سپریم کورٹ: صحافی ارشد شریف قتل از خود نوٹس کیس سماعت کیلئے مقرر
سپریم کورٹ نے نامور صحافی ارشد شریف قتل از خود نوٹس کیس سماعت کے لیے مقرر کر دیا۔نیوز کے مطابق آئینی بینچ کے سربراہ جسٹس امین الدین نے از خود نوٹس کی سماعت کے لیے 7 رکنی آئینی بینچ تشکیل دے دیا، جو 9 دسمبر کو کیس کی سماعت کرے گا۔جسٹس امین الدین کی سربراہی میں آئینی بینچ جسٹس جمال مندوخیل، جسٹس محمد علی مظہر، جسٹس حسن رضوی، جسٹس مسرت ہلالی، جسٹس نعیم افغان، جسٹس شاہد بلال پر مشتمل ہے۔
واضح رہے کہ 29 جولائی 2024 کو سپریم کورٹ نے نامور صحافی ارشد شریف کے قتل کیس کو سپریم کورٹ (پریکٹس اینڈ پروسیجر) ایکٹ 2023 کے تحت تشکیل دی گئی 3 رکنی کمیٹی کو واپس بھیج دیا تھا تاکہ 5 رکنی بینچ اس کیس کو دوبارہ دیکھ سکے۔یاد رہے کہ سابق چیف جسٹس آف پاکستان عمر عطا بندیال نے کینیا میں صحافی ارشد شریف کے قتل پر ازخود نوٹس کی کارروائی شروع کی تھی۔رواں سال کیس میں اس وقت اہم پیشرفت ہوئی تھی جب کینیا کی ایک عدالت نے پاکستانی صحافی ارشد شریف کا قتل غلط شناخت کا نتیجہ قرار دینے کا پولیس کا دعویٰ مسترد کردیا تھا۔
کجیاڈو میں کینیا کی ہائی کورٹ نے فیصلہ دیا تھا کہ 2022 میں کینیا کے قانون نافذ کرنے والے اہلکاروں کے ہاتھوں پاکستانی ارشد شریف کا قتل غیر قانونی تھا، عدالت نے قانون نافذ کرنے والے ادارے اور سیکیورٹی ایجنسیوں کے خلاف تحقیقات کا حکم دیا تھا۔کجیادو کی ہائی کورٹ نے اپنے فیصلے میں ارشد شریف کے پسماندگان کو ایک کروڑ شلنگ (کینیا کی کرنسی جس کی مالیت پاکستانی روپوں میں تقریبا 2 کروڑ 17 لاکھ روپے بنتی ہے) کی ادائیگی کا حکم بھی دیا تھا۔
ارشد شریف قتل
ارشد شریف اگست 2022 میں اپنے خلاف کئی مقدمات درج ہونے کے بعد پاکستان چھوڑ گئے تھے، ابتدائی طور پر وہ متحدہ عرب امارات میں رہے، جس کے بعد وہ کینیا چلے گئے جہاں انہیں اکتوبر 2022 میں قتل کردیا گیا تھا۔ابتدائی طور پر کینیا کے میڈیا نے مقامی پولیس کے حوالے سے کہا تھا کہ ارشد شریف کو پولیس نے غلط شناخت پر گولی مار کر ہلاک کر دیا، بعد میں کینیا کے میڈیا کی رپورٹس نے قتل سے متعلق واقعات کی رپورٹنگ کرتے ہوئے بتایا کہ ارشد شریف کے قتل کے وقت ان کی گاڑی میں سوار شخص نے پیراملٹری جنرل سروس یونٹ کے افسران پر گولی چلائی۔اس کے بعد حکومت پاکستان نے تحقیقاتی ٹیم تشکیل دی جو قتل کی تحقیقات کے لیے کینیا گئی تھی۔
کینیا کے میڈیا میں فوری طور پر رپورٹس میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ ارشد شریف کے قتل کا واقعہ پولیس کی جانب سے شناخت میں ’غلط فہمی‘ کے نتیجے میں پیش آیا۔پولیس نے دعویٰ کیا تھا کہ ارشد شریف اور ان کے ڈرائیور نے ناکہ بندی کی مبینہ خلاف ورزی کی جس پر پولیس کی جانب سے فائرنگ کی گئی، سر میں گولی لگنے کی وجہ سے ارشد شریف موقع پر ہی جاں بحق ہوگئے جبکہ ان کے ڈرائیور زخمی ہوگئے۔لیکن بعدازاں پاکستانی تفتیش کاروں کی ایک ٹیم نے کہا تھا کہ ارشد شریف کی موت منصوبہ بندی کے ساتھ کیا گیا قتل تھا۔ارشد شریف کی بیوہ جویریہ صدیق نے کینیا پولیس یونٹ کے خلاف وہاں کی مقامی عدالت میں مقدمہ درج کیا گیا تھا۔کینیا کی پولیس نے دعویٰ کیا تھا کہ ارشد شریف نیروبی کے باہر پولیس چیک پوسٹ پر نہیں رکے تھے لیکن ان کے اہل خانہ اور پاکستانی تفتیش کاروں نے اس مؤقف کو مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ ارشد شریف کے قتل کا منصوبہ پاکستان میں بنایا گیا تھا۔