امریکا کے پاکستان کے بیلسٹک میزائل پروگرام پر شدید تحفظات

857702_68786602.jpg

امریکا کا کہنا ہے کہ پاکستان کے طویل فاصلے تک مار کرنے والے بیلسٹک میزائل پروگرام پر شدید تحفظات ہیں۔امریکی محکمہ خارجہ کے نائب ترجمان ویدانت پٹیل نے ایک پریس بریفننگ میں کہا کہ ہمارا موقف واضح ہے، ہم نے کبھی بھی پاکستان کے بیلسٹک میزائل پروگرام کی حمایت نہیں کی۔ امریکا عالمی عدم پھیلاؤ کے نظام کو برقرار رکھنے کے لئے پر عزم ہے، تاہم پاکستان امریکا کا ایک اہم شراکت دار ہے۔ امریکا کی جانب سے پاکستان کے بیلسٹک میزائل پروگرام کے بارے میں تحفظات ایک طویل عرصے سے موجود ہیں۔واضح رہے کہ اس سے قبل امریکا کے نائب مشیر برائے قومی سلامتی جان فائنر کا کہنا تھا کہ پاکستان کے میزائل سے امریکا بھی محفوظ نہیں ہے۔پاکستان طویل فاصلے کے بیلسٹک میزائل بنا رہا ہے جو جنوبی ایشیا کے علاوہ امریکا تک اپنے اہداف کو نشانہ بنا سکتے ہیں۔اس میں کوئی دو رائے نہیں کہ یہ بیلسٹک میزائل جوہری ہتھیاروں سے بھی لیس کیے جا سکتے ہیں۔

غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق امریکی نائب قومی سلامتی کے مشیر نے کہا کہ اسلام آباد کا طرز عمل طویل فاصلے تک اہداف کو نشانہ بنانے والے میزائل پروگرام کے مقاصد کے بارے میں شکوک شبہات کو جنم دیا ہے۔ صاف ظاہر ہے کہ پاکستان کا بیلسٹک میزائل پروگرام امریکا کے لیے خطرے کا باعث ہے۔یاد رہے کہ امریکی محکمہ خارجہ نے گزشتہ روز پاکستان کے 4 اداروں پر بیلسٹک میزائل کی تیاریوں میں معاونت پر پابندی کا اعلان کیا تھا۔امریکی محکمہ خارجہ نے پاکستانی اداروں پر پابندی کے حوالے سے اپنے بیان میں مزید کہا تھا کہ امریکا جوہری ہتھیاروں اور اس سے وابستہ تمام سرگرمیوں کے خلاف اپنی کارروائی جاری رکھے گا۔غیر ملکی خبر رساں ادارے کی خبر کے مطابق امریکی محکمہ خارجہ کا یہ فیصلہ پاکستان کی جانب سے میزائل پروگرام کو وسعت دینے کے پیش نظر کیا گیا ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

اہم خبریں

ملتان کی ثانیہ زہرا قتل کیس کا فیصلہ سنا دیا گیا، ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج محسن علی خان نے فیصلہ سنایا، ثانیہ زہرا قتل کیس میں مرکزی ملزم علی رضا کو سزائے موت جبکہ علی رضا کے بھائی اور والدہ کو عمر قید کی سزادی گئی، مقتولہ ثانیہ زہرا کی پھندا لگی لاش گھر کے کمرے سے برآمد ہوئی تھی، مدعی پارٹی کے وکلا شہریار احسن اور میاں رضوان ستار نے دلائل پیش کیے تھے۔ ثانیہ زہرا معروف عزادار متولی مسجد، امام بارگاہ، مدرسہ سید اسد عباس شاہ کی بیٹی تھیں، ملزمان کے وکیل ضیا الرحمن رندھاوا نے دلائل پیش کیے تھے، پراسکیوشن کی جانب سے ڈپٹی پراسیکیوٹر میاں بلال نے دلائل پیش کیے تھے، مرکزی ملزم مقتولہ کا شوہر علی رضا پولیس کی حراست میں عدالت میں پیش کیا گیا، مقتولہ ثانیہ زہرا کی پھندا لگی لاش گھر کے کمرے سے برامد ہوئی تھی، تھانہ نیو ملتان میں ثانیہ کے شوہر علی رضا، دیور حیدر رضا، ساس عذرا پروین سمیت چھ افراد کو مقدمہ میں نامزد کیا گیا تھا۔ مقدمہ مقتولہ ثانیہ زہرا کے والد اسد عباس شاہ کی مدعیت میں درج کیا گیا تھا، ثانیہ زہرا قتل کیس ایک سال چار ماہ اور نو دن عدالت میں زیرسماعت رہا، ثانیہ زہرا قتل کیس میں مجموعی طور پر 42 گواہوں کی شہادتیں قلمبند کی گئیں، ثانیہ زہرا قتل کا مقدمہ تھانہ نیو ملتان میں درج کیا گیا تھا، عدالتی حکم پر ثانیہ زہرا کی قبر کشائی بھی کی گئی تھی، ثانیہ زہرا قتل کیس میں اعلیٰ پولیس افسران کی جوائنٹ انویسٹیگیشن ٹیم بنائی گئی تھی، ثانیہ زہرا کی لاش گزشتہ سال نو جولائی کو گھر کے کمرے سے ملی تھی، ثانیہ زہرا کے دو ننھے بچے بھی ہیں۔