پاراچنار: راستوں کی بندش کیخلاف دھرنا چھٹے روز میں داخل، شہری خوراک و علاج سے محروم
صوبہ خیرپختونخوا کے شہر پارا چنار میں ڈھائی ماہ سے راستوں کی بندش کے خلاف دھرنا چھٹے روز بھی جاری ہے۔نیوز کے مطابق تحصیل چیئرمین اپر کرم آغا مزمل حسین نے بتایا کہ راستوں کی بندش کے باعث شہری خوراک اور علاج کی سہولتوں سے محروم ہیں، انہوں نے دعویٰ کیا کہ علاج کی سہولتیں نہ ملنے کے باعث 100 سے زائد بچے دم توڑچکے ہیں۔ڈپٹی کمشنر کرم ایجنسی نے کہا کہ قیام امن اور عوامی مشکلات میں کمی کے لیے گرینڈ جرگے کے مذاکرات جاری ہیں۔دوسری جانب پارا چنار میں جاری دھرنے سے اظہار یکجہتی کے لیے مجلس وحدت مسلمین کی جانب سے کراچی اور لاہور میں دوسرے روز بھی دھرنا جاری ہے ۔
وزیراعظم کی ہدایت پر کابینہ ڈویژن کا ہیلی کاپٹر پارا چنار میں دوائوں کی فراہمی مریضوں کی منتقلی اور دیگر امدادی سرگرمیوں کے لیے مختص کردیا گیا۔این ڈی ایم اے کا پارا چنار میں دوائیں پہنچانے کے لیے ریلیف آپریشن بھی جاری ہے۔وزیراعظم نے باور کرایا ہے کہ دکھ اور مصیبت کی اس گھڑی میں خیبرپختونخوا کے عوام کے ساتھ کھڑے ہیں۔واضح رہے کہ گزشتہ روز خیبرپختونخوا حکومت نے کُرم کو آفت زدہ قرار دیتے ہوئے ریلیف ایمرجنسی کی منظوری دی تھی اور زمینی راستے کی بحالی کیلئے اسپیشل پولیس فورس بنانے کا فیصلہ بھی کیا تھا۔
صوبائی کابینہ نے واضح کیا تھا کہ کُرم میں صورتحال معمول پر آنے تک ریلیف سرگرمیاں جاری رہیں گی اور کشیدگی کے باعث متاثرہ افراد سے مالی تعاون جاری رکھا جائے گا، جب کہ فریقین کے درمیان معاہدہ ہونے کے بعد سڑک کھولی جائے گی۔گزشتہ روز وزیر اعلیٰ علی امین گنڈاپور نے صوبائی کابینہ کے اجلاس کے دوران کہا تھا کہ منافرات پھیلانے والے سوشل میڈیا اکاؤنٹس کی ایف آئی اے کے ذریعے نشاندہی کی جائے گی اور ذمہ داروں کے خلاف سخت کارروائی ہوگی۔