شام میں حملوں کے پیچھے اسرائیل اور امریکہ ہیں: ایران

171535871.jpg

اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ نے اپنے شامی ہم منصب سے ٹیلی فونی گفتگو میں لبنان اور فلسطین میں صیہونی حکومت کی شکست کے بعد شام میں دہشت گرد گروہوں کے دوبارہ فعال ہونے کو امریکی اور صیہونی منصوبہ قرار دیا۔سید عباس عراقچی نے بروز جمعہ شام کے وزیر خارجہ بسام صباغ ٹیلی فونی گفتگو میں شام اور خطے کی تازہ ترین صورت حال پر تبادلہ خیال کیا۔

شام کے وزیر خارجہ نے دہشت گرد گروہوں کے حملوں کے بعد ملک کے شمالی علاقے کی صورت حال کے بارے میں رپورٹ پیش کی اور اس بات پر زور دیا کہ شام کی حکومت اور قوم پوری طاقت کے ساتھ دہشت گرد گروہوں کے حملوں کے مقابلے میں کھڑی ہے اور ماضی کی طرح ہی وہ دہشت گردوں اور ان کے حامیوں کو اپنے مذموم مقاصد کے حصول میں ناکام بنائے گی۔وزیر خارجہ سید عباس عراقچی نے لبنان اور فلسطین میں صیہونی حکومت کی شکست کے بعد شام میں دہشت گرد گروہوں کے دوبارہ سرگرم ہونے کو امریکی و صیہونی منصوبہ قرار دیا اور دہشت گردی کے خلاف جنگ اور علاقائی تحفظ کے لیے شام کی حکومت، قوم اور فوج کی اسلامی جمہوریہ ایران کی جانب سے حمایت جاری رکھنے پر زور دیا۔

سن 2017 میں ایران، روس اور ترکیہ کے درمیان ہونے والے معاہدے کے بعد شام میں 4 محفوظ علاقے بنائے گئے تھے۔تین علاقے سن 2018 میں شامی فوج کے کنٹرول میں آ گئے تھے لیکن چوتھا علاقہ جس میں شمال مغربی شام کا صوبہ ادلب اور لاذقیہ، حما اور حلب صوبوں کے کچھ حصے شامل ہیں، اب بھی دہشت گرد گروہوں کے قبضے میں ہے اور بتایا جاتا ہے کہ ان علاقوں پر دہشت گرد گروپ النصرہ فرنٹ کا قبضہ ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

اہم خبریں

ملتان کی ثانیہ زہرا قتل کیس کا فیصلہ سنا دیا گیا، ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج محسن علی خان نے فیصلہ سنایا، ثانیہ زہرا قتل کیس میں مرکزی ملزم علی رضا کو سزائے موت جبکہ علی رضا کے بھائی اور والدہ کو عمر قید کی سزادی گئی، مقتولہ ثانیہ زہرا کی پھندا لگی لاش گھر کے کمرے سے برآمد ہوئی تھی، مدعی پارٹی کے وکلا شہریار احسن اور میاں رضوان ستار نے دلائل پیش کیے تھے۔ ثانیہ زہرا معروف عزادار متولی مسجد، امام بارگاہ، مدرسہ سید اسد عباس شاہ کی بیٹی تھیں، ملزمان کے وکیل ضیا الرحمن رندھاوا نے دلائل پیش کیے تھے، پراسکیوشن کی جانب سے ڈپٹی پراسیکیوٹر میاں بلال نے دلائل پیش کیے تھے، مرکزی ملزم مقتولہ کا شوہر علی رضا پولیس کی حراست میں عدالت میں پیش کیا گیا، مقتولہ ثانیہ زہرا کی پھندا لگی لاش گھر کے کمرے سے برامد ہوئی تھی، تھانہ نیو ملتان میں ثانیہ کے شوہر علی رضا، دیور حیدر رضا، ساس عذرا پروین سمیت چھ افراد کو مقدمہ میں نامزد کیا گیا تھا۔ مقدمہ مقتولہ ثانیہ زہرا کے والد اسد عباس شاہ کی مدعیت میں درج کیا گیا تھا، ثانیہ زہرا قتل کیس ایک سال چار ماہ اور نو دن عدالت میں زیرسماعت رہا، ثانیہ زہرا قتل کیس میں مجموعی طور پر 42 گواہوں کی شہادتیں قلمبند کی گئیں، ثانیہ زہرا قتل کا مقدمہ تھانہ نیو ملتان میں درج کیا گیا تھا، عدالتی حکم پر ثانیہ زہرا کی قبر کشائی بھی کی گئی تھی، ثانیہ زہرا قتل کیس میں اعلیٰ پولیس افسران کی جوائنٹ انویسٹیگیشن ٹیم بنائی گئی تھی، ثانیہ زہرا کی لاش گزشتہ سال نو جولائی کو گھر کے کمرے سے ملی تھی، ثانیہ زہرا کے دو ننھے بچے بھی ہیں۔