یوکرین کا روس پر امریکی لانگ رینج میزائل سے حملہ
جو بائیڈن کی جانب سے عائد پابندیاں ختم کیے جانے کے بعد یوکرین نے پہلی بار روس پر امریکی فراہم کردہ طویل فاصلے تک مار کرنے والے میزائل داغے ہیں۔
اس حملے پر ماسکو نے خبردار کیا ہے کہ وہ ’مناسب‘ جواب دے گا۔ یہ صورت حال ایک ایسے دن پیش آئی جب ولادی میر پوتن نے جوہری ہتھیاروں کے استعمال کے لیے کریملن کی حد کو مزید کم کر دی تھی۔
یوکرین نے سرحد سے تقریبا 80 میل (130 کلومیٹر) دور روس کے علاقے برائنسک پر حملے میں آرمی ٹیکٹیکل میزائل سسٹم (اے ٹی اے سی ایم ایس) کا استعمال کیا۔
روس کے نظرثانی شدہ جوہری نظریے کے مطابق، اب کسی بھی ملک کی جانب سے روس پر روایتی حملہ، اگر اس کی حمایت کسی جوہری طاقت رکھنے والے ملک کی ہوئی، روس پر مشترکہ حملہ تصور کیا جائے گا۔
یہ نظریہ، ان شرائط کی وضاحت کرتا ہے جن کے تحت روس کی قیادت ایٹمی حملے پر غور کر سکتی ہے، اور اس میں کہا گیا ہے کہ روایتی میزائلوں، ڈرونز، یا دیگر قسم کے طیاروں کا حملہ بھی اس کے جواب میں جوابی کارروائی کا جواز فراہم کر سکتا ہے۔
ڈاؤننگ سٹریٹ نے اس تبدیلی کی مذمت کرتے ہوئے اسے ’بدعنوان روسی حکومت‘ کی جانب سے ’غیر ذمہ داری کی تازہ ترین مثال‘ قرار دیا۔
روس کئی مہینوں سے اپنے جوہری نظریے کو اپ ڈیٹ کرنے کی منصوبہ بندی کر رہا تھا، لیکن پوتن کی جانب سے اس تبدیلی پر دستخط کا وقت جنگ میں ایک اہم اضافے کو ظاہر کرتا ہے، جو کہ مسٹر بائیڈن کے اس فیصلے کے بعد کیے گئے جس کے تحت کیئف کو روس کے اندر حملے کرنے کی اجازت دی گئی ہے، جس میں 190 میل رینج کے اے ٹی اے سی ایم ایس میزائل شامل ہیں۔
ماسکو کا کہنا ہے کہ یوکرین نے چھ اے ٹی اے سی ایم ز فائر کیے ہیں۔ امریکی حکام نے امریکی میڈیا کو بتایا کہ اے ٹی اے سی ایم ایس کا استعمال کرسک کے شمال مغرب میں واقع برائنسک میں گولہ بارود کے گودام کو نشانہ بنانے کے لیے کیا گیا تھا۔
یوکرین کی فوج کا کہنا ہے کہ اس نے روسی اسلحے کے ڈپو کو نشانہ بنایا ہے جس کے نتیجے میں کئی ثانوی دھماکے ہوئے ہیں۔ اس نے عوامی طور پر یہ واضح نہیں کیا کہ اس نے کون سے ہتھیار استعمال کیے ہیں لیکن اس سے منسلک ٹیلی گرام چینل نے ایک ویڈیو پوسٹ کی ہے جس میں دیکھایا گیا ہے کہ یوکرین میں ایک نامعلوم مقام سے امریکی فراہم کردہ اے ٹی اے سی ایم ایس میزائل داغے جا رہے ہیں۔
روس کی وزارت دفاع نے کہا ہے کہ اس کی فوج نے اے ٹی اے سی ایم ایس کے پانچ میزائلوں کو مار گرایا اور ایک کو مزید نقصان پہنچایا۔ وزارت نے کہا کہ ٹکڑے ایک نامعلوم فوجی تنصیب کے علاقے میں گرے۔ اس نے کہا کہ ملبے کے گرنے سے آگ بھڑک اٹھی لیکن اس سے کوئی جانی یا مالی نقصان نہیں ہوا۔
میزائل حملہ اُس وقت ہوا جب یوکرین نے جنگ کے 1,000 دن مکمل کیے، جس دوران محاذ پر لڑتے ہوئے فوجی تھک چکے ہیں، اس کے شہر فضائی حملوں سے محاصرے میں ہیں، یوکرینی علاقے کا پانچواں حصہ ماسکو کے قبضے میں ہے اور مغربی حمایت کے مستقبل پر سوالات اٹھ رہے ہیں کیونکہ ڈونلڈ ٹرمپ وائٹ ہاؤس واپس آ رہے ہیں۔