امریکہ نے قطر سے حماس وفد کو ملک بدر کرنے کا مطالبہ کر دیا
میڈیا رپورٹ کے مطابق امریکا کی جانب سے قطر کو واضح پیغام دیا گیا ہے کہ دوحہ میں حماس قیادت کی موجودگی کو مزید قبول نہیں کیا جائے گا۔امریکہ کا کہنا ہے کہ فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس نے جنگ بندی اوراسرائیلی یرغمالیوں سے متعلق تازہ ترین معاہدہ بھی مسترد کر دیا ہے۔جبکہ اس حوالے سے رپبلکن سینیٹرز کے ایک گروپ نے بائیڈن انتظامیہ سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ قطر پر دباؤ ڈالے اور حماس کے عہدیداروں کے اثاثے منجمد کرے، اور حماس کے سینیئر رہنماؤں خالد مشعل اور خلیل الحیا کی حوالگی کرے اور حماس کی سینئر قیادت کی مہمان نوازی ختم کرے۔
دوسری جانب حماس کے تین رہنماؤں نے قطر کی جانب سے ملک چھوڑنے کے کسی بھی مطالبے کی خبر کو مسترد کردیا ہے جبکہ قطر کی وزارت خارجہ کی جانب سے بھی خبر کی تصدیق یا تبصرے کی درخواست کا کوئی جواب سامنے نہیں آیا۔خیال رہے اکتوبر کے وسط میں دوحا میں ہونے والے مذاکرات کا تازہ دور بھی ناکام ہوگیا تھا کیونکہ حماس نے قلیل مدتی جنگ بندی کی تجویز کو مسترد کردیا تھا۔واضح رہے کہ قطر، امریکا اور مصر کے ساتھ مل کر غزہ میں جنگ بندی اور یرغمالیوں کی رہائی کے لیے بے نتیجہ مذاکرات میں اہم کردار ادا کرتا رہا ہے اور اکتوبر کے وسط میں دوحا میں ہونے والے مذاکرات کا تازہ ترین دور بھی ناکام ہوگیا تھا کیونکہ حماس نے قلیل مدتی جنگ بندی کی تجویز کو مسترد کردیا تھا۔