امریکہ نے "الجولانی” کی گرفتاری پر ایک کروڑ ڈالر کا انعام ختم کر دیا
امریکہ نے شام کے نئے رہنما ہیئۃ التحریر الشام (ایچ ٹی ایس) کے سربراہ احمد الشرح المعروف ابو محمد الجولانی کی گرفتاری پر ایک کروڑ ڈالر کی انعامی رقم ختم کر دی ہے۔ حال ہی میں امریکی سفارتکاروں کی ہیئت تحریر الشام کے نمائندوں سے ملاقات ہوئی ہے۔امریکی نائب وزیر خارجہ باربرا لیف نے بتایا ہے کہ امریکی حکام نے الشرع سے ’مثبت‘ بات چیت کی ہے اور وہ ’عملیت پسند‘ معلوم ہوئے ہیں۔دو ہفتے قبل بشار الاسد کی شام سے بے دخلی کے بعد ایک امریکی وفد نے دمشق کا دورہ کیا ہے۔ تاہم واشنگٹن اب تک ہیئت تحریر الشام کو دہشتگرد گروہ تصور کرتا ہے۔امریکی دفتر خارجہ کے ترجمان نے بتایا کہ سفارتکاروں نے ’طاقت کی منتقلی کے ان اصولوں‘ پر بات چیت کی جن کی امریکہ حمایت کرتا ہے جبکہ علاقائی واقعات کے علاوہ یہ باور کرانے کی کوشش کی گئی کہ نام نہاد دولت اسلامیہ کے خلاف لڑنے کی ضرورت ہے۔
ترجمان نے کہا کہ حکام اِن امریکی شہریوں کے بارے میں معلومات مانگ رہے ہیں جو اسد دور میں لاپتہ ہوئے۔ ان میں صحافی آسٹن ٹائس شامل ہیں جنھیں 2012 کے دوران دمشق سے اغوا کیا گیا۔ سائیکو تھراپسٹ مجد كم الماز 2017 کے دوران گمشدہ ہوئے تھے۔اس سے قبل ترجمان امریکی سفارتخانے نے کہا تھا کہ لیف کے ساتھ ایک نیوز کانفرنس ’سکیورٹی وجوہات کی بنا پر‘ منسوخ کی گئی ہے۔ لیف نے اس کی تردید کی اور کہا کہ تاخیر کی وجہ ’گلیوں میں جشن‘ ہے۔
امریکی وفد کا اہم دورہ
یہ ایک دہائی سے زیادہ عرصے میں امریکی سفارتی ٹیم کا دمشق کا پہلا دورہ ہے۔بشار الاسد کی معزولی کے بعد امریکہ، یورپی اور عرب ممالک شام میں نئی حکومت پر اپنا اثر و رسوخ قائم کر رہے ہیں۔ اس سے قبل برطانیہ، فرانس اور جرمنی کے وفود بھی شام کا دورہ کر چکے ہیں۔امریکی وفد کی آمد سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ امریکہ نے ہیئت تحریر الشام کو دہشتگرد گروہوں کی فہرست سے نکالنے کے لیے کچھ شرائط رکھی ہیں۔ شام میں جامعہ اور فرقہ ورانہ نوعیت سے آزاد ایسی حکومت کی تشکیل کے لیے دباؤ ڈالا جا رہا ہے جو بشار الاسد کی جگہ لے گی۔دمشق کو تجارتی پابندیوں سے آزادی چاہیے اور اس وقت یہ شام کے لیے انتہائی اہم ہے۔امریکی سینٹرل کمانڈ کے مطابق شام کے شمال مشرق میں ایک فضائی کارروائی کے دوران نام نہاد دولت اسلامیہ کے رہنما ابو یوف اور ان کے دو ساتھیوں کی ہلاکت ہوئی ہے۔