’ایکس‘ کی جگہ تیزی سے اُبھرتا ’بلیو سکائی‘ کیا ہے؟

2137999-62949156.jpg

سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس کو چھوڑ کر جانے والے صارفین کے لیے ’بلیو سکائی‘ ایک متبادل ویب سائٹ کے طور پر ابھر رہا ہے جو دراصل ٹوئٹر یعنی ایکس کے بانی جیک ڈارسی نے فروری میں لانچ کیا تھا۔اب بلیو سکائی کا کہنا ہے کہ نومبر کے وسط تک اس کے صارفین کی تعداد بڑھ کر ڈیڑھ کروڑ تک پہنچ گئی ہے جو اکتوبر کے آخر تک ایک کروڑ 30 لاکھ تھی۔امریکی صدارتی انتخابات کے بعد بھی بلیو سکائی کے صارفین میں اضافہ ہوا اور یہ پہلی دفعہ نہیں کہ ایکس سے مایوس صارفین کی وجہ سے بلیو سکائی کو فائدہ پہنچا ہو۔

رواں سال اگست میں جب ایکس کے استعمال پر برازیل میں پابندی عائد کی گئی، تب بھی جیک ڈارسی کے پلیٹ فارم پر 26 لاکھ صارفین کا اضافہ ہوا جن میں سے 85 فیصد کا تعلق برازیل سے تھا۔اس سے قبل اکتوبر میں ایکس نے عندیہ دیا تھا کہ بلاکڈ اکاؤنٹس صارف کی پبلک پوسٹس دیکھ سکیں گے، اس وقت بھی ایک دن کے اندر 5 لاکھ نئے صارفین نے بلیو سکائی کو جوائن کیا۔دو سال پہلے 2022 میں ایلون مسک کی جانب سے ٹوئٹر کو خریدنے پر جیک ڈارسی نے بلیو سکائی متعارف کروایا تھا تاہم ابتدا میں صرف محدود صارفین کو اس تک رسائی حاصل تھی۔ فروری میں اس کو عوامی سطح پر لانچ کیا گیا تھا۔

بلیو سکائی اور ایکس میں کافی حد تک مماثلت پائی جاتی ہے۔ صارفین ایک دوسرے کو ڈائریکٹ میسج بھی بھیج سکتے ہیں اور پسندیدہ پوسٹس کو پن بھی کر سکتے ہیں۔ڈونلڈ ٹرمپ کے منتخب ہونے کے بعد بلیو سکائی کے نئے صارفین، بشمول صحافی، بائیں بازو کے سیاستدان اور مشہور شخصیات پلیٹ فارم پر میمز پوسٹ کر رہے ہیں اور اپنے خیالات کا اظہار کر رہے ہیں کہ اشتہارات اور نفرت انگیز تقاریر سے پاک ڈیجیٹل سپیس چاہتے ہیں۔کچھ صارفین نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ دس سال بعد ٹوئٹر کے ابتدائی دنوں کی یاد تازہ ہو گئی ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے