ایمنسٹی انٹرنیشنل نے غزہ میں اسرائیلی ظلم و جبر کو فلسطینیوں کی نسل کشی قرار دیدیا

download-2.jpg

انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل نے اسرائیل پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ گزشتہ سال غزہ میں بمباری کے آغاز سے فلسطینیوں کی نسل کشی کر رہا ہے۔رپورٹ کے مطابق لندن میں قائم انسانی حقوق کی تنظیم نے اپنی رپورٹ کو عالمی برداری کے لیے ’خطرے کی گھنٹی‘ قرار دیا ہے۔ایمنسٹی انٹرنیشنل کا کہنا ہے کہ اس نے یہ نتیجہ اسرائیلی حکومت اور فوجی حکام کے غیر انسانی اور نسل کشی پر مبنی بیانات، تباہی کی سیٹلائٹ تصاویر، فیلڈ ورک اور غزہ کے باشندوں کی زمینی رپورٹس کی بنیاد پر اخذ کیے ہیں ۔

ایمنسٹی انٹرنیشنل کی سربراہ ایگنس کیلامارڈ نے ایک بیان میں کہا کہ ’ اسرائیل نے ماہ بہ ماہ غزہ میں فلسطینیوں کے ساتھ ایک غیر انسانی گروہ کے طور پر برتاؤ کیا ہے جو انسانی حقوق اور وقار کے منافی ہے اور انہیں عملی طور پر تباہ کرنے کے اس کے ارادے کو ظاہر کرتا ہے’۔ان کا کہنا تھا کہ ’ہمارے افسوسناک نتائج کو بین الاقوامی برادری کے لیے خطرے کی گھنٹی تصور کیے جانے چاہئیں، یہ نسل کشی ہے، جو اب بند ہونی چاہیے‘۔کالامارڈ نے دی ہیگ میں ایک پریس کانفرنس میں اے ایف پی کو بتایاکہ’اس میں کوئی شک نہیں کہ اسرائیل کے فوجی مقاصد ہیں لیکن فوجی مقاصد کی موجودگی نسل کشی کے ارادے کے امکان کی نفی نہیں کرتی’۔انہوں نے کہا کہ تنظیم کی جانب سے اخذ کردہ نتائج نسل کشی کی روک تھام سے متعلق اقوام متحدہ کے کنونشن میں طے کردہ معیار پر مبنی ہیں۔ دریں اثنا غزہ کے شہری دفاع کے ادارے کا کہنا ہے کہ غزہ کے جنوب میں خان یونس کے قریب پناہ گزین کیمپ پر اسرائیلی حملے میں 5 بچوں سمیت 20 فلسطینی شہید ہوگئے۔

ایجنسی کے ترجمان محمود باسل نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ ’خان یونس کے قریب المواسی کے علاقے میں قابض اسرائیلی فوج کی جانب سے بے گھر افراد کے خیموں پر بمباری کے نتیجے میں 5 بچوں سمیت 20 افراد شہید اور درجنوں زخمی ہوئے‘۔اسرائیلی فوج نے حملے سے متعلق سوال پر دعویٰ کیا ہے کہ ’خان یونس کے انسانی ہمدردی کے شعبے میں حماس کے سینئر دہشت گردوں کو نشانہ بنایا گیا ہے‘۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ حملے کے بعد ’ثانوی دھماکے‘ ہوئے جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہاں ہتھیار رکھے گئے تھے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

اہم خبریں

ملتان کی ثانیہ زہرا قتل کیس کا فیصلہ سنا دیا گیا، ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج محسن علی خان نے فیصلہ سنایا، ثانیہ زہرا قتل کیس میں مرکزی ملزم علی رضا کو سزائے موت جبکہ علی رضا کے بھائی اور والدہ کو عمر قید کی سزادی گئی، مقتولہ ثانیہ زہرا کی پھندا لگی لاش گھر کے کمرے سے برآمد ہوئی تھی، مدعی پارٹی کے وکلا شہریار احسن اور میاں رضوان ستار نے دلائل پیش کیے تھے۔ ثانیہ زہرا معروف عزادار متولی مسجد، امام بارگاہ، مدرسہ سید اسد عباس شاہ کی بیٹی تھیں، ملزمان کے وکیل ضیا الرحمن رندھاوا نے دلائل پیش کیے تھے، پراسکیوشن کی جانب سے ڈپٹی پراسیکیوٹر میاں بلال نے دلائل پیش کیے تھے، مرکزی ملزم مقتولہ کا شوہر علی رضا پولیس کی حراست میں عدالت میں پیش کیا گیا، مقتولہ ثانیہ زہرا کی پھندا لگی لاش گھر کے کمرے سے برامد ہوئی تھی، تھانہ نیو ملتان میں ثانیہ کے شوہر علی رضا، دیور حیدر رضا، ساس عذرا پروین سمیت چھ افراد کو مقدمہ میں نامزد کیا گیا تھا۔ مقدمہ مقتولہ ثانیہ زہرا کے والد اسد عباس شاہ کی مدعیت میں درج کیا گیا تھا، ثانیہ زہرا قتل کیس ایک سال چار ماہ اور نو دن عدالت میں زیرسماعت رہا، ثانیہ زہرا قتل کیس میں مجموعی طور پر 42 گواہوں کی شہادتیں قلمبند کی گئیں، ثانیہ زہرا قتل کا مقدمہ تھانہ نیو ملتان میں درج کیا گیا تھا، عدالتی حکم پر ثانیہ زہرا کی قبر کشائی بھی کی گئی تھی، ثانیہ زہرا قتل کیس میں اعلیٰ پولیس افسران کی جوائنٹ انویسٹیگیشن ٹیم بنائی گئی تھی، ثانیہ زہرا کی لاش گزشتہ سال نو جولائی کو گھر کے کمرے سے ملی تھی، ثانیہ زہرا کے دو ننھے بچے بھی ہیں۔