دھمکی پر پاناما کے صدر کا ٹرمپ کو جواب

1423749_44223_06_updates.jpg

پاناما کے صدر نے پاناما کینال پر کنٹرول کی دھمکی پر امریکا کے نومنتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو جواب دے دیا۔غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق پاناما کے صدر ہوزے راؤل ملینو نے کہا ہے کہ پاناما کی آزادی پر کوئی سمجھوتا نہیں کیا جا سکتا۔انہوں نے کہا کہ پاناما کینال کی انتظامیہ پر چین کا کوئی اثرو رسوخ نہیں ہے۔پاناما کے صدر کا یہ بھی کہنا ہے کہ ریٹ کسی خواہش پر مقرر نہیں کیے گئے، کینال پاناما کی ملکیت ہے۔

دوسری جانب امریکا کے نومنتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پاناما پر حد سے زیادہ چارجز لگانے کا الزام دیتے ہوئے پاناما کینال پر کنٹرول کی دھمکی دے دی۔ایک تقریب سے خطاب میں ڈونلڈ ٹرمپ نے کہنا تھا کہ پاناما کینال کو ’غلط ہاتھوں‘ میں نہیں جانے دیں گے، ہم پاناما کینال پر دھوکا کھا رہے ہیں، جیسے ہمیں ہر جگہ دھوکا دیا جا رہا ہے۔انہوں نے تھا کہا کہ اصولوں پر عمل نہ ہوا تو امریکا جلدی اور بغیر کسی سوال کے کینال واپس لے لے گا۔واضح رہے کہ امریکا نے پاناما کینال کی تعمیر اور اس سے منسلک علاقے کا انتظام کئی دہائیوں تک سنبھالے رکھا تھا تاہم 1999ء میں مکمل طور پر اس کا کنٹرول پاناما کو سونپ دیا گیا تھا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

اہم خبریں

ملتان کی ثانیہ زہرا قتل کیس کا فیصلہ سنا دیا گیا، ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج محسن علی خان نے فیصلہ سنایا، ثانیہ زہرا قتل کیس میں مرکزی ملزم علی رضا کو سزائے موت جبکہ علی رضا کے بھائی اور والدہ کو عمر قید کی سزادی گئی، مقتولہ ثانیہ زہرا کی پھندا لگی لاش گھر کے کمرے سے برآمد ہوئی تھی، مدعی پارٹی کے وکلا شہریار احسن اور میاں رضوان ستار نے دلائل پیش کیے تھے۔ ثانیہ زہرا معروف عزادار متولی مسجد، امام بارگاہ، مدرسہ سید اسد عباس شاہ کی بیٹی تھیں، ملزمان کے وکیل ضیا الرحمن رندھاوا نے دلائل پیش کیے تھے، پراسکیوشن کی جانب سے ڈپٹی پراسیکیوٹر میاں بلال نے دلائل پیش کیے تھے، مرکزی ملزم مقتولہ کا شوہر علی رضا پولیس کی حراست میں عدالت میں پیش کیا گیا، مقتولہ ثانیہ زہرا کی پھندا لگی لاش گھر کے کمرے سے برامد ہوئی تھی، تھانہ نیو ملتان میں ثانیہ کے شوہر علی رضا، دیور حیدر رضا، ساس عذرا پروین سمیت چھ افراد کو مقدمہ میں نامزد کیا گیا تھا۔ مقدمہ مقتولہ ثانیہ زہرا کے والد اسد عباس شاہ کی مدعیت میں درج کیا گیا تھا، ثانیہ زہرا قتل کیس ایک سال چار ماہ اور نو دن عدالت میں زیرسماعت رہا، ثانیہ زہرا قتل کیس میں مجموعی طور پر 42 گواہوں کی شہادتیں قلمبند کی گئیں، ثانیہ زہرا قتل کا مقدمہ تھانہ نیو ملتان میں درج کیا گیا تھا، عدالتی حکم پر ثانیہ زہرا کی قبر کشائی بھی کی گئی تھی، ثانیہ زہرا قتل کیس میں اعلیٰ پولیس افسران کی جوائنٹ انویسٹیگیشن ٹیم بنائی گئی تھی، ثانیہ زہرا کی لاش گزشتہ سال نو جولائی کو گھر کے کمرے سے ملی تھی، ثانیہ زہرا کے دو ننھے بچے بھی ہیں۔