تھی۔

خیال رہے کہ اس سے قبل امریکی شہر نیو اورلینز میں سال نو کی تقریب میں ہجوم پر گاڑی چڑھانے والے شخص کی شناخت امریکی فوجی شمس الدین جبار کے نام سے ہوئی تھی۔امریکی تحقیقاتی ادارے ایف بی آئی کے مطابق ملزم امریکا میں پیدا ہوا تھا اور فوج میں ملازم رہ چکا تھا، ایف بی آئی نے واقعے کو دہشت گردی قرار دیتے ہوئے بتایا کہ ملزم ٹیکساس میں پلا بڑھا تھا اور شمالی کیرولائنا میں بھی مقیم رہا

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

اہم خبریں

ملتان کی ثانیہ زہرا قتل کیس کا فیصلہ سنا دیا گیا، ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج محسن علی خان نے فیصلہ سنایا، ثانیہ زہرا قتل کیس میں مرکزی ملزم علی رضا کو سزائے موت جبکہ علی رضا کے بھائی اور والدہ کو عمر قید کی سزادی گئی، مقتولہ ثانیہ زہرا کی پھندا لگی لاش گھر کے کمرے سے برآمد ہوئی تھی، مدعی پارٹی کے وکلا شہریار احسن اور میاں رضوان ستار نے دلائل پیش کیے تھے۔ ثانیہ زہرا معروف عزادار متولی مسجد، امام بارگاہ، مدرسہ سید اسد عباس شاہ کی بیٹی تھیں، ملزمان کے وکیل ضیا الرحمن رندھاوا نے دلائل پیش کیے تھے، پراسکیوشن کی جانب سے ڈپٹی پراسیکیوٹر میاں بلال نے دلائل پیش کیے تھے، مرکزی ملزم مقتولہ کا شوہر علی رضا پولیس کی حراست میں عدالت میں پیش کیا گیا، مقتولہ ثانیہ زہرا کی پھندا لگی لاش گھر کے کمرے سے برامد ہوئی تھی، تھانہ نیو ملتان میں ثانیہ کے شوہر علی رضا، دیور حیدر رضا، ساس عذرا پروین سمیت چھ افراد کو مقدمہ میں نامزد کیا گیا تھا۔ مقدمہ مقتولہ ثانیہ زہرا کے والد اسد عباس شاہ کی مدعیت میں درج کیا گیا تھا، ثانیہ زہرا قتل کیس ایک سال چار ماہ اور نو دن عدالت میں زیرسماعت رہا، ثانیہ زہرا قتل کیس میں مجموعی طور پر 42 گواہوں کی شہادتیں قلمبند کی گئیں، ثانیہ زہرا قتل کا مقدمہ تھانہ نیو ملتان میں درج کیا گیا تھا، عدالتی حکم پر ثانیہ زہرا کی قبر کشائی بھی کی گئی تھی، ثانیہ زہرا قتل کیس میں اعلیٰ پولیس افسران کی جوائنٹ انویسٹیگیشن ٹیم بنائی گئی تھی، ثانیہ زہرا کی لاش گزشتہ سال نو جولائی کو گھر کے کمرے سے ملی تھی، ثانیہ زہرا کے دو ننھے بچے بھی ہیں۔