ایران کے خلاف قرارداد اور مغربی منافقت کا پردہ چاک

2578784-iranexecutes-1702718468-921-640x480.jpg

تحریر: مولانا امداد علی گھلو

اقوام متحدہ میں ایران کے خلاف انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں سے متعلق قرارداد کی منظوری، بین الاقوامی سیاست میں موجود دہرے معیاروں اور منافقت کا واضح ثبوت ہے۔ اس قرارداد کو کینیڈا نے پیش کیا، جسے 77 ممالک کی حمایت کے ووٹ حاصل ہوئے۔ ایران کے خلاف یہ اقدام ان قوّتوں کی جانب سے کیا گیا جو خود انسانی حقوق کی بدترین خلاف ورزیوں کے ذمہ دار ہیں۔اس قرارداد کے حق میں ووٹ دینے والے ممالک میں امریکہ، یورپی ممالک، جاپان، جنوبی کوریا اور غاصب صہیونی ریاست شامل ہیں، جو انسانی حقوق کے نام پر دنیا میں اپنی طاقت کا استعمال کرتے ہیں۔ دوسری جانب روس، چین، پاکستان، عراق، شام، انڈونیشیا اور دیگر ممالک نے اس قرارداد کی مخالفت کرکے یہ پیغام دیا کہ ایران کو بین الاقوامی سازشوں کا شکار نہیں بنایا جا سکتا۔ یہ ممالک جانتے ہیں کہ مغرب انسانی حقوق کا ہتھیار صرف ان ریاستوں کے خلاف استعمال کرتا ہے جو اس کے استعماری منصوبوں کے سامنے جھکنے سے انکار کرتے ہیں۔

یہ وہی مغربی ممالک ہیں جو غزہ میں اسرائیل کی جارحیت اور انسانی قتلِ عام پر خاموش رہتے ہیں یا اس کے حق میں ویٹو کا استعمال کرتے ہیں۔ حالیہ جنگ میں اسرائیل کے حملوں نے ۴۰ ہزار سے زائد فلسطینیوں کو شہید اور ہزاروں گھروں کو تباہ کر دیا؛ لیکن اس کے باوجود، انسانی حقوق کی یہ نام نہاد محافظ قوّتیں اسرائیل کے خلاف ایک لفظ بولنے سے قاصر رہیں۔ ایسے میں ان کا ایران کے خلاف قرارداد پیش کرنا، ان کے عزائم کو بے نقاب کرتا ہے۔ایران پر انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا الزام لگانے والے ممالک، دراصل اس کی خودمختاری، جوہری ترقی اور سامراج کے خلاف مقاومت سے خائف ہیں۔ یہ طاقتیں ایران کو صرف اس لیے نشانہ بناتی ہیں کہ وہ امریکہ کے زیرِ تسلط نظام کو قبول کرنے سے انکار کرتا ہے۔ ایرانی عوام اور قیادت نے بارہا یہ ثابت کیا ہے کہ وہ بیرونی دباؤ اور پابندیوں کے باوجود اپنے قومی مفادات کا تحفظ کرنے کے لیے پُرعزم ہیں۔

پاکستان، چین، روس اور دیگر ممالک نے اس قرارداد کے خلاف ووٹ دے کر ایران کے ساتھ اپنی حمایت کا اعلان کیا۔ یہ ایک واضح پیغام ہے کہ اسلامی دنیا اور دیگر آزاد ریاستیں مغرب کے استعماری منصوبوں کا حصہ بننے کو تیار نہیں۔ پاکستان کا موقف خاص طور پر قابلِ تعریف ہے، کیونکہ یہ ایران کے ساتھ اسلامی یکجہتی کا مظہر ہے۔ایران کے خلاف سازشیں اس بات کا ثبوت ہیں کہ وہ اپنے راستے پر گامزن ہے۔ چاہے وہ جوہری توانائی کا حصول ہو یا داخلی خودمختاری، ایران نے ثابت کیا ہے کہ وہ کسی عالمی دباؤ کو خاطر میں نہیں لاتا۔ مغرب کی ناراضگی ایران کے لیے اس بات کا ثبوت ہے کہ اس کی پالیسی درست سمت میں ہے۔

ایران کے خلاف قرارداد پیش کرنے والے ممالک اپنی منافقت اور دہرے معیاروں سے دنیا کو دھوکہ دینے کی کوشش کر رہے ہیں؛ لیکن حقیقت یہ ہے کہ دنیا کے آزاد اور خودمختار ممالک ان سازشوں کو سمجھ چکے ہیں۔ ایران کی مقاومت اور اس کے دوست ممالک کی حمایت، سامراجی طاقتوں کو ناکام بنانے میں اہم کردار ادا کرے گی۔ یہ قرارداد ایران کو جھکانے کے بجائے، اس کے عزائم کو مزید تقویت دے گی۔مزید برآں، ایران کے خلاف اس قرارداد کا وقت بھی قابلِ غور ہے۔ مغربی طاقتیں خطے میں اپنی ناکامیوں کو چھپانے کے لیے ایران کو ہدف بنا رہی ہیں، تاکہ فلسطین اور غزہ میں ہونے والے مظالم سے توجہ ہٹائی جا سکے۔ یہ قرارداد ان قوتوں کی مایوسی کی عکاس ہے، جو مشرقِ وسطیٰ میں اپنے تسلط کو برقرار رکھنے میں ناکام ہو رہی ہیں۔

یہ حقیقت واضح ہے کہ ایران کا مضبوط موقف نہ صرف خطے میں ایک نئی امید کی کرن ہے بلکہ مظلوم اقوام کے لیے ایک روشن مثال بھی ہے۔ آج فلسطین، لبنان، یمن اور دیگر مقاومتی تحریکیں ایران کے اسی عزم سے حوصلہ پا رہی ہیں۔ مغربی طاقتیں اور ان کے حواری شاید یہ بھول گئے ہیں کہ ایران کی مقاومت محض ایک حکمتِ عملی نہیں بلکہ ایک نظریہ ہے، جو انصاف، آزادی، اور خودمختاری پر مبنی ہے۔ایرانی قیادت نے بارہا یہ ثابت کیا ہے کہ وہ ظاہری دباؤ یا اقتصادی پابندیوں سے مرعوب ہونے والی نہیں۔

اس قرارداد کا اصل مقصد ایران کے اندرونی نظام کو غیر مستحکم کرنا اور عوام کے اعتماد کو متزلزل کرنا ہے؛ لیکن تاریخ گواہ ہے کہ ایرانی عوام ہر سازش کا سامنا اتحاد اور استقامت سے کرتے آئے ہیں۔عالمی برادری، خصوصاً وہ اقوام جو سامراجی طاقتوں کی مخالفت کرتی ہیں، پر لازم ہے کہ وہ ایران کے ساتھ کھڑے ہوں اور ان عالمی طاقتوں کو بے نقاب کریں جو انسانی حقوق کو اپنے سیاسی ایجنڈے کے تحت استعمال کرتی ہیں۔ یہ وقت صرف ایران ہی نہیں بلکہ پوری انسانیت کے لیے ایک فیصلہ کن مرحلہ ہے، جہاں انصاف پسند اقوام کو اپنی ذمہ داری کا ادراک کرنا ہوگ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے