یمن جیسی سیسہ پلائی دیوار کے مقابلے میں امریکہ کی بے بسی
امریکہ اور برطانیہ نے غزہ جنگ شروع ہونے کے کئی ماہ بعد غاصب صیہونی رژیم کی حمایت کے لیے یمن کے خلاف فوجی آپریشن کا اعلان کر دیا۔ انہوں نے غزہ کی حمایت کے جرم میں وقتاً فوقتاً یمن کے مختلف شہروں کو فضائی حملوں کا نشانہ بنایا ہے جبکہ گذشتہ چند دنوں سے دارالحکومت صنعا سمیت یمن کے مختلف حصوں پر امریکی برطانوی جارحیت میں شدت آئی ہے۔ اس سلسلے میں گزشتہ روز بھی صنعاء پر امریکی اور برطانوی فضائی جارحیت انجام پائی اور گزشتہ برسوں میں جن ٹھکانوں پر سعودی اور اماراتی جنگی طیاروں نے بمباری کی تھی، انہیں دوبارہ نشانہ بنایا گیا ہے۔ یہ امریکی اور برطانوی جارحیت صنعاء کے شمال میں صوبہ عمران میں واقع حرف سفیان کے علاقے کی طرف پھیل گئی جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ غاصب صیہونی رژیم کے خلاف صنعاء کی بحری اور فضائی کارروائیوں پر واشنگٹن اور لندن کس قدر سیخ پا ہیں۔ یمن کی سپریم پولیٹیکل کونسل کے ایک اعلی سطحی رکن، محمد علی الحوثی نے امریکہ اور برطانیہ کے نئے حملوں پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے نئے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو خبردار کیا ہے کہ خطے میں امریکہ اور برطانیہ کے تمام مفادات یمنی میزائلوں کی زد میں ہیں۔
تاہم صنعاء کے ایک سیکورٹی ذریعے نے ڈیلی الاخبار سے بات چیت میں یمن پر حالیہ امریکی اور برطانوی حملوں میں کسی بھی مالی یا جانی نقصان کی تردید کی۔ اس سے قبل پینٹاگون نے دعویٰ کیا تھا کہ امریکی جنگی طیاروں نے یمن میں جدید ہتھیاروں کے ذخائر پر مشتمل تنصیبات پر حملہ کیا تھا اور ان تنصیبات میں موجود ہتھیار، بحیرہ احمر اور خلیج عدن میں فوجی اور سویلین بحری جہازوں کو نشانہ بنانے کے لیے استعمال کیے جاتے تھے۔ تقریباً ایک ماہ قبل، واشنگٹن نے دعویٰ کیا تھا کہ اس نے اپنے اسٹریٹجک بی 2 اسپرٹ 15 بمبار طیاروں کا استعمال کرتے ہوئے، یمن میں مضبوط زیر زمین تنصیبات پر حملہ کیا، جہاں میزائل، ہتھیاروں کے پرزے اور دیگر جنگی سامان موجود تھا، جو بحری جہازوں کو نشانہ بنانے کے لیے استعمال ہوتا تھا اور اس طرح صنعاء کی فوجی صلاحیت کو نقصان پہنچا ہے۔ لیکن امریکیوں نے بعد میں اپنا موقف بدل دیا اور ایسے گوداموں کو نشانہ بنانے کی بات کی جو پہلے ہی النہدین اور الحفا کے علاقوں میں حملے کا نشانہ بن چکے تھے۔ دوسری جانب یمن کے عسکری تجزیہ کار علی النسی نے کہا ہے کہ مذکورہ بالا امریکی حملہ، ایف 15 لڑاکا طیاروں سے کیا گیا جو بحیرہ عرب میں واقع یو ایس ایس ابراہم لنکن طیارہ بردار جہاز سے اڑان بھر کر آئے تھے۔
بہر حال صنعاء میں مبصرین کا خیال ہے کہ امریکی اتحاد کا حالیہ حملہ، غاصب صہیونی دشمن کے خلاف یمن کی ان فوجی کارروائیوں پر غصے اور درد کی شدت ظاہر کرتا ہے جو مقبوضہ فلسطین کے اندر تک کے علاقوں کو نشانہ بنا رہی ہیں۔ یمن نے اس عرصے کے دوران بڑی تعداد میں امریکی ڈرون بھی مار گرائے ہیں۔ اس حوالے سے برطانوی میری ٹائم آپریشنز ڈیپارٹمنٹ نے بتایا کہ اس نے کمرشل جہازوں کے دو حادثات کی نگرانی کی جن میں سے ایک یمنی بحریہ کی جانب سے عدن سے 57 ناٹیکل میل جنوب مغرب میں اپنا راستہ تبدیل کرنے کا حکم ملنے کے بعد پیش آیا۔ یہ حادثہ جمعہ کو اس وقت پیش آیا جب ایک چھوٹی کشتی مسلح افراد کو لے کر 53 میل دور خلیج عدن میں ایک بحری جہاز کے قریب پہنچی۔ باخبر ذرائع نے اطلاع دی ہے: چونکہ یمن ایسے اقدامات کی اطلاع نہیں دیتا جو ملک کے سمندری قوانین کے مطابق ہوں اور کسی فوجی جھڑپ کا باعث نہ بنے ہوں، لہذا صنعاء کی طرف سے ان دو کارروائیوں کا اعلان نہ کیے جانا تعجب کی بات نہیں ہے۔
مزید برآں، کل بروز اتوار، امریکہ نے بحیرہ احمر میں یمنیوں کا مقابلہ کرنے کی اپنی کوششوں کی نئی تفصیلات ظاہر کیں۔ ایک امریکی اخبار نیشنل انٹرسٹ نے حال ہی میں ایک رپورٹ شائع کی ہے جس میں یمن میں کارروائیوں سے نمٹنے کے لیے امریکی فوجی ساز و سامان کی نمایاں مضبوطی کے بارے میں بات کی گئی ہے۔ اس امریکی میڈیا نے اطلاع دی ہے کہ امریکہ یمنیوں کا مقابلہ کرنے کے لیے ایسی بڑی سطح پر طاقت استعمال کر رہا ہے جو اس سطح سے ملتی جلتی ہے جسے واشنگٹن چین کو روکنے کے لیے استعمال کر سکتا ہے۔ لیکن امریکہ کی جانب سے جنگی بحری جہازوں، آبدوزوں اور جنگی طیاروں سمیت اپنی تمام تکنیکی طاقت استعمال کرنے کے باوجود وہ یمن کی فوجی کارروائیوں کو روکنے میں ناکام رہا ہے۔ نیشنل انٹرسٹ نے اس بات پر زور دیا ہے کہ امریکی افواج نے انصار اللہ کے سستے ڈرونز اور کشتیوں سے نمٹنے کے لیے ٹھیک نشانے پر مار کرنے والے ہتھیاروں پر تقریباً ایک ارب ڈالر خرچ کر دیے ہیں، لیکن یمن کے خلاف امریکہ کی 9 ماہ کی حکمت عملی بشمول اس ملک کے خلاف فضائی حملے، کامیاب نہیں ہو سکے۔
آج صبح امریکی اور برطانوی لڑاکا طیاروں نے صیہونی رژیم کی حمایت میں ایک بار پھر یمن پر حملہ کیا جس کے دوران صعدہ اور عمران کے علاقوں پر بمباری کی گئی۔ امریکی اور برطانوی جنگی طیاروں نے آج پیر کی صبح یمن کے شمال میں واقع صوبہ صعدہ کے علاقے الربہ پر بمباری کی۔ المسیرہ کے مطابق اس علاقے پر دو مرتبہ امریکی اور برطانوی جارح قوتوں نے حملہ کیا ہے۔ امریکی اور برطانوی جنگی طیاروں نے یمن کے صوبہ عمران میں بھی برط اور سفیان سڑکوں پر سات بار بمباری کی۔ یاد رہے امریکی برطانوی نیوی اتحاد 19 دسمبر 2023ء کے دن یمن فوج کی کارروائیوں کا مقابلہ کرنے اور غاصب صیہونی رژیم کی بحری ناکہ بندی توڑنے کے لیے قائم کیا گیا تھا۔ اگرچہ اس اتحاد میں 10 ممالک کی شمولیت کا اعلان کیا گیا تھا، لیکن عملی طور پر صرف برطانیہ اور امریکہ حملوں میں حصہ لیتے ہیں۔ تاہم یمن پر امریکی برطانوی اتحاد کے فضائی حملے جاری ہیں جبکہ یہ حملے اب بھی یمنی فوج کی کارروائیوں کو روکنے میں ناکام رہے ہیں۔ ایکسیوس نیوز ویب سائٹ نے جولائی میں امریکی انٹیلی جنس رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا تھا کہ واشنگٹن اور اس کے اتحادی، بحیرہ احمر اور خلیج عدن میں یمنی فوج کے حملوں کو روکنے میں ناکام رہے ہیں۔