عالمی پابندیوں کا مقابلہ کرنے کیلئے "ایران اور روس” بینک سسٹم جوڑ دیا

13095104acba5f0.jpg

ایران کے ٹیلی ویژن نے رپورٹ کیا ہے کہ ایرانی بینک کارڈ اب روس میں استعمال کیے جاسکتے ہیں، کیونکہ دونوں ممالک نے پابندیوں کا مقابلہ کرنے کے لیے تازہ ترین اقدام میں اپنے بینکنگ سسٹم کو جوڑ دیا ہے۔خبر رساں ایجنسی ’اے ایف پی‘ کی رپورٹ کے مطابق ایرانی بینکوں کو 2018 میں سوئفٹ بین الاقوامی مالیاتی پیغام رسانی کی سروس سے خارج کر دیا گیا تھا، جو دنیا بھر میں زیادہ تر لین دین کو کنٹرول کرتی ہے۔یہ اقدام ان پابندیوں کا حصہ تھا جو 2015 کے تاریخی جوہری معاہدے سے امریکا کی دستبرداری کے بعد ایران پر دوبارہ عائد کی گئی تھیں۔

ایران کے سرکاری ٹیلی ویژن چینل ’آئی آر آئی این این‘ نے اپنی رپورٹ میں کہا کہ ایرانی بینک کارڈز اب روس میں استعمال کیے جاسکیں گے، ساتھ میں روس میں ایک اے ٹی ایم سے ایرانی بینک کارڈ کا استعمال کرتے ہوئے رقم نکالتے ہوئے دکھایا گیا۔چینل نے کہا کہ یہ آپریشن ایران کے انٹربینک نیٹ ورک شیتاب کو اس کے روسی مساوی میر سے جوڑنے سے ممکن ہوا۔رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ ایرانی، فی الحال روس میں پیسے نکال سکتے ہیں اور مستقبل میں اپنے کارڈز کو اسٹورز میں خریداری کے لیے بھی استعمال کر سکیں گے۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ ’یہ منصوبہ دیگر ممالک میں بھی لاگو کیا جائے گا جو ایران کے ساتھ وسیع پیمانے پر مالی اور سماجی روابط رکھتے ہیں، مثال کے طور پر عراق، افغانستان اور ترکیہ۔‘ایران اور روس دونوں نے اپنی معیشتوں پر پابندیوں کے اثرات کا مقابلہ کرنے کی کوشش کی ہے۔2022 میں یوکرین پر روس کے حملے کے آغاز کے بعد سے، ماسکو کو بڑھتی ہوئی پابندیوں کا سامنا ہے، اور متوازی طور پر تہران کے ساتھ اس کے تعلقات قریبی ہوئے ہیں۔یوکرین اور اس کے مغربی اتحادیوں نے تنازع کے آغاز سے ہی ایران پر روس کو جنگ میں استعمال کے لیے ڈرونز اور میزائلز دونوں فراہم کرنے کا الزام عائد کرتے رہے ہیں۔

تہران اور ماسکو نے جون میں بینکنگ کے شعبے میں اپنے تعاون کو مضبوط بنانے کے لیے ایک معاہدے پر دستخط کیے تھے۔آئی آر آئی این این نے کہا کہ مستقبل میں، روسی بھی ایران میں اپنے بینک کارڈ استعمال کر سکیں گے، تاہم یہ وضاحت نہیں کی گئی کہ یہ کب ممکن ہوگا۔روس سوئفٹ سروس کے متبادل کے طور پر ایک بین الاقوامی ادائیگی پلیٹ فارم بنانے پر زور دے رہا ہے، سوئفٹ سے 2022 سے اہم روسی بینکوں کو بھی خارج کر دیا گیا ہے۔

About Author

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے