انصار اللہ کا مقبوضہ تل ابیب پر میزائل حملہ

IMG15040460.jpg

رپورٹ کے مطابق، غاصب صیہونی فضائی حملوں کا بھرپور جواب دیتے ہوئے، یمنی مزاحمتی فوج نے مقبوضہ تل ابیب کے مرکز پر میزائل حملہ کیا ہے۔المیادین ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق، صنعاء اور دیگر یمنی شہروں پر حملوں کے جواب میں یمنی فوج نے بڑے پیمانے پر غاصب اسرائیل پر میزائل حملہ کیا ہے۔عبرانی میڈیا کے مطابق، تل ابیب اور دیگر شہروں میں خطرے کے سائرن بجائے گئے ہیں۔رپورٹ کے مطابق غاصب صیہونی فوج نے یمنی حملوں کی تصدیق کرتے ہوئے بیان دیا ہے کہ میزائل حملوں کے بعد مختلف شہروں میں حفاظتی اقدامات کے تحت سائرن بجائے گئے ہیں۔المیادین نے غاصب صیہونی ذرائع کے حوالے سے کہا ہے کہ یمنی فوج کے میزائل حملے میں تل ابیب کے مرکز میں واقع ایک عمارت میں آگ لگی ہے۔قابض صیہونی دفاعی سسٹم آئرن ڈوم یمنی میزائلوں کو روکنے میں ناکام ثابت ہوا ہے۔

مقامی ذرائعِ ابلاغ کا کہنا ہے کہ یمنی میزائل حملوں میں دو افراد زخمی ہوگئے ہیں، جبکہ بعض ذرائع کے مطابق، 18 زخمی ہوگئے ہیں اور ہلاکتوں کا بھی خدشہ ہے۔یہ بات قابلِ ذکر ہے کہ طوفان الاقصٰی کے بعد سے ہی یمنی مزاحمتی تحریک انصار اللہ، مسلسل غاصب اسرائیل اور اس کے اتحادیوں کو نشانہ بنا رہی ہے۔9 دسمبر کو حوثیوں کی جانب سے دعویٰ کیا گیا تھا کہ اُن کا بھیجا گیا ایک ڈرون وسطی اسرائیل کے شہر یاونے میں رہائشی عمارت کی اوپری منزل پر پھٹ گیا۔جولائی میں تل ابیب میں حوثیوں کے ڈرون حملے میں ایک اسرائیلی شہری ہلاک ہو گیا تھا جس کے بعد اسرائیل نے یمنی بندرگاہ حدیدہ پر جوابی حملے کیے تھے۔حوثیوں نے بحیرہ احمر اور خلیج عدن میں غیرملکی بحری جہازوں کو بھی تواتر سے نشانہ بنایا ہے جس کے جواب میں امریکی اور بعض اوقات برطانوی افواج حوثی اہداف پر حملے کرتی رہی ہیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

اہم خبریں

ملتان کی ثانیہ زہرا قتل کیس کا فیصلہ سنا دیا گیا، ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج محسن علی خان نے فیصلہ سنایا، ثانیہ زہرا قتل کیس میں مرکزی ملزم علی رضا کو سزائے موت جبکہ علی رضا کے بھائی اور والدہ کو عمر قید کی سزادی گئی، مقتولہ ثانیہ زہرا کی پھندا لگی لاش گھر کے کمرے سے برآمد ہوئی تھی، مدعی پارٹی کے وکلا شہریار احسن اور میاں رضوان ستار نے دلائل پیش کیے تھے۔ ثانیہ زہرا معروف عزادار متولی مسجد، امام بارگاہ، مدرسہ سید اسد عباس شاہ کی بیٹی تھیں، ملزمان کے وکیل ضیا الرحمن رندھاوا نے دلائل پیش کیے تھے، پراسکیوشن کی جانب سے ڈپٹی پراسیکیوٹر میاں بلال نے دلائل پیش کیے تھے، مرکزی ملزم مقتولہ کا شوہر علی رضا پولیس کی حراست میں عدالت میں پیش کیا گیا، مقتولہ ثانیہ زہرا کی پھندا لگی لاش گھر کے کمرے سے برامد ہوئی تھی، تھانہ نیو ملتان میں ثانیہ کے شوہر علی رضا، دیور حیدر رضا، ساس عذرا پروین سمیت چھ افراد کو مقدمہ میں نامزد کیا گیا تھا۔ مقدمہ مقتولہ ثانیہ زہرا کے والد اسد عباس شاہ کی مدعیت میں درج کیا گیا تھا، ثانیہ زہرا قتل کیس ایک سال چار ماہ اور نو دن عدالت میں زیرسماعت رہا، ثانیہ زہرا قتل کیس میں مجموعی طور پر 42 گواہوں کی شہادتیں قلمبند کی گئیں، ثانیہ زہرا قتل کا مقدمہ تھانہ نیو ملتان میں درج کیا گیا تھا، عدالتی حکم پر ثانیہ زہرا کی قبر کشائی بھی کی گئی تھی، ثانیہ زہرا قتل کیس میں اعلیٰ پولیس افسران کی جوائنٹ انویسٹیگیشن ٹیم بنائی گئی تھی، ثانیہ زہرا کی لاش گزشتہ سال نو جولائی کو گھر کے کمرے سے ملی تھی، ثانیہ زہرا کے دو ننھے بچے بھی ہیں۔