غزہ میں اسرائیلی بمباری سے پولیس چیف اور انکے معاون شہید

391773_3902617_updates.jpg

جنوبی غزہ کے المواصی کیمپ پر اسرائیلی بمباری سے شہید فلسطینیوں کی تعداد 11 ہو گئی۔عرب میڈیا کے مطابق المواصی کیمپ پر اسرائیلی بمباری سے غزہ پولیس چیف محمود صلاح اور ان کے معاون حسان مصطفیٰ بھی شہید ہو گئے۔میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ اسرائیلی بمباری سے شہید ہونے والے محمود صلاح غزہ پولیس فورس کے ڈائریکٹر جنرل تھے۔میڈیا کے مطابق اسرائیلی فوج نےالمواصی کیمپ میں محمود صلاح کے خیمےکو نشانہ بنایا جس میں وہ اور ان کے معاون شہید ہو گئے۔

خیال رہے کہ اسرائیل کی جانب سے غزہ پر فضائی بمباری کا سلسلہ تیز ہو چکا ہے اور اسرائیل تمام انسانی حقوق کے قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے بغیر کسی تمیز کے اسپتالوں، اسکولوں اور مہاجرین کے کیمپ کو بربریت کا نشانہ بنا رہا ہے۔چند روز قبل اسرائیلی فوج نے غزہ کی پٹی کے شمال میں واقع آخری فعال کمال عدوان اسپتال کو نشانہ بنایا اور اسپتال کے اہم حصوں کو آگ لگا کر جلا دیا جس کے باعث اسپتال غیر فعال ہو گیا۔صیہونی فورسز نے کمال عدوان اسپتال کے ڈائریکٹر حسام ابو صفیہ کو بھی حراست میں لیکر انہیں حراستی مرکز منتقل کر دیا ہے۔اس حوالے سے اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ اسرائیل کی جانب سے غزہ میں اسپتالوں کو جان بوجھ کر نشانہ بنایا جا رہا ہے جو کہ نسل کشی کے زمرے میں آتا ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

اہم خبریں

ملتان کی ثانیہ زہرا قتل کیس کا فیصلہ سنا دیا گیا، ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج محسن علی خان نے فیصلہ سنایا، ثانیہ زہرا قتل کیس میں مرکزی ملزم علی رضا کو سزائے موت جبکہ علی رضا کے بھائی اور والدہ کو عمر قید کی سزادی گئی، مقتولہ ثانیہ زہرا کی پھندا لگی لاش گھر کے کمرے سے برآمد ہوئی تھی، مدعی پارٹی کے وکلا شہریار احسن اور میاں رضوان ستار نے دلائل پیش کیے تھے۔ ثانیہ زہرا معروف عزادار متولی مسجد، امام بارگاہ، مدرسہ سید اسد عباس شاہ کی بیٹی تھیں، ملزمان کے وکیل ضیا الرحمن رندھاوا نے دلائل پیش کیے تھے، پراسکیوشن کی جانب سے ڈپٹی پراسیکیوٹر میاں بلال نے دلائل پیش کیے تھے، مرکزی ملزم مقتولہ کا شوہر علی رضا پولیس کی حراست میں عدالت میں پیش کیا گیا، مقتولہ ثانیہ زہرا کی پھندا لگی لاش گھر کے کمرے سے برامد ہوئی تھی، تھانہ نیو ملتان میں ثانیہ کے شوہر علی رضا، دیور حیدر رضا، ساس عذرا پروین سمیت چھ افراد کو مقدمہ میں نامزد کیا گیا تھا۔ مقدمہ مقتولہ ثانیہ زہرا کے والد اسد عباس شاہ کی مدعیت میں درج کیا گیا تھا، ثانیہ زہرا قتل کیس ایک سال چار ماہ اور نو دن عدالت میں زیرسماعت رہا، ثانیہ زہرا قتل کیس میں مجموعی طور پر 42 گواہوں کی شہادتیں قلمبند کی گئیں، ثانیہ زہرا قتل کا مقدمہ تھانہ نیو ملتان میں درج کیا گیا تھا، عدالتی حکم پر ثانیہ زہرا کی قبر کشائی بھی کی گئی تھی، ثانیہ زہرا قتل کیس میں اعلیٰ پولیس افسران کی جوائنٹ انویسٹیگیشن ٹیم بنائی گئی تھی، ثانیہ زہرا کی لاش گزشتہ سال نو جولائی کو گھر کے کمرے سے ملی تھی، ثانیہ زہرا کے دو ننھے بچے بھی ہیں۔