مودی 43 سالوں میں کویت کا دورہ کرنے والے پہلے انڈین وزیر اعظم

2143546-677877640.jpg

انڈیا کے وزیر اعظم نریندر مودی ہفتے کو کویت کا دورہ کریں گے جو گذشتہ چار دہائیوں سے زائد عرصے میں کسی بھی انڈین وزیر اعظم کا اس خلیجی ملک کا پہلا دورہ ہو گا۔کویت میں 10 لاکھ سے زائد انڈین شہری مقیم ہیں اور وہ وہاں کی سب سے بڑی غیر ملکی کمیونٹی اور ملک کی کل 43 لاکھ آبادی کا تقریباً 21 فیصد اور افرادی قوت کا 30 فیصد ہیں۔نریندر مودی دو روزہ دورہ کویت کے امیر شیخ مشعل الاحمد الجابر الصباح کی دعوت پر کر رہے ہیں۔انڈیا کی وزارت خارجہ نے جمعرات کو جاری ایک بیان میں کہا کہ 43 سالوں میں کسی بھی انڈین وزیر اعظم کا کویت کا یہ پہلا دورہ ہوگا۔بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ دورے کے دوران وزیراعظم مودی کویت کی قیادت سے (دو طرفہ معاملات پر) بات چیت اور کویت میں انڈین برادری سے بھی خطاب کریں گے۔

انڈیا کویت کے سرفہرست تجارتی شراکت داروں میں سے ایک ہے جن کی دو طرفہ تجارت 2023-24 میں تقریباً 10.4 ارب ڈالر رہی ہے۔ذرائع کے مطابق ماہرین کو توقع ہے کہ اس دورے سے دونوں ممالک کے درمیان اقتصادی تعلقات کو مضبوط بنانے پر توجہ دی جائے گی۔دہلی کی جواہر لال نہرو یونیورسٹی میں سینٹر فار ویسٹ ایشین سٹڈیز کے ایسوسی ایٹ پروفیسر مدثر قمر نے  بتایا کہ ’کویت میں ایک مضبوط انڈین کمیونٹی مقیم ہے جس نے ملک کی اقتصادی ترقی میں اپنا حصہ ڈالا ہے۔ان کے بقول: ’میرے خیال میں مودی کے اس دورے میں توجہ معیشت پر ہو گی۔ سیاسی طور پر بھی یہ اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ کویت ایک اہم علاقائی طاقت اور انڈیا کا ایک اہم شراکت دار ہے۔

مدثر قمر نے کہا کہ اس دورے سے تجارتی اور اقتصادی تعلقات کو فروغ ملنے کے ساتھ ساتھ توانائی، انفراسٹرکچر، مالیاتی ٹیکنالوجی، تعلیم اور ثقافت کے شعبوں میں تعاون کا امکان ہے۔آبزرور ریسرچ فاؤنڈیشن کے سٹریٹجک سٹڈیز پروگرام کے ڈپٹی ڈائریکٹر کبیر تنیجا نے کہا کہ مودی کا دورہ اس بات کی عکاسی کرتا ہے کہ کس طرح عرب ریاستوں کے ساتھ انڈیا کے تعلقات نے معیشت پر توجہ مرکوز کی ہے۔انہوں نے بتایا: ’عرب ریاستوں کے ساتھ انڈیا سے تعلقات کی جڑیں ایک ‘نئے’ مشرق وسطیٰ میں جڑی ہوئی ہیں یعنی یہ معیشت پر بنی تعلقات ہیں۔یہ دورہ انڈیا کے لیے متحدہ عرب امارات اور سعودی عرب کے ساتھ اپنے اچھے تعلقات کو بڑھانے اور کویے سمیت چھوٹی عرب ریاستوں کے ساتھ نئے معاشی مواقع تلاش کرنے کا ایک اچھا موقع ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے