بشار الاسد کے اقتدار کا تختہ الٹنا ایک تاریخی موقع ہے: جو بائیڈن

2598570-joebiden-1706691340-542-640x480.jpg

اسرائیلی وزیر اعظم بنیامن نیتن یاہو نے شام میں بشار الاسد کے ’زوال‘ کو مشرق وسطیٰ کے لیے ’تاریخی دن‘ قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ ’ایران کی مزاحمت کے محور کی مرکزی کڑی‘ توڑ دی گئی ہے۔انھوں نے اسرائیل کے زیر قبضہ گولان کی پہاڑیوں کا دورہ کرتے ہوئے کہا کہ ’یہ ان حملوں کا براہ راست نتیجہ ہے جو ہم نے اسد کے اہم حامیوں ایران اور حزب اللہ پر کیے ہیں۔ اس اقدام نے پورے مشرق وسطیٰ میں ایک سلسلہ وار ردِعمل شروع کر دیا ہے اور اس جابرانہ حکومت سے آزادی کے خواہاں لوگوں کو بااختیار بنایا ہے۔

بنیامن نیتن یاہو نے یہ بھی اعلان کیا کہ انھوں نے اسرائیلی فوج کو گولان کی پہاڑیوں میں اقوام متحدہ کے زیر نگرانی بفر زون پر قبضہ کرنے کا حکم دیا ہے۔انھوں نے کہا کہ ’اسرائیل اور شام کے درمیان 1974 کا علیحدگی کا معاہدہ 50 سال سے جاری تھا، لیکن یہ کل رات ٹوٹ گیا۔ شامی فوج نے اپنی پوزیشنز چھوڑ دیں۔ ہم نے اسرائیلی فوج کو حکم دیا کہ وہ ان پوزیشنوں پر قبضہ کر لیں تاکہ اسرائیلی سرحد کے ساتھ دشمن افواج کی ممکنہ دراندازی کو روکا جا سکے۔ان کا مزید کہنا تھا کہ ’یہ ایک عارضی دفاعی پوزیشن ہے جب تک کہ اس مسئلے کا کوئی مناسب حل نہیں مل جاتا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

اہم خبریں

ملتان کی ثانیہ زہرا قتل کیس کا فیصلہ سنا دیا گیا، ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج محسن علی خان نے فیصلہ سنایا، ثانیہ زہرا قتل کیس میں مرکزی ملزم علی رضا کو سزائے موت جبکہ علی رضا کے بھائی اور والدہ کو عمر قید کی سزادی گئی، مقتولہ ثانیہ زہرا کی پھندا لگی لاش گھر کے کمرے سے برآمد ہوئی تھی، مدعی پارٹی کے وکلا شہریار احسن اور میاں رضوان ستار نے دلائل پیش کیے تھے۔ ثانیہ زہرا معروف عزادار متولی مسجد، امام بارگاہ، مدرسہ سید اسد عباس شاہ کی بیٹی تھیں، ملزمان کے وکیل ضیا الرحمن رندھاوا نے دلائل پیش کیے تھے، پراسکیوشن کی جانب سے ڈپٹی پراسیکیوٹر میاں بلال نے دلائل پیش کیے تھے، مرکزی ملزم مقتولہ کا شوہر علی رضا پولیس کی حراست میں عدالت میں پیش کیا گیا، مقتولہ ثانیہ زہرا کی پھندا لگی لاش گھر کے کمرے سے برامد ہوئی تھی، تھانہ نیو ملتان میں ثانیہ کے شوہر علی رضا، دیور حیدر رضا، ساس عذرا پروین سمیت چھ افراد کو مقدمہ میں نامزد کیا گیا تھا۔ مقدمہ مقتولہ ثانیہ زہرا کے والد اسد عباس شاہ کی مدعیت میں درج کیا گیا تھا، ثانیہ زہرا قتل کیس ایک سال چار ماہ اور نو دن عدالت میں زیرسماعت رہا، ثانیہ زہرا قتل کیس میں مجموعی طور پر 42 گواہوں کی شہادتیں قلمبند کی گئیں، ثانیہ زہرا قتل کا مقدمہ تھانہ نیو ملتان میں درج کیا گیا تھا، عدالتی حکم پر ثانیہ زہرا کی قبر کشائی بھی کی گئی تھی، ثانیہ زہرا قتل کیس میں اعلیٰ پولیس افسران کی جوائنٹ انویسٹیگیشن ٹیم بنائی گئی تھی، ثانیہ زہرا کی لاش گزشتہ سال نو جولائی کو گھر کے کمرے سے ملی تھی، ثانیہ زہرا کے دو ننھے بچے بھی ہیں۔