’فیض حمید جنرل باجوہ کی اجازت سے مجھ سے ملتے تھے، نو مئی سے تعلق جوڑنا احمقانہ ہے‘: عمران خان کا پیغام

ff1483cf-a3f3-4cff-9401-a2f349c546f4.jpg

پاکستان تحریک انصاف کے بانی عمران خان کے ایکس اکاؤنٹ پر پاکستانی فوج کی تحویل میں خفیہ ادارے آئی ایس آئی کے سابق سربراہ فیض حمید کے کورٹ مارشل کے دوران انھیں چارٹ شیٹ کیے جانے پر ردعمل دیا گیا ہے۔ ایک پیغام میں ان کی طرف سے لکھا گیا ہے کہ ’جنرل فیض، جنرل باجوہ کے ماتحت تھے۔۔۔ نو مئی کے سلسلے میں جنرل فیض سے تعلق جوڑنا احمقانہ بات ہے۔‘اس پیغام کے مطابق اڈیالہ جیل میں قید سابق وزیر اعظم نے صحافیوں اور وکلا سے بات چیت کے دوران کہا کہ ’ہم اداروں سے کہتے ہیں کہ جو لوگ عوام اور فوج کو آمنے سامنے لانے کا کام کر رہے ہیں انہیں پہچانیں اور روکیں- ہم اپنا ملک ٹوٹنے نہیں دیں گے۔‘

خیال رہے کہ 10 دسمبر کو پاکستانی فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کی جانب سے کہا گیا ہے کہ لیفٹیننٹ جنرل (ریٹائرڈ) فیض حمید کے خلاف فیلڈ جنرل کورٹ مارشل کے عمل کے دوران ’ملک میں انتشار اور بدامنی سے متعلق پرتشدد واقعات میں ملوث ہونے سے متعلق علیحدہ تفتیش کی جا رہی ہے۔‘ آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ جنرل فیض کے خلاف ’مذموم سیاسی عناصر کی ایما اور ملی بھگت سے 9 مئی سے جڑے واقعات بھی شامل تفتیش ہیں۔عمران خان کے پیغام میں کہا گیا ہے کہ ان کے دور میں آئی ایس آئی کے سربراہ جنرل فیض کا معاملہ ’فوج کا اندرونی معاملہ ہے۔ اس کا ہمارے ساتھ کوئی تعلق نہیں۔تاہم انھوں نے واضح کیا ہے کہ ’جب میں وزیرِ اعظم تھا جنرل فیض جنرل باجوہ (اُس وقت کے آرمی چیف) کی اجازت سے مجھے ملتے تھے اور پھر جنرل باجوہ کو ڈی بریف بھی کرتے تھے۔ نو مئی کے سلسلے میں جنرل فیض سے تعلق جوڑنا احمقانہ بات ہے۔

خیال رہے کہ نو مئی 2023 کو عمران خان کی گرفتاری کے بعد ملک میں متعدد شہروں میں پُرتشدد مظاہرے ہوئے تھے جن میں فوجی تنصیبات سمیت کئی سرکاری عمارتوں پر توڑ پھوڑ کی گئی تھی۔ عمران خان سمیت پی ٹی آئی قیادت پر نو مئی سے جڑے کئی مقدمات قائم کیے گئے تھے جن میں انسداد دہشتگردی کی دفعات بھی شامل ہیں۔اس پر عمران خان نے سوال کیا ہے کہ ’کیا مجھے پتہ تھا کہ نو مئی کو مجھے گرفتار کرنا ہے؟ تو سازش کس بات کی کرنی تھی؟ جنرل فیض ریٹائرمنٹ کے بعد ہماری کیا مدد کر سکتے تھے؟‘عمران خان نے دعویٰ کیا کہ ’اصل حساب تو جنرل باجوہ کا ہونا چاہیے جس نے ہماری منتخب حکومت کے خلاف سازش کی۔‘وزیر اعظم شہباز شریف کی موجودہ حکومت نے اگست میں فیض حمید کی گرفتاری کے وقت کہا تھا کہ وہ عمران خان کی قیادت میں اس ’سیاسی گٹھ جوڑ‘ کا حصہ تھے جس نے عمران خان کی گرفتاری کے بعد پُرتشدد احتجاج کی منصوبہ بندی کی تھی۔

About Author

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے