حماس قیادت نے دوحہ چھوڑ دیا، قطری وزارت خارجہ کی تصدیق، ترکیہ منتقلی کی اطلاعات
فلسطین کی مزاحمتی تنظیم حماس کی قیادت نے دوحہ چھوڑدیا، قطر کی وزارت خارجہ نے تصدیق کی ہے کہ حماس کے مذاکرات کا اب دوحہ میں نہیں ہیں تاہم قطری وزارت خارجہ کے ترجمان نے حماس کے دفتر کی مستقل بندش کی اطلاعات کو مسترد کردیا۔واضح رہے کہ امریکا نے قطر سے حماس قیادت کو ملک سے نکالنے کا مطالبہ کیا تھا۔فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق قطر کا کہنا ہے کہ حماس کے مذاکرات کار دوحہ میں موجود نہیں ہیں تاہم فلسطینی مزاحمتی تنظیم کا دفتر مستقل طور پر بند نہیں ہوا۔
قطر کی وزارت خارجہ کے ترجمان مجید الانصاری نے کہا کہ حماس کی مذاکراتی ٹیم میں شامل رہنما اب دوحہ میں نہیں ہیں، تاہم انہوں نے کہاکہ ’حماس کے دفتر کی مستقل بندش، ایسا فیصلہ ہوگا جو آپ براہ راست ہم سے سنیں گے۔انہوں نے کہاکہ ’ ثالثی کا عمل ابھی تعطل کا شکار ہے، جب تک کہ ہم فریقین کے موقف کی بنیاد پر اسے واپس لینے کا فیصلہ نہیں کرتے’، ان کا کہنا تھا کہ ’ دوحہ میں حماس کا دفتر ثالثی کے عمل کی وجہ سے قائم کیا گیا تھا، ظاہر ہے جب ثالثی کا عمل معطل ہے تو دفتر میں کام بھی معطل ہے۔تاہم قطر نے اس بات کی تصدیق کرنے سے انکار کیا کہ آیا اس نے حماس کے عہدیداروں کو ملک چھوڑنے کے لیے کہا ہے یا نہیں۔
واضح رہے کہ قطری وزارت خارجہ کے ترجمان کا بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب میڈیا پر یہ خبریں گردش کررہی ہیں کہ حماس کے کئی رہنما دوحہ سے ترکیہ منتقل ہوگئے ہیں۔تاہم خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق حماس اور ترکیہ کے سفارتی ذرائع نے ان دعوؤں کی تردید کی ہے۔وائس آف امریکا کے مطابق ترکیہ کے ایک سفارتی ذریعہ نے پیر کو ان خبروں کو مسترد کر دیا تھا کہ حماس نے اپنا سیاسی دفتر قطر سے ترکیہ منتقل کر دیا ہے۔سفارتی ذریعے نے کہا تھا کہ’ حماس کے سیاسی بیورو کے ارکان وقتاً فوقتاً ترکیہ کا دورہ کرتے ہیں, حماس کے سیاسی بیورو کے ترکیہ منتقلi کے دعوے سچائی کی عکاسی نہیں کرتے’۔
ترکیہ پر واضح کر دیا حماس کے ساتھ معاملات مزید نہیں چل سکتے، امریکا
دریں اثنا وائس آف امریکا کے مطابق امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے پیر کو حماس کی قیادت کے دوحہ سے ترکیہ منتقل ہونے کی اطلاعات سے متعلق سوال پر ترکیہ کی حکومت پر واضح کیا تھا کہ حماس کے ساتھ مزید اس طرح معاملات نہیں چل سکتے، جیسے چل رہے تھے۔انہوں نے کہا کہ واشنگٹن ترکیہ کی حکومت پر واضح کر دے گا کہ حماس کے ساتھ مزید معمول کے مطابق کوئی معاملات نہیں ہو سکتے۔انہوں نے کہاکہ ’میں نے کسی حد تک وہ رپورٹیں دیکھی ہیں کہ حماس کی دوحہ میں موجود قیادت اب ترکیہ منتقل ہو گئی ہے، میں ان خبروں کی نفی کرنے کی پوزیشن میں نہیں ہوں، میں امریکا کی طرف سے جو بات کر سکتا ہوں وہ یہ کہ ہم اس پر یقین نہیں رکھتے کہ ایک دہشتگرد تنظیم کے رہنما کہیں بھی آرام سے رہ رہے ہوں۔
واضح رہے کہ قطر نے گزشتہ ہفتے کہا تھا کہ اس نے حماس اور اسرائیل کو بتادیا ہے کہ جب تک کہ دونوں فریق آمادگی اور سنجیدگی کا مظاہرہ نہیں کرتے، وہ غزہ میں جنگ بندی اور یرغمالوں کی رہائی کے معاہدے میں ثالثی کی کوششوں کو معطل کررہا ہے۔تاہم دوحہ نے واضح طور پر ان میڈیا رپورٹس کی تردید کی تھی جن میں کہا گیا تھا کہ قطر نے حماس کو خلیجی عرب ملک چھوڑنے کا کہا ہے۔بعد ازاں پیر کو حماس نے ان رپورٹس کو ایسی افواہوں سے تعبیر کرتے ہوئے مسترد کر دیا تھاجنہیں اس کے بقول ’اسرائیل وقتاً فوقتاً شائع کرنے کی کوشش کرتا رہا ہے‘۔