کینیڈین وزیراعظم کو مستعفی ہونے کیلئے اپنے ہی ایم پیز کے بڑھتے دباؤ کا سامنا

2323195130a785b.jpg

کینیڈا کے وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو جن کی پارٹی آئندہ سال کے اوائل میں اقتدار سے محروم ہوتی نظر آرہی ہے جب کہ ان پر اپنے ہی قانون سازوں کی جانب سے استعفیٰ دینے اور کسی اور شخص کو اقتدار سونپنے کا دباؤ بڑھ رہا ہے۔ خبر کے مطابق حکمران جماعت لبرلز کو 9 سال تک اقتدار میں رہنے کے بعد تھکاوٹ کے ساتھ ساتھ بڑھتی قیمتوں اور ہاؤسنگ بحران کی وجہ سے آئندہ الیکشن میں عوام کے غم و غصے کا سامنا ہے۔دی کینیڈین براڈکاسٹنگ کارپوریشن (سی بی سی) نے کہا کہ ملک کے 10 صوبے میں سے سب سے زیادہ گنجان آباد اور پارٹی کے مضبوط گڑھ اونٹاریو سے تعلق رکھنے والے 50 سے زیادہ لبرلز اراکین پارلیمنٹ نے ہفتے کو ایک میٹنگ رکھی اور اتفاق کیا کہ جسٹن ٹروڈو کو مستعفی ہوجانا چاہیے۔

روایتی طور پر جسٹسن ٹروڈو کے باوفا لبرلز قانون ساز چندر آریا نے اتوار کو سی بی سی کو بتایا کہ قیادت کی تبدیلی کے سوال کوئی متبادل نہیں ہے جب کہ گزشتہ جمعے کو صرف 18 قانون سازوں نے عوامی سطح پر ان سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کیا تھا۔گزشتہ ہفتے جسٹسن ٹروڈو کو 2 بڑے دھچکے اس وقت لگے جب اس وقت کے وزیر خزانہ کرسٹیا فری لینڈ نے اخراجات سے متعلق پالیسی تنازع کے درمیان استعفیٰ دے دیا اور پھر دوسرا دھچکا یہ تھا کہ تمام اپوزیشن جماعتوں نے کہا کہ اقلیتی لبرل حکومت کو گرانے کے لیے ان سب کو متحد ہوجانا چاہیے۔اگر وہ مستعفی ہو جاتے ہیں اور پارٹی کے پاس نیا مستقل رہنما منتخب کرنے کا وقت ہوتا ہے تو دعویداروں میں ممکنہ طور پر فری لینڈ، وزیر خارجہ میلانیا جولی، وزیر اختراع فرانکوئس فلپ شیمپین اور مرکزی بینک کے سابق گورنر مارک کارنی شامل ہوں گے۔

دوسری جانب جسٹن ٹرودو نے مستعفی ہونے کا کوئی ادارہ ظاہر نہیں کیا ہے۔دی گلوب اینڈ میل نے لبرل ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ وہ بحرالکاہل کے صوبے برٹش کولمبیا میں اسکیئنگ کی چھٹیاں گزارنے سے پہلے کرسمس فیملی کے ساتھ گزاریں گے، لبرل ذرائع نے گزشتہ ہفتے رائٹرز کو بتایا تھا کہ جسٹن ٹروڈو کرسمس اور نئے سال کے موقع پر اپنے مستقبل کے حوالے سے غور و خوض کریں گے۔اپوزیشن جماعتوں کا کہنا ہے کہ اس صورتحال میں جب کہ جسٹن ٹروڈو کے دن گنے جا چکے اور آنے والی امریکی انتظامیہ کینیڈا کی تمام درآمدات پر 25 فیصد ٹیرف لگانے کا عزم ظاہر کر رہی ہے، ملک کو اب ایک مستحکم حکومت بنانے کے لیے انتخابات کی ضرورت ہے۔سرویز سے پتا چلتا ہے کہ لبرلز کو انتخابات میں اپوزیشن کی مرکز کی دائیں بازو کی جماعت کنزرویٹو کے مد مقابل عبرتناک شکست کا سامنا ہوگا۔

لبرل پارٹی نے ہفتے کے آخر میں ایک اشتہار جاری کیا جس میں کہا گیا تھا کہ اگر کنزرویٹو پارٹی جیت گئی تو وہ عوامی اخراجات میں کمی کریں گی، اس کے برعکس جسٹن ٹروڈو نے ایک بار بھی ایسا نہیں کہا۔جسٹن ٹروڈو کے پاس دستیاب آپشنز میں اپنے خلاف مارچ میں متوقع تقریبا کامیاب ہونے والی تحریک عدم اعتماد سے ایک ماہ قبل مستعفی ہوجائیں اور پارٹی ایک عبوری رہنما ان کی جگہ منتخب کرلے یا لبرلز کو کچھ مزید وقت دینے کے لیے پارلیمنٹ کے موجودہ اجلاس کو ملتوی کردیں تاکہ ایک نیا رہنما اگلے انتخابات کی تیاری کریں جب کہ اس آپریشن میں ووٹرز کی مزید ناراضی اور نفرت کا خطرہ ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

اہم خبریں

ملتان کی ثانیہ زہرا قتل کیس کا فیصلہ سنا دیا گیا، ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج محسن علی خان نے فیصلہ سنایا، ثانیہ زہرا قتل کیس میں مرکزی ملزم علی رضا کو سزائے موت جبکہ علی رضا کے بھائی اور والدہ کو عمر قید کی سزادی گئی، مقتولہ ثانیہ زہرا کی پھندا لگی لاش گھر کے کمرے سے برآمد ہوئی تھی، مدعی پارٹی کے وکلا شہریار احسن اور میاں رضوان ستار نے دلائل پیش کیے تھے۔ ثانیہ زہرا معروف عزادار متولی مسجد، امام بارگاہ، مدرسہ سید اسد عباس شاہ کی بیٹی تھیں، ملزمان کے وکیل ضیا الرحمن رندھاوا نے دلائل پیش کیے تھے، پراسکیوشن کی جانب سے ڈپٹی پراسیکیوٹر میاں بلال نے دلائل پیش کیے تھے، مرکزی ملزم مقتولہ کا شوہر علی رضا پولیس کی حراست میں عدالت میں پیش کیا گیا، مقتولہ ثانیہ زہرا کی پھندا لگی لاش گھر کے کمرے سے برامد ہوئی تھی، تھانہ نیو ملتان میں ثانیہ کے شوہر علی رضا، دیور حیدر رضا، ساس عذرا پروین سمیت چھ افراد کو مقدمہ میں نامزد کیا گیا تھا۔ مقدمہ مقتولہ ثانیہ زہرا کے والد اسد عباس شاہ کی مدعیت میں درج کیا گیا تھا، ثانیہ زہرا قتل کیس ایک سال چار ماہ اور نو دن عدالت میں زیرسماعت رہا، ثانیہ زہرا قتل کیس میں مجموعی طور پر 42 گواہوں کی شہادتیں قلمبند کی گئیں، ثانیہ زہرا قتل کا مقدمہ تھانہ نیو ملتان میں درج کیا گیا تھا، عدالتی حکم پر ثانیہ زہرا کی قبر کشائی بھی کی گئی تھی، ثانیہ زہرا قتل کیس میں اعلیٰ پولیس افسران کی جوائنٹ انویسٹیگیشن ٹیم بنائی گئی تھی، ثانیہ زہرا کی لاش گزشتہ سال نو جولائی کو گھر کے کمرے سے ملی تھی، ثانیہ زہرا کے دو ننھے بچے بھی ہیں۔