نیوکلیئر ڈیل میں سب سے بڑی رکاوٹ نیتن یاہو تھا ایرانی نائب صدر جاوید ظریف
ایران کے نائب صدر محمد جواد ظریف نے کہا ہے کہ ایران کی امریکا کے ساتھ نیوکلیئر ڈیل کی ناکامی کی سب سے بڑی وجہ اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو تھے۔ایرانی نائب صدر نے ایک بیان میں کہا کہ چند سال قبل انہیں ایران کے پرامن جوہری توانائی کے پروگرام سے متعلق مسئلے کو کثیرالجہتی سفارتکاری کے ذریعے ختم کرنے کا موقع ملا تھا لیکن نیتن یاہو، جو درحقیقت اس تنازع کی سب سے بڑی وجہ تھے، ایرانی نیوکلیئر ڈیل کی راہ میں حائل سب سے بڑی رکاوٹ بن گئے۔
جواد ظریف نے کہا کہ یہ نیوکلیئر ڈیل امن، علاقائی تعاون اور دھمکیوں، تنازعات اور کشیدگی سے آزاد ایک نئے دور کا آغاز ثابت ہوسکتی تھی لیکن نیتن یاہو اور اس کے صیہونی گروہ نے اپنی شیطانی کوششوں کے ذریعے خطے اور دنیا کو اس تاریخی موقع سے دور کردیا، یہ نیتن یاہو کی ایک بہت بڑی غلطی تھی۔انہوں نے کہا کہ نیتن یاہو ایک بار پھر مغربی اتحادیوں کے ساتھ مل کر ایک بار پھر خطے میں موت اور تباہی پھیلا کر ایک بہت بڑی غلطی کررہے ہیں، انہوں نے خطے میں نسل کشی کی اپنی مہم میں اب تک 50 ہزار سے زائد افراد کا قتل کیا ہے جس میں 10 ہزار سے زائد بچے شامل ہیں۔انہوں نے واضح کیا کہ بچوں یا مزاحتمی تحریک کے رہنماؤں کو قتل کردینے سے غیرقانونی قبضے کے خلاف مزاحمت نہیں رکے گی۔ انہوں نے کہا کہ مجھے یقین ہے کہ وہ تمام یہودی جو انسانیت پر یقین رکھتے ہیں، ایسی ریاست پر یقین نہیں رکھیں گے جو بے گناہ لوگوں کی نسل کشی، تشدد اور دہشتگردی پر مبنی صیہونیت، نازیوں اور فاشسٹس کی نمائندہ ہو۔
ایرانی نائب صدر نے تمام مذاہب کے ماننے والوں مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ جنگ، قتل و غارت اور ظلم و جبر کو مزید پھیلنے سے روکنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے دنیا بھر کے یہودیوں سے کہا کہ ایرانی قوم کا تعلق ایک ایسی قدیم تہزیب سے ہے جو صبر اور انسانیت کی علامت ہے، گزشتہ 2 ہزار برس سے یہ قوم مختلف مذاہب، عقائد، نسل، ثقافت اور زبانوں کی حامل اقوام کے ساتھ پرامن طریقے سے رہ رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ مظلوموں، اپنے علاقوں سے بیدخل کیے گئے لوگوں اور نسل کشی کے باعث پناہ کے متلاشی عوام کی مدد کرنا ہمیشہ سے ہماری قوم کی قابل فخر تاریخ کا حصہ اور خاصہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایرانی قوم نے 2600 سال پہلے یہودیوں کو بابلی حکمرانوں کے ظلم و جبر سے بچایا، نازیوں اور فاشسٹ حکومت کے باعث نقل مکانی کرنے والے یہودیوں کو اپنے ملک میں رہنے کے لیے جگہ دی۔
نائب صدر جواد ظریف نے کہا کہ ہم نے ان لاکھوں افغان مہاجرین کو اپنایا جو غیرملکی قابضین سے بچنے کے لیے اپنا ملک چھوڑنے پر مجبور ہوئے اور اب جارحیت اور نسلی امتیاز کے باعث بے گھر ہونے والے فلسطینیوں، لبنانیوں اور شامی عوام کی مدد کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ تاریخ گواہ ہے کہ ایرانیوں نے ہمیشہ امن کی خواہش کی اور اپنے وطن کا دفاع کیا اور کبھی ظلم و جبر کے ستائے عوام کی حمایت سے گریز نہیں کیا۔