پارا چنار میں دم توڑتے بچوں کا نوحہ

4c69c53149f8f52fikv_800C450.jpg

ان دنوں پارا چنار کے بچے موت کے شکنجے میں ہیں۔ پارا چنار، ایک ایسا علاقہ ہے جو اپنی قدرتی خوبصورتی اور متنوع ثقافت کے لیے جانا جاتا ہے، گزشتہ کئی مہینوں سے طالبان اور ان کے سہولت کاروں کے محاصرے میں ہے۔ طبی امداد کی عدم دستیابی کے باعث بچوں کی اموات ایک سنگین مسئلہ بن چکا ہے۔ معصوم بچے بنیادی طبی سہولیات کی عدم دستیابی کے باعث زندگی کی بازی ہار رہے ہیں۔یہ ایک افسوسناک حقیقت ہے کہ خوراک، پانی، اور ادویات کی قلت کے ساتھ ساتھ طبی سہولیات تک رسائی نہ ہونے کے باوجود حکومت خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے۔ غذائی قلت کے باعث بچوں کی قوت مدافعت کمزور ہو جاتی ہے اور وہ بیماریوں کا آسانی سے شکار ہو جاتے ہیں۔

محاصرے کے باعث طبی امداد کی فراہمی میں شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ ایمبولینس سروسز کی عدم دستیابی، طبی عملے کی کمی، اور ادویات کی قلت جیسے عوامل بچوں کی اموات میں اضافے کا باعث بن رہے ہیں۔ حالات کی سنگینی کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ مسلسل بچے ہسپتالوں میں دم توڑ رہے ہیں۔اس صورتحال میں فوری اور موثر اقدامات کی ضرورت ہے۔ جبکہ حکومت نے خاموشی کا روزہ رکھا ہوا ہے اور جرگے پر جرگہ ہو رہا ہے لیکن کوئی مؤثر نتیجہ نہیں مل رہا ہے ۔حکومت کو چاہیے کہ وہ پارہ چنار کے محاصرے کو ختم کرے اور وہاں کے لوگوں کو بنیادی انسانی حقوق فراہم کرے۔ طبی امداد کی فراہمی کو یقینی بنانے کے لیے ہنگامی بنیادوں پر اقدامات کیے جائیں۔ ایمبولینس سروسز کو فعال بنایا جائے، طبی عملے کی تعیناتی کی جائے، اور ادویات کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے۔ علاوہ ازیں، غذائی قلت کے مسئلے کو حل کرنے کے لیے بھی اقدامات کیے جائیں تاکہ بچوں کی زندگیاں بچائی جا سکے۔

کہتے ہیں ریاست ماں ہوتی ہے ۔ افسوس یہ کیسی ماں ( ریاست) ہے کہ جس کے سامنے اسکے بچے تڑپ تڑپ کر جان دے رہے ہیں اور اسکو کو کوئی پروا نہیں ۔ ریاست کا اپنے شہریوں کے ساتھ یہ رویہ ناقابلِ برداشت ہے ۔ حکمرانوں کو چاہیے کہ ہوش کے ناخن لیں اور انسانی جانوں کے زیاں کو روکیں۔پارہ چنار کے بچوں کی اموات ایک المیہ ہیں، جنہیں نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔ ہمیں سب کو مل کر اس انسانی بحران کو روکنا ہو گا اور پارہ چنار کے لوگوں، خاص طور پر بچوں کو ایک بہتر مستقبل کی فراہمی کے لیے اپنا کردار ادا کرنا ہو گا۔ یہ ہمارا اجتماعی فرض ہے کہ ہم ان معصوم بچوں کی زندگیاں بچانے اور انہیں ایک صحت مند اور خوشحال زندگی گزارنے کا موقع دینے کے لیے جدوجہد کریں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے