بم کی سینکڑوں جعلی دھمکیاں؛ بھارت کی ایوی ایشن انڈسٹریپر "اکتوبر” بھاری گزرا
بھارت میں ایئر لائنز اور ایئرپورٹس کو اکتوبر کے مہینے میں بم کی جعلی دھمکیوں اور اطلاعات کا سامنا رہا ہے جن کے باعث سینکڑوں مقامی اور بین الاقوامی پروازوں میں تاخیر ہوئی یا انہیں راستہ تبدیل کرنا پڑا۔میڈیا رپورٹس کے مطابق جنوری سے ستمبر 2024 تک ہر ماہ اوسطاً 20 ایسی دھمکیاں دی گئیں تاہم اکتوبر میں ان کی تعداد میں تیزی سے اضافہ ہوا اور ایسے واقعات کی تعداد 500 سے تجاوز کرگئی۔ صرف 29 اکتوبر کو ایسی 100 سے زائد دھمکیاں موصول ہوئیں۔ایوی ایشن انڈسٹری کے لیے خدمات فراہم کرنے والی نجی کمپنی اوسپری فلائٹ سلوشنز کے مطابق بظاہر ان جعلی دھمکیوں اور اطلاعات سے ایوی ایشن کو براہ راست کوئی خطرہ نہیں ہے لیکن اضافی سیکیورٹی چیکس، بڑھتی ہوئی لاگت اور مسافروں کو ہونے والی پریشانی کی وجہ سے ان کے اثرات گہرے اور دور رس ہو سکتے ہیں۔
بم کی اطلاع چاہے جعلی ہی کیوں نہ ہو حکام پوری تسلی ہونے تک اس کی تحقیقات کرتے ہیں۔ ایئر انڈیا نے رائٹرز کو بتایا کہ 15 اکتوبر کو ان کی سنگاپور جانے والی پرواز سے متعلق بم کی اطلاع موصول ہوئی جس کے بعد بطور ذمے دار ادارے اس پر کارروائی کی گئی اور جنگی طیاروں کو اس کی حفاظت کے لیے فضا میں روانہ کیا گیا۔
ابھی تک ان جعلی دھمکیوں کے مقاصد کے بارے میں تحقیقات جاری ہیں اور بعض مشتبہ افراد کو حراست میں لیا گیا ہے۔ ان میں ایک نابالغ لڑکا بھی شامل ہے جسے 17 اکتوبر کو سوشل میڈیا پلیٹ فورم ایکس پر فلائٹس کو بم کی دھمکیاں دینے پر حراست میں لیا گیا تھا۔
اوسپری کی 23 اکتوبر کو آنے والی ایک رپورٹ کے مطابق سوشل میڈیا پلیٹ فورم ایکس پر پروازوں کو دی جانے والی دھمکیوں میں غیر معمولی اضافہ ہوا اور اکثر ایسی کسی ایک پوسٹ میں متعدد فلائٹ نمبر دیے جاتے ہیں۔ان میں سے بعض اکاؤنٹ یا تو غیر فعال ہیں یا ان پر پابندی لگا دی گئی ہے لیکن ساتھ ہی ایسے نئے اکاؤنٹس بھی سامنے آرہے ہیں۔رپورٹ کے مطابق قانون نافذ کرنے والے ادارے ان جعلی دھمکیوں اور اطلات کے مقاصد جاننے کے لیے تحقیقات کر رہے ہیں لیکناس گتھی کا سرا ان کے ہاتھ نہیں آیا ہے۔
پرواز کے دوران بم کی دھمکی موصول ہو تو کیا ہوتا ہے؟
ایسی صورت میں ردِ عمل کا انحصار اس بات پر ہوتا ہے کہ ایئر لائن اور ایئرپورٹ کون سے ہیں۔ لیکن بعض اقدامات ہر جگہ ایک جسیے ہوتے ہیں۔ سیکیورٹی یقینی بنانے کے لیے اس پروسیجر کی تفصیلات عام نہیں کی جاتیں۔ تاہم بم کی دھمکیوں کو بہت سنجیدگی سے دیکھا جاتا ہے۔ایسا الرٹ کہیں سے بھی مل سکتا ہے مثلاً طیارے پر سوار کوئی مسافر یا سوشل میڈیا کی کسی پوسٹ کی وجہ سے خطرے کی نشان دہی ہو سکتی ہے۔ایسی صورت میں پائلٹ اپنے طیارے کے ٹرانسپونڈر کو کوڈ 7700 جاری کر سکتا ہے۔ یہ ایک ریڈیو ٹرانسمیٹر ہوتا ہے جسے ٹریفک کنٹرول ٹریک کرتا ہے۔
دوسری صورت یہ ہوسکتی ہے کہ زمین پر موجود کنٹرولرز طیارے کو احکامات جاری کریں۔ ایک بار جب کوڈ 7700 جاری ہو جاتا ہے تو نزدیک ترین محفوظ ایئرپورٹ تلاش کرنے سمیت اگلے کسی بھی اقدام کی ذمے داری پائلٹ پر ہوتی ہے ایسی اطلاع کے فوری بعد کیے جانے والے اقدامات میں سے ایک یہ بھی ہو سکتا ہے کہ پائلٹ طیارے کی بلندی کم کرنا شروع کر دیتا ہے۔ ایسا اس لیے کیا جاتا ہے کہ اگر کیبن پریشر کسی وجہ سے ختم ہو جائے تو مسافروں کو سانس لینے میں دشواری نہ ہو۔ادھر زمین پر ایئر ٹریفک کنٹرول کی پہلی ترجیح یہ ہوتی ہے کہ طیارے کو بحفاظت راستے یا علاقے تک پہنچا دیا جائے۔
بعض ممالک ایسی کسی دھمکی کی صورت میں جنگی طیارے روانہ کر دیتے ہیں جو مسافر طیارے کو اپنے گھیرے میں لے لیتے ہیں۔ سنگاپور نے بھی 15 اکتوبر کو اپنے دو ایف 15 ایس جی طیارے روانہ کیے تھے۔اس کے علاوہ پائلٹ بحفاظت لینڈنگ کے لیے قریب ترین ایئرپورٹ یا کسی مناسب جگہ کا انتخاب بھی کر سکتا ہے۔ کسی بھی ایئرپورٹ پر لینڈنگ کی جا سکتی ہے اگر اس کا رن وے جہاز کے حجم سے مطابقت رکھتا ہو۔ایسی کسی ایمرجنسی لینڈنگ کے لیے ایئرپورٹ کے الگ الگ پروٹوکولز ہوتے ہیں اور ایمرجنسی سروس ایسے کسی طیارے کو ایئرپورٹ کے کسی دور اور الگ تھلگ حصے میں بھی اتار سکتی ہے۔
پرواز کے مختلف راستے اور دھمکیوں پر مختلف اپروچ
بم کی دھمکی ملنے کے بعد ایسے طیاروں کی جانب سے اختیار کیے گئے مختلف راستے دراصل مختلف اپروچ کو ظاہر کرتے ہیں۔ایسے طیاروں میں سے بعض نے قریب ترین دستیاب ایئرپورٹ پہنچنے کا فیصلہ کیا جب کہ دیگر نے دور کسی بڑے ایئرپورٹ کی جانب رخ کردیا اور بعض صورتوں میں پرواز جہاں سے شروع ہوئی تھی وہیں واپس آ گئی۔ان میں سے دو واقعات میں برطانیہ اور سنگاپور نے جنگی طیارے فضا میں بھیجے جو دائرے میں پرواز کرتے ہوئے مسافر جہاز کو اس کی منزل سے دور ایئرپورٹ پر لے گئے۔
اثرات کیا ہو سکتے ہیں؟
نیوز رپورٹس، ایوی ایشن کو خدمات فراہم کرنے والے ادارے اوسپری اور بعض ایئرلائن سے ملنے والے ڈیٹا کا جائزہ لینے پر یہ بات سامنے آئی ہے کہ جعلی دھمکیوں کے ایسے واقعات میں اضافے کی وجہ سے بھارتی ایئرلائنز کی 50 بین الاقوامی پروازوں سمیت 136 فلائٹ روٹس متاثر ہوئے ہیں۔طیارہ زمین پر ہو اور دھمکی موصول ہو جائے تو سیکیورٹی پروٹوکولز کی وجہ سے صرف روانگی میں تاخیر ہوتی ہے۔ لیکن اگر طیارہ فضا میں ہو تو اس کی وجہ سے راستے میں تبدیلی اور مسافروں کی ایک طیارے سے دوسرے میں متنقلی کی وجہ سے بہت زیادہ تاخیر ہوتی ہے۔بعض صورت میں متبادل طیارے کا انتظام کرنا پڑتا ہے جیسا کہ 15 اکتوبر کو ایئر انڈیا کی فلائٹ 127 کے لیے کرنا پڑا۔ یہ پرواز دہلی سے شکاگو کے لیے روانہ ہوئی تھی اور اسے کینیڈا کے ایک دور افتادہ ایئرپورٹ پر اتارنا پڑا تھا۔ اس کے بعد کینیڈا کی فضائیہ نے 18 گھنٹے پھنسے رہنے والے مسافروں کو ان کی منزل تک پہنچایا تھا۔
جعلی دھمکیوں اور اطلاعات سے بھارت کی ایوی ایشن انڈسٹری پر پڑنے والے اثرات وقت کے ساتھ سامنے آئیں گے۔میڈیا رپورٹس اور اخبار سے شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بات کرنے والے دو ایئرلائنز کے عہدے داروں کا کہنا ہے کہ بم کی جعلی دھمکیاں کم ہو گئی ہیں اور ان میں بتدریج کمی آ رہی ہے۔سورس کا کہنا ہے کہ یہ رپورٹ شائع ہونے تک بھارت کی سول ایوی ایشن کی وزارت نے دھمکیوں کی موجودہ صورتِ حال اور ان کے بارے میں تحقیقات سے متعلق پوچھے گئے سوالات کا جواب نہیں دیا ہے۔