تائیوان سے دوبارہ اتحاد کو کوئی نہیں روک سکتا، چینی صدر

71190486_1004.jpg

چین کے صدر شی جن پنگ نے نئے سال کے موقع پر اپنے خطاب میں خبردار کرتے ہوئے کہا کہ چین کے ساتھ تائیوان کے "دوبارہ اتحاد” کو کوئی بھی نہیں روک سکتا ہے۔ ان کے اس بیان کو تائیوان کی آزاد اور علیحدگی پسند قیادت کے لیے ایک تنبیہ کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔چین جزیرہ تائیوان کو اپنا ہی ایک الگ شدہ حصہ مانتا ہے، جہاں جمہوری طور پر ایک منتخب حکومت ہے۔ البتہ تائیوان کی حکومت بیجنگ کے دعوؤں کو مسترد کرتی ہے اور اس کا موقف ہے کہ صرف جزیرے کے عوام اپنے مستقبل کا فیصلہ کر سکتے ہیں اور یہ کہ بیجنگ کو تائیوانی عوام کے انتخاب کا احترام کرنا چاہیے۔

چینی صدر نے کیا کہا؟

چین کے سرکاری نشریاتی ادارے سی سی ٹی وی پر نشر ہونے والے ایک خطاب میں صدرشی جن پنگ نے کہا، ” آبنائے تائیوان کے دونوں جانب کے لوگ ایک خاندان ہیں، کوئی بھی ہمارے خاندانی بندھن کو توڑ نہیں سکتا اور نہ ہی قوم کے دوبارہ اتحاد کے تاریخی رجحان کو کوئی روک سکتا ہے۔بیجنگ کا کہنا ہے کہ وہ جزیرے کو بیجنگ کے کنٹرول میں لانے کے لیے طاقت کے استعمال کو بھی مسترد نہیں کرے گا۔گزشتہ برس نئے سال کے موقع پر چینی صدر نے اپنی تقریر میں کہا تھا کہ تائیوان کے ساتھ چین کا "دوبارہ اتحاد” ناگزیر ہے، اور یہ کہ دونوں اطراف کے لوگوں کو "ایک مشترکہ مقصد کے تحت پابند ہونا چاہیے اور چینی قوم کی تجدید کی شان میں شریک ہونا چاہیے۔

معاشی استحکام کی طرف اشارہ

اپنے خطاب کے دوران چینی صدر نے ملک کی بہتر ہوتی معیشت پر بھی بات کی، جن کا کہنا تھا کہ ٹرمپ کے خدشات کے باوجود چین کی معیشت پانچ فیصد کی رفتار سے ترقی کرے گی۔چین کے صدر نے اس خدشے کو دور کرنے کی کوشش کی کہ 2025 میں دنیا کی دوسری سب سے بڑی معیشت امریکہ کے اضافی ٹیرف کی وجہ سے تنزلی کا شکار ہو جائے گی۔شی جن پنگ نے کہا کہ "موجودہ اقتصادی آپریشن کو کچھ نئے حالات کا سامنا ہے، بیرونی ماحول کی غیر یقینی صورتحال کے چیلنجز اور ترقی کے پرانے محرکات کو نئے میں تبدیلی کے دباؤ کا سامنا ہے، تاہم ان پر سخت محنت کے ذریعے قابو پایا جا سکتا ہے۔”واضح رہے کہ ٹرمپ نے چینی مصنوعات پر تقریبا سو فیصد اضآفی ٹیرف لگانے کی بات کہی ہے، تاہم اگر ایسا ہوا تو بیجنگ بھی چین کے اندرکام کرنے والی امریکی کمپنیوں پر پابندیوں کے ساتھ جواب دے گا، جس میں ایلون مسک کی ٹیسلا کار کمپنی بھی شامل ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے