اسرائیل کا گولان کے ’بفرزون‘ پر قبضہ؛ اقوام متحدہ کی مذمت

2604839-genaralsecratryunatphalestineday-1707895141-140-640x480.jpg

اسرائیلی وزیر اعظم کے حکم پر صیہونی فوج نے گولان کی پہاڑیوں میں اقوام متحدہ کی زیر نگرانی بنائے گئے جنگ سے مبرا علاقے بفرزون پر قبضہ کرلیا۔عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق اقوام متحدہ کے ترجمان نے کہا ہے کہ شامی گولان کے بفرزون میں اسرائیلی فوج کی پیش قدمی 1974 کے جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی ہے۔یاد رہے کہ 1974 کے اس معاہدے کے تحت شام اور اسرائیل نے جنگ سے مبرا علاقے ’’بفرزون‘‘ میں فوج تعینات نہ کرنے پر اتفاق کیا تھا۔

اقوام متحدہ کے ترجمان اسٹیفن ڈوژارک نے واضح کیا کہ اسرائیل نے بفرزون میں تین مقامات پر اپنی فوجیں تعینات کی ہیں۔ترجمان اقوام متحدہ نے اس بات پر زور دیا کہ اس علاقے میں کسی بھی ملک کی فوج یا کسی قسم کی عسکری سرگرمی نہیں ہونی چاہیے۔

دوسری جانب امریکا نے بھی اسرائیل کی شام کے فوجی اڈوں سمیت ملٹری تنصیبات پر حملے اور گولان پہاڑی کے متنازع علاقے پر پیش قدمی پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔امریکی وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ ان دونوں واقعات پر گہری نظر رکھے ہوئے ہیں۔ شام کی صورت حال کا کسی کو بھی فائدہ اُٹھانے نہیں دیں گے۔

ادھر اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو نے کہا کہ شام کی صورت حال کا فائدہ اُٹھا کر ہماری سلامتی کا خطرہ بننے والی کسی قوت کو پنپنے کا موقع نہیں دیں گے۔یاد رہے کہ اسرائیل نے 1967 میں چھ روزہ جنگ کے دوران میں شام میں گولان کی پہاڑیوں کے ایک حصے پر قبضہ کر لیا تھا۔جس کے بعد اکتوبر 1973 کی جنگ ختم ہونے کے بعد 1974 میں اسرائیلی اور شامی افواج کے درمیان جنگ بندی کے لیے ایک معاہدہ طے پایا تھا۔جس کے تحت اقوام متحدہ کے زیر نگرانی ہتھیاروں اور فوجیوں سے پاک ایک بفرزون قائم کیا گیا تھا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

اہم خبریں

ملتان کی ثانیہ زہرا قتل کیس کا فیصلہ سنا دیا گیا، ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج محسن علی خان نے فیصلہ سنایا، ثانیہ زہرا قتل کیس میں مرکزی ملزم علی رضا کو سزائے موت جبکہ علی رضا کے بھائی اور والدہ کو عمر قید کی سزادی گئی، مقتولہ ثانیہ زہرا کی پھندا لگی لاش گھر کے کمرے سے برآمد ہوئی تھی، مدعی پارٹی کے وکلا شہریار احسن اور میاں رضوان ستار نے دلائل پیش کیے تھے۔ ثانیہ زہرا معروف عزادار متولی مسجد، امام بارگاہ، مدرسہ سید اسد عباس شاہ کی بیٹی تھیں، ملزمان کے وکیل ضیا الرحمن رندھاوا نے دلائل پیش کیے تھے، پراسکیوشن کی جانب سے ڈپٹی پراسیکیوٹر میاں بلال نے دلائل پیش کیے تھے، مرکزی ملزم مقتولہ کا شوہر علی رضا پولیس کی حراست میں عدالت میں پیش کیا گیا، مقتولہ ثانیہ زہرا کی پھندا لگی لاش گھر کے کمرے سے برامد ہوئی تھی، تھانہ نیو ملتان میں ثانیہ کے شوہر علی رضا، دیور حیدر رضا، ساس عذرا پروین سمیت چھ افراد کو مقدمہ میں نامزد کیا گیا تھا۔ مقدمہ مقتولہ ثانیہ زہرا کے والد اسد عباس شاہ کی مدعیت میں درج کیا گیا تھا، ثانیہ زہرا قتل کیس ایک سال چار ماہ اور نو دن عدالت میں زیرسماعت رہا، ثانیہ زہرا قتل کیس میں مجموعی طور پر 42 گواہوں کی شہادتیں قلمبند کی گئیں، ثانیہ زہرا قتل کا مقدمہ تھانہ نیو ملتان میں درج کیا گیا تھا، عدالتی حکم پر ثانیہ زہرا کی قبر کشائی بھی کی گئی تھی، ثانیہ زہرا قتل کیس میں اعلیٰ پولیس افسران کی جوائنٹ انویسٹیگیشن ٹیم بنائی گئی تھی، ثانیہ زہرا کی لاش گزشتہ سال نو جولائی کو گھر کے کمرے سے ملی تھی، ثانیہ زہرا کے دو ننھے بچے بھی ہیں۔