"کرم” جرگہ امن معاہدے کے اہم نکات کیا ہیں

jirga-qqq.jpg

کرم میں 2 قبائل کے درمیان امن معاہدے کا مسودہ بھی سامنے آگیا ہے۔کرم میں فریقین کے مابین معاہدے کے مسودے میں کہا گیا ہے کہ دسمبر 2024 ضلع کرم میں فریقین کے مابین کئی باہمی معاہدوں کے باوجود مختلف نوعیت کے فسادات اور واقعات رونما ہوتے آرہے ہیں، ان معاہدات پر فریقین کی طرف سے پاسداری نہ ہونے کی وجہ سے ابھی تک کسی تنازعہ پر خاطر خواہ عمل درآمد نہ ہوسکا۔ اس سلسلے میں کئی جرگے بمقام پارا چنار، صہ صدہ اور کوہاٹ منعقد ہوئے۔گذشتہ کئی دنوں سے کمشنر آفس کوہاٹ ڈویژن اور ہیڈ کواٹر نائن ڈویژن میں جاری مشاورت اور صوبائی کابینہ کے احکامات کے بعد گرینڈ جرگہ، کرم امن جرگہ کے اراکین اور تنازعہ کے دونوں فریق متعلقہ اداروں کے حکام کی موجودگی میں مری معاہدہ بشمول سابقہ معاہدات کی تسلسل میں ذیل امور پر متفق ہوئے۔

فریقین امن برقرار رکھنے کے پابند ہوں گے

مری معاہدہ 2008 بشمول سابقہ تمام علاقائی و اجتماعی معاہدات کاغذات مال ، فیصلہ جات، مثلہ جات اور قبائلی روایات اپنی جگہ برقرار و بحال رہیں گے، جن پر ضلع کرم کے تمام مشران متفق ہیں تاہم فاٹا انضمام کے بعد قبائلی اضلاع کے حالات اور معروضی زمینی حقائق کو مد نظررکھتے ہوئے ہم کرم امن کمیٹی کے ممبران فریقین مری معاہدہ بشمول دیگر سابقہ معاہدات کو ضلع کرم کے عوام کی عظیم تر مفادات کی خاطر مزید بہتر اور کار آمد بنانے کے ساتھ ساتھ امن برقرار رکھنے اور اس پر عمل کرنے کے پابند ہوں گے۔

خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف کارروائی ہوگی

حکومت سرکاری روڈ پر ہر قسم کی خلاف ورزی کرنے والے فرد / افراد کے خلاف سخت سے سخت ایکشن لیں نیز روڈ پر واقع پیج امن کمیٹیاں بھی سرکار و دیگر متعلقہ اداروں کے ساتھ بھر پور تعاون کرنے کے پابند ہوں گے اور روڈ پر کسی بھی ناخوشگوار واقعہ کی صورت میں علاقے کے لوگ کرم رواج اور قانون کے مطابق اپنی بے گناہی ثابت کریں گے علاوہ ازیں اگر کسی شخص یا اشخاص نے کسی شر پسند کو کوئی پناہ دی یا قیام و طعام میں معاونت کی تو ایسے شخص یا اشخاص کو رواج اور قانون کے مطابق مجرم تصور کیا جائے گا۔ نیز روڈ کے حفاظت کے لیے اپیکس کمیٹی کے فیصلہ جات کو عملی جامہ پہنایا جائے گا۔

بے دخل خاندانوں کو آباد کیا جائے گا

معاہدہ مری کے مطابق ضلع کرم کے بے دخل شدہ خاندانوں کو اپنے اپنے علاقوں میں آباد کیا جائے گا جبکہ ان کی آباد کاری میں کسی قسم کی رکاوٹ نہیں ڈالی جائے گی۔ جس کا طریقہ کار ذیل ہو گا۔بے دخل افراد کے لیے ایک ذیلی کمیٹی تشکیل دی جائے گی، مذکورہ کمیٹی ڈپٹی کمشنر کرم کی سربراہی میں کام کرے گی اور معاونت کے لیے ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر کرم اور دونوں فریقین (اہل تشیع و اہل سنت) سے 2، 2 مشران ممبرز ہوں گے جو کہ معاملات طے کریں گے۔ کمیٹی آبادکاری میں حائل رکاوٹوں، تحفظات یا خدشات کو دور کرے گی اور کمیٹی ممبران کے مشاورت سے قانون کے مطابق معاملات طے کیے جائیں گے.

کرم امن کمیٹی لینڈ ریوینیو کمیشن کو زمینی تنازعات حل کرنے میں معاونت فراہم کرے گی

ضلع کرم میں گیڈو اور پیو از علیز کی، بالش خیل، ڈنڈر بوشہرہ، غوز گڑھی / نستیکوٹ سنج علیزئی، شور کو مینٹنگ نخی زنی)، صدہ اور مگین علیز ئی دیگر توجہ طلب زمینی تنازعات کو بروئے منظور شدہ لینڈ کمیشن کے ( TORS کا خیال رکھتے ہوئے) کاغذات مال، رواج کرم ، فیصلہ جات ، امثلہ جات اور روایات کے مطابق حل کیے جائیں گے۔لینڈ ریوینیو کمیشن متعین شدہ موضع جات میں فوراً کام شروع کرے گا اور کرم امن کمیٹی و ضلعی انتظامیہ حسب ضرورت سیکیورٹی ادارے بھی لینڈ ریوینو کمیشن کو در پیش رکاوٹوں کو دور کرنے میں مکمل تعاون کریں گے، رکاوٹ ڈالنے والوں کے خلاف قانونی کارروائی ہو گی۔جن متنازعہ علاقوں پر سیکشن 144 پہلے سے نافذ شدہ ہیں اُن احکامات پر فریقین کی جانب سے فوری طور پر عملدرآمد کروایا جائے گا۔ نیز پہلے سے فیصلہ شدہ تنازعات پر عمل درامد کو یقینی بنایا جائے گا۔

اسلحہ استعمال نہیں ہوگا

ماضی اور حالیہ فسادات میں چھوٹا اسلحہ اور بھاری ہتھیار کے بے دریغ استعمال سے قیمتی جانوں کا ضیاع ہوا۔ گاؤں اور شہری آبادیوں کو بھی نشانہ بنایا گیا۔ نیز یہ اسلحہ حالیہ واقعات میں سیکیورٹی اور حکومتی اداروں کے خلاف بھی استعمال ہوا ہے ۔ لہذا اسلحہ کی آزادانہ نمائش و استعمال پر مکمل پابندی اور اسلحہ خریدنے کے لیے چندہ جمع کرنے کی اجازت نہیں ہو گی۔ مزید براں ہم دونوں فریقین صوبائی کابینہ کے فیصلے کی روشنی میں بابت اسلحہ 2 ہفتوں ( 15 دنوں) کے اندر اندر قومی مشاورت سے مربوط لائحہ عمل دیں گے۔ بصورت دیگر جس فریق نے مذکورہ 15 دنوں کے اندر مربوط لائحہ عمل نہیں دیا تو اس فریق پر اپیکس کمیٹی کا فیصلہ نافذ العمل ہو گا۔اس اقرار نامہ کی دستختی کے بعد فریقین ایک دوسرے کے خلاف اسلحہ یا ہتھیار کا استعمال نہیں کریں گے، بصورت خلاف ورزی حکومت، امن کمیٹی کے تعاون سے اس گاؤں یا علاقے کے خلاف قانونی کارروائی کرے گی اور اسی گاؤں سے حکومت، سیکورٹی ادارے اور گرینڈ جرگے کی سفارشات سے اسلحہ ضبط کی جائے گی اور معتلقہ گاؤں گرینڈ امن جرگہ کو رواج کے مطابق ایک کروڑ روپے جرمانہ ادا کرنے کے پابند ہوں گے۔

کالعدم تنظیموں کے دفتر کھولنے پر پابندی

ضلع کرم کے اقوام کے مابین انفرادی اور اجتماعی مسائل و معاملات کے پر امن حل کے لیے ذیل عمل پر کام کیا جائے گا۔کوئی بھی شخص یا اشخاص اپنے مابین لڑائی کو ہرگزند مذہبی رنگ نہیں دیگا ۔ علاقے میں فرقہ وارانہ نفرت کی بنیاد پر قائم کالعدم تنظیموں کو کام کرنے اور دفاتر کھولنے پر پابندی ہو گی ۔ خلاف ورزی کی صورت میں قانونی کارروائی ہو گی۔ آمدورفت کے تمام راستوں و سڑکوں پر کوئی زکاوٹ نہیں ہو گی۔

بجلی، ٹیلی فون، کیبل لائنز کو نقصان نہیں پہنچایا جائے گا

جن جن علاقوں سے بجلی یا ٹیلی فون لائن، کیبل وغیرہ گزر چکے ہیں یا مزید گزارے جائیں گے، ان پر کسی بھی علاقے میں کسی قسم کی پابندی نہیں ہو گی اور جہاں کہیں نئے روڈ کی ضرورت پڑی اور اگر کوئی رکاوٹ پیش آئی تو سرکاری قانون کے مطابق متعلقہ فریقین بھر پور تعاون کریں گے۔آئندہ فریقین پناہ میں لیے گئے افراد کی ہر صورت تحفظ کو یقینی بنائیں گے اور لاشوں کی بے حرمتی نہیں کی جائے گی۔ کرم امن کمیٹی خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف کرم رواج کے مطابق فیصلہ کرے گی، علاوہ ازیں قانونی کارروائی بھی عمل میں لائی جائے گی۔

سرکاری و غیر سرکاری ملازمین کو خوفزدہ نہیں کیا جائے گا

تمام سرکاری اور غیر سرکاری ملازمین بشمول اساتذہ کرام و جوڈیشل عملہ اور تمام اداروں کے جملہ اہلکاران بلا روک ٹوک و خوف و خطر ضلع کرم کے تمام علاقوں میں اپنی ڈیوٹیاں بطریق احسن سر انجام دیں گے ۔ مشران ان سرکاری ملازمین کو پشتون والی دستور کے مطابق اپنے مہمان کی حیثیت سے اُن کی دیکھ بھال اور تحفظ کو یقینی بنائیں گے، نیز سرکار اور متعلقہ ادارے بھی ان کے تحفظ کو یقینی بنانے میں کوئی کسر نہیں چھوڑیں گے۔

سوشل میڈیا پر مخالفین کے جذبات مجروع نہیں کیے جائیں گے

سوشل میڈیا پر ہر دو فریق کے افراد بار بار خلاف ورزی کر کے فریقین کے جذبات کو ٹھیس پہنچاتے ہیں۔ میڈ یا پر ایسا کرنے والے تمام شر پسند عناصر کو قانون کے مطابق سزادی جائے گی اور دونوں مسالک کے دشمن تصور کیے جائیں گے مزید یہ کہ سوشل میڈیا پر لعن طعن کرنے والوں کو اور اس پر منفی ریمارکس / کیمنٹس دینے والے جو تمام سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر ان شر پسند عناصر کی تائید اور حمائت کرتے ہیں وہ بھی اس جرم میں برابر کے شریک تصور کیے جائیں گے ۔ کرم کے لوگ ان عناصر کے خلاف کارروائی کرنے میں حکومتی اداروں کا ساتھ دیں گے اور کرم امن کمیٹی رواج اور قانون کے مطابق ان کے لیے سزا تجویز کریں گے۔

ناخوشگوار واقعے پر امن کمیٹیاں کردار ادا کریں گی

کسی بھی علاقے میں اگر کوئی ناخوشگوار واقعہ رونما ہوا تو متعلقہ علاقے میں امن کمیٹیاں فورا متحرک ہون گی اور دوسرا فریق کسی قسم کا کوئی ری ایکشن نہیں کرے گا۔ویج امن کمیٹی کے ممبران متعلقہ SHO، علاقہ تحصیلدار اور نمائندہ سیکورٹی فورسز کے ساتھ حالات کو کنٹرول کرنے میں بھر پور تعاون کریں گے۔ کرم امن کمیٹی کے منتخب شدہ ممبران فوری طور پر صدہ اور پارا چنار کے ضلعی انتظامیہ کے دفاتر سے رجوع کریں گے اور پولیس و انتظامیہ سے تعاون کریں گے اور مسئلے کو پرامن طریقے سے حل کرنے کو یقینی بنائیں گے۔ متعلقہ اسٹنٹ کمشنر ، ڈی ایس پی بھی ماہوار و تیج امن کمیٹیوں سے نشست کریں گے۔

کسی تنازعے کو مسلکی رنگ نہ دیا جائے

اگر کبھی دو گاؤں کے درمیان تنازعہ پیدا ہوا تو کسی اور گاؤں کے لوگ یا مسلک اپنے مسلک یا قبیلہ کی حمایت میں کھڑے نہیں ہوں گے اور نہ ہی کوئی چیغہ کریں گے بلکہ ہمسایہ گاوں کے امن کمیٹیاں فریقین کے درمیان تصفیہ کرنے کی کوشش کریں گے اور اگر تصفیہ و تیج امن کمیٹیوں کی دسترس سے باہر ہوا تو وپیج امن کمیٹی برائے تصفیہ کرم امن کمیٹی کو رجوع کرے گی اور حکومتی ادارے بھی تصفیہ میں مدد فراہم کریں گے۔

تخریب کاری میں ملوث افراد کی گرفتاری

ضلعی پولیس، ریاستی ادارے کرم میں امن وامان کی قیام میں رُکاوٹ ڈالنے یا تخریب کاری میں ملوث افراد کی جلد از جلد گرفتاری عمل میں لائے گی اور اس علاقے کے مسلک یا قبیلے کے مشران انفرادی یا اجتماعی طور پر ان کی گرفتاری میں کوئی رکاوٹ نہیں ڈالیں گے، آئندہ کے لیے قومی املاک کو نقصان پہنچانے والے مجرم تصور کیے جائیں گے اور قانون کے مطابق سزا دی جائے گی۔

ہر قسم کے بنکرز کی تعمیر پر پابندی، پرانے بینکرز مسمار ہوں گے

فریقین کے ہر قسم کے بنکرز کی تعمیر پر پابندی ہوگی اور علاقے میں پہلے سے موجود تمام بنکرز کو ایک مہینے کے اندر ختم کیے جائیں گے ۔ ضلعی کمیٹی اس کام کی بھی نگرانی کرے گی۔ مورچوں کی مسماری کے بعد جو بھی فریق لشکر کشی کرے گا حکومت ان افراد کو دہشتگرد سمجھتے ہوئے ان کے خلاف فوری طور پر ہر طرح کا ایکشن لے گی اور متاثرہ فریق کو مکمل تحفظ فراہم کرے گی۔

خلاف ورزی پر قانونی کارروائی

اگر کرم امن کمیٹی کے ممبران بشمول سابقہ اور موجودہ ممبران قومی و صوبائی اسمبلی، سینیٹ ممبران فریقین کے درمیان کسی مسئلہ کے تصفیہ پر نہیں پہنچ پاتے تو گرینڈ جرگہ کے اکثریتی ممبران اس مسئلہ سے متعلق جو فیصلہ دیں گے وہ فریقیں کو قابل قبول ہوگا۔ خلاف ورزیوں کا تعین کیا جائے گا اور رواج کے ساتھ ساتھ قانونی کارروائی بھی کی جائے گی۔

فائر بندی دائمی ہوگی

فریقین کے درمیان فائر بندی دائمی ہو گی اور امن تیگہ بدستور جاری رہے گا۔ سابقہ خلاف ورزیوں کا تعین کیا جائے گا اور فریقین نئی خلاف ورزی نہیں کریں گے۔ خلاف ورزی پر رواج اور قانون کے مطابق کارروائی ہو گی اور کرم امن کمیٹی کے ممبران امن تیگر نہ توڑنے کے پابند ہوں گے ۔ نیز حکومت اور دونوں فریقین کے درمیان بابت جمع واری اسلحہ مربوط لائحہ عمل پر اتفاق کے بعد اس کو موجودہ دستاویز کا ضمیمہ بنایا جائے گا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے