کیا حکومت نے عمران خان کی رہائی عافیہ صدیقی کی رہائی سے مشروط کر دی؟

afia-siddiqui-1.jpg

مسلم لیگ ن کے رہنما اور وزیراعظم کے مشیر برائے سیاسی امور نے عمران خان کی سیاسی مشکلات کے خاتمے کو امریکا میں قید ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائی سے مشروط ہونے کا اشارہ دے دیا۔ن لیگی رہنما رانا ثنا اللہ نے نجی ٹیلیویژن پر گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکا عافیہ صدیقی کو رہا کردے تو ہم بانی پی ٹی آئی عمران خان کے بارے میں سوچ سکتے ہیں۔

ہم نے ڈونلڈ ٹرمپ کی وجہ سے مذاکرات شروع نہیں کیے

رانا ثنا اللہ حکومت اپوزیشن کے مابین مذاکرات کے تناظر میں کہا کہ گفتگو ہم نے ڈونلڈ ٹرمپ کی وجہ سے مذاکرات شروع نہیں کیے، عافیہ صدیقی بھی تو امریکا میں ایک عرصے سے قید ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ ہم بھی یہ ایشو اٹھائیں گے۔ امریکا عافیہ صدیقی کو رہا کردے تو ہم بانی پی ٹی آئی کے بارے میں سوچ سکتے ہیں۔رانا ثنا اللہ کا کہنا تھا کہ ایسا تو نہیں ہوسکتا کہ ہم ان کی تمام ڈیمانڈز سےمتفق ہوں یا وہ ہماری ڈیمانڈزپر متفق ہوں۔ ہماری طرف سے ایسا معاملہ نہیں کہ فوری میٹنگز کریں۔

ہماری طرف سے کوئی رکاوٹ نہیں

انہوں نے کہا کہ اگر پی ٹی آئی جلد کسی نتیجے پر پہنچنا چاہتی ہے تو ہماری طرف سے کوئی رکاوٹ نہیں ہوگی، ٹائم فریم اگر وہ مقرر کرنا چاہیں گے تو بالکل ہوجائےگا۔

حکومت کیسے رہا کرسکتی ہے

وزیراعظم کے مشیر برائے سیاسی امور کا کہنا تھا کہ حکومت کام آئین و قانون کے تحت ہی کام کریگی۔ ملزم کو اگر کسی ٹرائل کا سامنا ہے اور جوڈیشل کسٹڈی میں ہے تو حکومت کیسے رہا کرسکتی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ کرمنل کیس پر جوڈیشل کمیشن کی بات میری سمجھ میں نہیں آئی، ہمارے خلاف کتنے کیسز درج ہوئے،کوئی جوڈیشل کمیشن بنا؟

ڈونلڈ ٹرمپ کے پریشر پر تو ہم کوئی کام نہیں کریں گے

ن لیگی رہنما کا کہن اتھا کہ ایک جرم ہوا ہے،کرمنل ایکٹ ہوا ہے، اس پر ایف آئی آر ہوتی ہے، تحقیقات ہوتی ہے، تحقیقات پولیس اور دیگر نےکرنی ہوتی ہے۔ ڈونلڈ ٹرمپ کے پریشر پر تو ہم کوئی کام نہیں کریں گے۔انہوں نے کہا کہ اگر مداخلت کی گئی تو اپنی خودمختاری میں مداخلت تصور کریں گے، ٹوئٹس اور بیانات پر تو ہم کام کرنے والے نہیں ہیں۔رانا ثنااللہ کا کہنا تھا کہ حزب اختلاف اور حزب اقتدار میں باہمی سطح پر بات چیت ہونی چاہیے۔

شکیل آفریدی

انہوں نے کہا میں نے یہ بات باخبر حلقوں سے سنی ہے کہ امریکا سے شکیل آفریدی کی رہائی کے لیے بڑا پریشر تھا کہ وہ ہمارا ہیرو ہے اسے رہا کریں، لیکن پاکستان کی جانب سے کہا گیا کہ اگر آپ شکیل کو لینا چاہتے ہیں تو آپ عافیہ صدیقی کو رہا کردیں جس پر امریکا سے جواب ملا کہ ہمارا عدالتی نظام ہے، عافیہ کو عدالت سے سزا ملی ہے، جس پر پاکستان کی جانب سے بھی کہا گیا کہ شکیل آفریدی کو بھی ہماری عدالتوں سے سزا ہوئی ہے۔

حکومت کو قطعاً کوئی گھبراہٹ نہیں

ایک سوال کے جواب میں رانا ثنا اللہ کا کہنا تھا کہ امریکی میں سیاسی تبدیلی پر حکومت کو قطعاً کوئی گھبراہٹ نہیں۔وزیراعظم نے دوٹوک کہا ہےکہ اپنے دفاع اور خود مختاری کا دفاع کریں گے۔انہوں نے کہا کہ امریکا کے ساتھ تعلقات میں پہلے بھی دراڑیں آتی رہی ہیں، جو بات ملکی مفادات کے برعکس ہے ایسا نہیں کہ اس کو تسلیم کیا جائے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے