پارا چنار پھر لہو لہو ” مسافر گاڑیوں پر منظم حملہ، 38 افراد شہید”

images.jpg

خیبرپختونخواہ/پارا چنار مسافر گاڑیوں پر نامعلوم مسلح افراد کی فائرنگ سے خواتین سمیت 38افراد جاں بحق اور متعدد زخمی ہوگئے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ مسافر گاڑیاں قافلے کی صورت میں لوئر کرم سے پارا چنار جارہی تھیں۔پولیس کے مطابق ڈی پی او کرم اور ڈپٹی کمشنر سمیت پولیس کی نفری جائے وقوعہ پر پہنچ چکی ہے، تاہم واقعے کی تحقیقات جاری ہیں۔ پاراچنار سے پشاور جانے والے قافلے میں شامل مسافر گاڑیوں کو نشانہ بنایا گیا۔

اسپتال انتظامیہ کے مطابق کرم میں جاں بحق افراد کی تعداد 38 ہوگئی، 13 جاں بحق افراد کی شناخت ہوگئی ہے، جبکہ 25جاں بحق افراد کی شناخت کا عمل جاری ہے جس میں 14 مرد اور 6 خواتین شامل ہیں۔فائرنگ کا واقعہ علاقے اوچت میں میں پیش آیا، فائرنگ کا سلسلہ آدھے گھنٹے تک جاری رہا۔ عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ نامعلوم افراد مسلح تھے، گاڑیوں پر خود کار ہتھیاروں سے فائرنگ کی گئی۔خیال رہے مسافر گاڑیاں سیکیورٹی فورسز کی حفاظت میں پاراچنار سے پشاور چلتی ہیں۔ اس سے قبل بھی 12 اکتوبر کو بھی قافلے پر فائرنگ کا واقعہ پیش آیا، 12 اکتوبر کے بعد 22روز کے لیے مین روٹ بند رہا۔ 22دن بعد کانوائے کے متبادل راستے کے ذریعے اجازت مل گئی تھی۔اسپتال ذرائع کا کہنا ہے کہ ایک خاتون سمیت جاں بحق افراد کی میتیں علی زئی پہنچادی گئی ہیں۔ مزید زخمی مندوری اسپتال لائے گئے ہیں۔ تاہم ریسکیو کا عمل جاری ہے اور مزید ہلاکتوں کا خدشہ بھی ہے۔

صدر مملکت آصف علی زرداری نے ضلع کُرّم میں مسافر گاڑیوں پر فائرنگ کے واقعے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ نہتے مسافروں پر حملہ انتہائی بزدلانہ اور انسانیت سوز عمل ہے۔صدر مملکت نے ہدایت کی معصوم شہریوں پر حملے کے ذمہ داران کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے۔صدر مملکت کا واقعہ میں قیمتی جانی نقصان پر لواحقین کے ساتھ اظہار تعزیت کیا اور جاں بحق افراد کے لیے بلندی درجات، اہل خانہ کے لیے صبر جمیل کی دعا کی۔انہوں نے ذمہ داران کے خِلاف کارروائی کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ زخمی افراد کو بروقت طبی امداد کی فراہمی دی جائے۔

About Author

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے