شامی باغی اتحاد سے بات چیت”جرمن” وزیر خارجہ دمشق پہنچ گئیں

71207907_1004.jpg

جرمنی کی وزیر خارجہ اینالینا بیئربوک جمعے کے روز شام کے اچانک دورے پر دارالحکومت دمشق پہنچیں، جہاں وہ شامی باغیوں کی تشکیل کردہ نئی حکومت کے ساتھ بات چیت کرنے والی ہیں۔دمشق روانہ ہونے سے قبل جرمن وزارت خارجہ کی جانب سے اس تعلق سے ایک بیان جاری کیا گیا، جس میں انہوں نے کہا کہ "اپنے فرانسیسی ہم منصب کے ساتھ اور یورپی یونین کی جانب سے، میرا آج کا دورہ ۔۔۔ شامیوں کے لیے ایک واضح اشارہ ہے: یورپ اور شام کے درمیان، جرمنی اور شام کے درمیان، ایک نیا سیاسی آغاز ممکن ہے۔فرانس کے وزیر خارجہ ژاں نول باروٹ بھی شام کے دورے پر ان کے ساتھ ہیں۔

شام کے ‘نئے باب کا آغاز ہو چکا ہے’، بیئربوک

جرمن وزیر خارجہ نے سوشل میڈیا ایکس پر اپنی ایک پوسٹ میں لکھا، "اسد کی حکمرانی کا دردناک باب ختم ہو چکا ہے۔ ایک نیا باب شروع ہوا ہے، لیکن ابھی تک لکھا نہیں گیا ہے، کیونکہ اس وقت شامیوں کے پاس اپنے ملک کی تقدیر دوبارہ اپنے ہاتھ میں لینے کا ایک اہم موقع ہے۔شام میں اسلام پسند ہئیت التحریر الشام (ایچ ٹی ایس) کے زیر قیادت باغی گروپوں کی جانب سے ملک پر قبضے کے بعد جرمن وزیر خارجہ کا دورہ شام ہو رہا ہے۔

ایس چ ٹی ایس کے جنگجوؤں نے تیزی سے ملک پر کنٹرول حاصل کر لیا اور بالآخر سابق صدر بشار اسد روس فرار ہونے پر مجبور ہو گئے تھے۔ ایچ ٹی ایس کے رہنما احمد الشرع کو اب شام کی عبوری حکومت کا سربراہ سمجھا جاتا ہے۔جرمن وزیر خارجہ بیئربوک کا کہنا ہے کہ جرمنی اور یورپی یونین کے ساتھ شام کی نئی حکومت کے تعلقات اس شرط سے مربوط ہیں کہ ملک کے تمام نسلی اور مذہبی عقائد کے حامل مرد و خواتین شام کے نئے سیاسی نظام میں اپنا مناسب کردار ادا کریں اور انہیں تحفظ بھی حاصل ہو۔

چونکہ ایچ ٹی ایس پر امریکہ اور یورپی یونین جیسے مغربی ممالک نے دہشت گرد گروپ قرار دے کر اس پر پابندی عائد کر رکھی تھی، اس لیے اسد کی معزولی کے بعد کے دنوں میں مغربی حکومتیں شام کی نئی قیادت کے ساتھ بہتر طریقے سے تعلقات استوار کرنے کے بارے میں غور و فکر کرتی رہی ہیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

اہم خبریں

ملتان کی ثانیہ زہرا قتل کیس کا فیصلہ سنا دیا گیا، ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج محسن علی خان نے فیصلہ سنایا، ثانیہ زہرا قتل کیس میں مرکزی ملزم علی رضا کو سزائے موت جبکہ علی رضا کے بھائی اور والدہ کو عمر قید کی سزادی گئی، مقتولہ ثانیہ زہرا کی پھندا لگی لاش گھر کے کمرے سے برآمد ہوئی تھی، مدعی پارٹی کے وکلا شہریار احسن اور میاں رضوان ستار نے دلائل پیش کیے تھے۔ ثانیہ زہرا معروف عزادار متولی مسجد، امام بارگاہ، مدرسہ سید اسد عباس شاہ کی بیٹی تھیں، ملزمان کے وکیل ضیا الرحمن رندھاوا نے دلائل پیش کیے تھے، پراسکیوشن کی جانب سے ڈپٹی پراسیکیوٹر میاں بلال نے دلائل پیش کیے تھے، مرکزی ملزم مقتولہ کا شوہر علی رضا پولیس کی حراست میں عدالت میں پیش کیا گیا، مقتولہ ثانیہ زہرا کی پھندا لگی لاش گھر کے کمرے سے برامد ہوئی تھی، تھانہ نیو ملتان میں ثانیہ کے شوہر علی رضا، دیور حیدر رضا، ساس عذرا پروین سمیت چھ افراد کو مقدمہ میں نامزد کیا گیا تھا۔ مقدمہ مقتولہ ثانیہ زہرا کے والد اسد عباس شاہ کی مدعیت میں درج کیا گیا تھا، ثانیہ زہرا قتل کیس ایک سال چار ماہ اور نو دن عدالت میں زیرسماعت رہا، ثانیہ زہرا قتل کیس میں مجموعی طور پر 42 گواہوں کی شہادتیں قلمبند کی گئیں، ثانیہ زہرا قتل کا مقدمہ تھانہ نیو ملتان میں درج کیا گیا تھا، عدالتی حکم پر ثانیہ زہرا کی قبر کشائی بھی کی گئی تھی، ثانیہ زہرا قتل کیس میں اعلیٰ پولیس افسران کی جوائنٹ انویسٹیگیشن ٹیم بنائی گئی تھی، ثانیہ زہرا کی لاش گزشتہ سال نو جولائی کو گھر کے کمرے سے ملی تھی، ثانیہ زہرا کے دو ننھے بچے بھی ہیں۔