مارشل لا کے نفاذ میں کردار ادا کرنے کا الزام، جنوبی کوریا کے وزیر دفاع گرفتار
جنوبی کوریا کے استغاثہ نے اتوار کو سابق وزیر دفاع کم یونگ ہیون کو صدر یون سک ییول کے مارشل لا کے نفاذ میں ان کے مبینہ کردار پر گرفتار کر لیا ہے۔نمائندہ بصیر میڈیا نے کوریائی نیوز ایجنسی یونہاپ کے حوالے سے بتایا ہے کہ مستعفی ہونے والے سابق وزیر دفاع کو مقدمہ چلانے کے لیے باقاعدہ تحویل میں لے لیا گیا ہے۔صدر یون نے مارشل لا کے نفاذ پر سنیچر کو ٹیلی ویژن پر نشر کیے گئے خطاب میں قوم سے معافی مانگ لی تھی تاہم مستعفی نہ ہوئے۔صدر یون کے مواخذے کے لیے پارلیمنٹ میں اپوزیشن جماعت کی جانب سے لائی گئی مواخذے کی تحریک گزشتہ روز ناکام ہو گئی تھی۔تاہم صدر یون کی برسرِ اقتدار جماعت کے رہنما نے کہا ہے کہ آخرکار اُن کو مستعفی ہونا پڑے گا اور اس سے پہلے انہیں اُن کی ذمہ داریوں سے مؤثر طریقے سے الگ کر دیا جائے گا۔
صدر یون نے منگل کی رات چار دہائیوں سے زائد عرصے کے بعد جنوبی کوریا میں مارشل لا لگا کر اور فوج کو پارلیمنٹ میں تعینات کر کے اپنے شہریوں اور عالمی برادری کو حیران کر دیا تھا۔جنوبی کوریا کی پارلیمنٹ میں قانون سازوں نے مارشل لا کے نفاذ کے صدارتی حکم نامے کو مسترد کر دیا تھا۔ایک مستحکم جمہوریت کے حامل ملک تصور کیے جانے والے جنوبی کوریا کے صدر نے پارلیمنٹ کی قرارداد کے بعد اپنا فیصلہ واپس لے لیا تھا۔صدر یون نے ٹیلی ویژن پر نشر کیے گئے قوم سے خطاب میں کہا کہ ’مارشل لا کا اعلان صدر کی حیثیت سے میری مایوسی کی وجہ سے کیا گیا۔ تاہم میرا یہ عمل عوام کے لیے پریشانی اور تکلیف کا باعث بنا۔ میں ان شہریوں سے تہہ دل سے معافی چاہتا ہوں جنہیں بہت زیادہ تکلیف ہوئی۔حزب اختلاف اور صدر یون کی اپنی پارٹی کے اہم ارکان نے ان سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کیا ہے۔