پاراچنار میں شیعوں کے قتل عام کے خلاف "انڈیا” میں احتجاج

2429852.jpg

رپورٹ کے مطابق،ممبئی/ شیعہ علما بورڈ مہاراشٹرا ، جعفری ویلفیئر سوسائٹی ، شیعہ اثنا عشری مسلم جماعت کی جانب سے پاراچنار پاکستان میں شیعوں کے قتل عام کے خلاف ایک تاریخی کینڈل مارچ نکالا گیا ۔یہ احتجاجی مظاہرہ محمدی امامبارگاہ سے امبیڈکر چوک ممبرا تک مولانا اسلم رضوی رئیس شیعہ علما بورڈ مہاراشٹرا کی قیادت میں پاراچنار جاری شیعہ نسل کشی پر مذمت کرتے ہوئے، آتنگواد مردہ باد ، امریکا مردہ باد ، اسرائیل مردہ باد جیسے فلک شگاف نعروں کے ساتھ اختتام پذیر ہوا ۔

اس احتجاجی مظاہرے میں مولانا شباب ، مولانا عاشق ، مولانا کلب حسن ،مولانا فرمان موسوی ، مولانا نجم الحسن ، مولانا کرار غدیری ، مولانا اعظم ، مولانا حیدر اصفہانی ، مولانا ساجد خان ، مولانا محمود رضوی ، جناب شیر علی ،جناب عباس بلڈر جناب سبط حیدر ، جناب ضیا جعفری ، جناب کرار صاحب اور متعدد معززین موجود تھے

جن میں بعض علماء اور معززین نے تقریر کرتے ہوئے پاراچنار کے مظلومین سے ہمدردی کا اظہار کیا اور وہاں پر جاری ظلم اور زیادتیاں کی شدید مذمت کرتے ہوئے یہ اعلان کیا کہ شیعہ ہر دور میں ظالم حکمرانوں کے ذریعے شہید کیے گئے ہیں اس لیے جو لوگ شیعہ کشی کے ذریعے ہمیں ختم کرنا چاہتے ہیں وہ یہ خواب دیکھنا بند کر دیں جب بنی امیہ و بنی عباس کے بادشاہ ہمیں مٹا نہیں سکے تو پاکستان میں موجود امریکی ایجنٹ ہمیں کیا ختم کر سکیں گے ۔اس پروگرام کے کنوینر تھے مولانا علی عباس وفا ، جناب ایاز احسن اور جناب ذیشان عظیم آبادی ان حضرات نے شب و روز اپنا قیمتی وقت دے کر اس احتجاجی مظاہرے کو کامیاب بنانے میں اہم رول ادا کیا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

اہم خبریں

ملتان کی ثانیہ زہرا قتل کیس کا فیصلہ سنا دیا گیا، ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج محسن علی خان نے فیصلہ سنایا، ثانیہ زہرا قتل کیس میں مرکزی ملزم علی رضا کو سزائے موت جبکہ علی رضا کے بھائی اور والدہ کو عمر قید کی سزادی گئی، مقتولہ ثانیہ زہرا کی پھندا لگی لاش گھر کے کمرے سے برآمد ہوئی تھی، مدعی پارٹی کے وکلا شہریار احسن اور میاں رضوان ستار نے دلائل پیش کیے تھے۔ ثانیہ زہرا معروف عزادار متولی مسجد، امام بارگاہ، مدرسہ سید اسد عباس شاہ کی بیٹی تھیں، ملزمان کے وکیل ضیا الرحمن رندھاوا نے دلائل پیش کیے تھے، پراسکیوشن کی جانب سے ڈپٹی پراسیکیوٹر میاں بلال نے دلائل پیش کیے تھے، مرکزی ملزم مقتولہ کا شوہر علی رضا پولیس کی حراست میں عدالت میں پیش کیا گیا، مقتولہ ثانیہ زہرا کی پھندا لگی لاش گھر کے کمرے سے برامد ہوئی تھی، تھانہ نیو ملتان میں ثانیہ کے شوہر علی رضا، دیور حیدر رضا، ساس عذرا پروین سمیت چھ افراد کو مقدمہ میں نامزد کیا گیا تھا۔ مقدمہ مقتولہ ثانیہ زہرا کے والد اسد عباس شاہ کی مدعیت میں درج کیا گیا تھا، ثانیہ زہرا قتل کیس ایک سال چار ماہ اور نو دن عدالت میں زیرسماعت رہا، ثانیہ زہرا قتل کیس میں مجموعی طور پر 42 گواہوں کی شہادتیں قلمبند کی گئیں، ثانیہ زہرا قتل کا مقدمہ تھانہ نیو ملتان میں درج کیا گیا تھا، عدالتی حکم پر ثانیہ زہرا کی قبر کشائی بھی کی گئی تھی، ثانیہ زہرا قتل کیس میں اعلیٰ پولیس افسران کی جوائنٹ انویسٹیگیشن ٹیم بنائی گئی تھی، ثانیہ زہرا کی لاش گزشتہ سال نو جولائی کو گھر کے کمرے سے ملی تھی، ثانیہ زہرا کے دو ننھے بچے بھی ہیں۔