روسی حکومت کی بشار الاسد اور اُن کی اہلیہ کے درمیان طلاق کی خبروں کی تردید

4225ac90-c1a3-11ef-b55f-d1689c6b9316.jpg

روسی حکومت کے ایک ترجمان نے کہا ہے کہ شام کے معزول صدر بشار الاسد کی اہلیہ اُن سے طلاق نہیں لے رہی ہیں۔ترک میڈیا میں گردش کرنے والی خبروں کے مطابق اسما الاسد اپنی شادی ختم کر کے روس سے جانا چاہتی ہیں۔ یاد رہے کہ شام میں باغیوں کی جانب سے حکومت گرائے جانے کے بعد سے بشار الاسد نے اپنی اہلیہ اور بچوں کے ہمراہ روس میں پناہ لے رکھی ہے۔ایک نیوز کانفرنس کے دوران جب روس کے پریس سیکریٹری دمتری پیسکوف سے بشار الاسد اور اُن کی اہلیہ اسما الاسد کے درمیان طلاق کی خبروں کے بارے میں سوال کیا گیا تو انھوں نے جواب دیا کہ نہیں اِن (خبروں) میں کوئی صداقت نہیں ہے۔انھوں نے ان خبروں کی بھی تردید کی کہ بشارالاسد کو روس کے اندر صرف ماسکو تک محدود رکھا گیا ہے اور یہ کہ اُن کے اثاثے منجمد کر دیے گئے ہیں۔

واضح رہے کہ شام میں خانہ جنگی کے دوران روس بشار الاسد حکومت کا اتحادی رہا اور اس کی فوجی مدد بھی کی۔ اتوار کے روز ترک میڈیا پر آنے والی خبروں کے مطابق بشارالاسد اور ان کا خاندان روس کے دارالحکومت ماسکو میں سخت پابندیوں میں زندگی گزار رہا ہے جبکہ شام کی سابق خاتون اول نے طلاق کی ایک درخواست بھی دائر کی ہے کیونکہ وہ لندن جانا چاہتی ہیں۔اسما الاسد شام کے ساتھ ساتھ برطانیہ کی بھی شہریت رکھتی ہیں لیکن برطانوی سیکریٹری داخلہ پہلے ہی یہ واضح کر چکے ہیں کہ انھیں ملک واپس آنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔

رواں ماہ کے آغاز میں پارلیمان میں بات کرتے ہوئے برطانوی سیکریٹری داخلہ ڈیوڈ لامے نے کہا تھا کہ ’میں یہ واضح کرنا چاہتا ہوں کہ ان (اسما الاسد) پر پابندیاں عائد ہیں اور ان کا برطانیہ میں استقبال نہیں کیا جائے گا۔‘انھوں نے مزید کہا کہ وہ اس بات کو یقینی بنانے کے لیے اپنے تمام تر اختیارات کا استعمال کریں گے کہ اسد خاندان کے کسی فرد کو برطانیہ میں جگہ نہ ملے۔گذشتہ ہفتے بشار الاسد سے منسوب ایک بیان میں کہا گیا تھا کہ وہ شام نہیں چھوڑنا چاہتے تھے لیکن روسی فوج نے اُنھیں وہاں سے نکال کر ماسکو منتقل کر دیا

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

اہم خبریں

ملتان کی ثانیہ زہرا قتل کیس کا فیصلہ سنا دیا گیا، ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج محسن علی خان نے فیصلہ سنایا، ثانیہ زہرا قتل کیس میں مرکزی ملزم علی رضا کو سزائے موت جبکہ علی رضا کے بھائی اور والدہ کو عمر قید کی سزادی گئی، مقتولہ ثانیہ زہرا کی پھندا لگی لاش گھر کے کمرے سے برآمد ہوئی تھی، مدعی پارٹی کے وکلا شہریار احسن اور میاں رضوان ستار نے دلائل پیش کیے تھے۔ ثانیہ زہرا معروف عزادار متولی مسجد، امام بارگاہ، مدرسہ سید اسد عباس شاہ کی بیٹی تھیں، ملزمان کے وکیل ضیا الرحمن رندھاوا نے دلائل پیش کیے تھے، پراسکیوشن کی جانب سے ڈپٹی پراسیکیوٹر میاں بلال نے دلائل پیش کیے تھے، مرکزی ملزم مقتولہ کا شوہر علی رضا پولیس کی حراست میں عدالت میں پیش کیا گیا، مقتولہ ثانیہ زہرا کی پھندا لگی لاش گھر کے کمرے سے برامد ہوئی تھی، تھانہ نیو ملتان میں ثانیہ کے شوہر علی رضا، دیور حیدر رضا، ساس عذرا پروین سمیت چھ افراد کو مقدمہ میں نامزد کیا گیا تھا۔ مقدمہ مقتولہ ثانیہ زہرا کے والد اسد عباس شاہ کی مدعیت میں درج کیا گیا تھا، ثانیہ زہرا قتل کیس ایک سال چار ماہ اور نو دن عدالت میں زیرسماعت رہا، ثانیہ زہرا قتل کیس میں مجموعی طور پر 42 گواہوں کی شہادتیں قلمبند کی گئیں، ثانیہ زہرا قتل کا مقدمہ تھانہ نیو ملتان میں درج کیا گیا تھا، عدالتی حکم پر ثانیہ زہرا کی قبر کشائی بھی کی گئی تھی، ثانیہ زہرا قتل کیس میں اعلیٰ پولیس افسران کی جوائنٹ انویسٹیگیشن ٹیم بنائی گئی تھی، ثانیہ زہرا کی لاش گزشتہ سال نو جولائی کو گھر کے کمرے سے ملی تھی، ثانیہ زہرا کے دو ننھے بچے بھی ہیں۔