کشمیر میں صدارتی آرڈیننس کے خلاف پہیہ جام اور شٹر ڈاؤن ہڑتال
پاکستان کے زیرِ انتظام کشمیر میں ایک ماہ قبل منظور کیے گئے صدارتی آرڈیننس کے خلاف احتجاج ریکارڈ کرنے کے لیے آج پہیہ جام اور شٹرڈاؤن ہڑتال ہے۔کشمیر کی حکومت نے ایک ماہ قبل صدارتی آرڈیننس کے ذریعے مخصوص شرائط پر عمل کے بغیر احتجاج، جلسے جلوس اور مظاہرے کرنے پر سات سال قید کا قانون لاگو کیا تھا۔
یہ ہڑتال جموں و کشمیر جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی کی اپیل پر کی گئی ہے۔ آل پارٹیز رابطہ کمیٹی بھی اس ہرٹال کی حمایت کر رہی ہے۔جموں و کشمیر جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی نے ہڑتال غیر معینہ مدت تک جاری رکھنے کا اعلان کر رکھا ہے۔کشمیر کی حکومت نے ایک ماہ قبل صدارتی آرڈیننس کے ذریعے احتجاج، جلسے جلوس اور مظاہرے کرنے پر سات سال قید کا قانون لاگو کیا تھا۔
کشمیر میں چند پرائیویٹ سکولوں کے علاوہ تمام تعلیمی ادارے بند ہیں، جبکہ رضاکارانہ شٹر ڈاؤن کی کال پر دودھ دہی، سبزی فروٹ اور ہوٹلوں سمیت میڈیکل سٹور تک بند ہیں۔بین الاضلاعی اور پاکستان کے مختلف صوبوں کو جانے والی پبلک ٹرانسپورٹ کا پہیہ بھی مکمل جام ہے۔پاکستان کے زیر انتظام کشمیر میں گزشتہ ڈیڑھ برس سے جموں و کشمیر جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی کے پلیٹ فارم سے حکومت کے خلاف احتجاج اور مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے۔اس دوران کئی مرتبہ شٹر ڈاؤن اور پہیہ جام ہڑتالیں بھی ہوئیں اور رواں برس مئی میں عوامی ایکشن کمیٹی کے آٹے اور بجلی کی قیمتوں سے متعلق مطالبات منظور بھی ہو گئے تھے۔
دوسری جانب حکومت نے 30 اکتوبر 2024 کو ایک صدارتی آرڈیننس بھی منظور کیا جس کے بعد ریاست کے تمام اضلاع میں احتجاج پھوٹ پڑے۔ عوامی ایکشن کمیٹی کے علاہ قوم پرست سیاسی جماعتوں کی آل پارٹیز رابطہ کمیٹی نے بھی اس آرڈیننس کو کالا قانون قرار دیتے ہوئے اس کے خلاف مختلف شہروں میں احتجاجی مظاہرے شروع کر دیے۔ اس دوران متعدد سیاسی کارکن گرفتار بھی ہوئے۔
آرڈیننس کی سپریم کورٹ سے معطلی کا حکم
منگل کو سپریم کورٹ آف آزاد جموں و کشمیر نے صدارتی آرڈیننس ’پیس فل اسمبلی آرڈر اینڈ پبلک آرڈر 2024‘ کو معطل کر دیا تھااس سے قبل آزاد کشمیر ہائی کورٹ نے مذکورہ آرڈیننس کو قانونی قرار دیا تھا۔ اس کے بعد سپریم کورٹ میں اس آرڈیننس کے خلاف انٹرم ریلیف اور (پٹیشن فار لیو ٹو اپیل) دائر کی گئی تھیں۔ عدالت نے انٹرم ریلیف کی درخواست منظور کرتے ہوئے آرڈیننس کو معطل کر دیا جبکہ کو باقاعدہ اپیل میں تبدیل کر دیا گیا ہے۔ اس معاملے پر تفصیلی فیصلہ سپریم کورٹ کی جانب سے آئندہ سماعت کے بعد سنایا جائے گا۔
اس آرڈیننس کے معطل ہونے کے بعد جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ اس آرڈیننس کی معطلی کافی نہیں بلکہ اسے فوری طور پر منسوخ کیا جائے اور اس قانون کے تحت گرفتار مظاہرین کو منگل کی شام تک رہا کیا جائے۔حکومت کی جانب سے یہ مطالبات پورے نہ ہونے پر جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی نے 5 دسمبر سے غیر معینہ مدت تک شٹر ڈاؤن اور پہیہ جام ہڑتال کرنے کا فیصلہ کر دیا۔دوسری جانب وزیر اطلاعات پیر مظہر سعید نے کہا ہے کہ ’شٹر بند رکھنا اور کھولنا تاجروں کا حق ہے۔انہوں نے بدھ کی شام میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہڑتال کرنے والے کسی کو زبردستی شٹر ڈاؤن یا گاڑی سڑک پر نکالنے سے نہ روکیں۔
صدارتی آرڈیننس میں کیا ہے؟
پاکستان کے زیر انتظام جموں کشمیر میں عوامی اجتماعات کے انعقاد کو منظم کرنے کے لیے 29 اکتوبر کو جاری کیے گئے صدارتی آرڈیننس میں عوامی اجتماعات، جلسے، جلوس وغیرہ منعقد کرنے کا عمل ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ کی پیشگی اجازت سے مشروط کر دیا گیا ہے۔آرڈیننس کے مطابق کسی فوری مطالبے پر احتجاج کے لیے سات روز قبل ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ کو درخواست دینا لازمی ہوگا اور مطالبات بھی سات روز قبل ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ کو لکھ کر دینا ہوں گے۔اس قانون کی خلاف ورزی کرنے والے کو لگ بھگ سات برس تک قید کی سزا سنائی جا سکتی ہے۔