غزہ جنگ کے راز لیک؛ اسرائیلی وزیراعظم کے مشیر اور ترجمان سمیت متعدد گرفتار

netanyahu1730546871-0-600x450.jpg

تل ابیب: غزہ جنگ سے متعلق راز افشا کرنے پر تل ابیب میں وزیراعظم ہاؤس کے ترجمان اور مشیر سمیت متعدد اعلی حکام کو گرفتار کرلیا گیا۔اسرائیلی میڈیا کے مطابق اسرائیلی خفیہ ایجنسی شاباک، پولیس اور فوج ’ٹاپ سیکرٹ‘ خفیہ دستاویزات وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کے آفس سے افشا ہونے کی مشترکہ تحقیقات کر رہی ہیں۔ اس سلسلے میں متعدد مشتبہ افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔حکام کا کہنا ہے کہ اس منصوبے کے افشا ہونے سے اسرائیل کے جنگی مقاصد اور قومی سلامتی کو نقصان پہنچا ہے۔ملزمان پر شبہ ہے کہ انہوں نے جرمن اخبار بِلڈ اور دیگر اسرائیلی صحافیوں کے ساتھ خفیہ معلومات کا اشتراک کیا تھا۔

اسرائیلی جج مناچم مرزاہی نے بتایا ہے کہ متعدد مشتبہ افراد کو پوچھ گچھ کے لیے گرفتار کیا گیا ہے اور تاحال تفتیش جاری ہے، تاہم ملزمان کی شناخت کو تاحال ظاہر نہیں کیا گیا ہے اور چھپایا جارہا ہے جب کہ نیتن یاہو کے دفتر نے بیان میں کہا ہے کہ ان میں عملے کا کوئی شخص شامل نہیں۔بعض تجزیہ کاروں نے بتایا ہے کہ وزیراعظم کے ایسے بھی معاونین ہیں جو ان کے لیے کام کرتے ہیں لیکن ان کے دفتر کے باضابطہ ملازم نہیں۔رپورٹ کے مطابق ملزمان نے یرغمالیوں کی بات چیت میں حماس کی حکمت عملی سے متعلق دستاویزات کو لیک اور توڑ مروڑ کر پیش کیا۔

گرفتار ہونے والوں میں سے ایک شخص پچھلے ڈیڑھ سال سے نیتن یاہو کا مشیر ہے، جس کے بارے میں بتایا گیا ہے کہ وہ ہر روز وزیراعظم کے دفتر میں اس کے ساتھ ہوتا تھا، ساتھ بیٹھتا تھا، ہر دورے پر اس کے ساتھ جاتا تھا، تمام مشاورتوں میں شریک ہوتا تھا اور وزیراعظم کے ساتھ قافلے میں سفر بھی کرتا تھا، نیتن یاہو اسے ہر روز ذاتی طور پر فون کرتا، مشورہ کرتا اور مشن پر بھیجتا تھا۔

اسرائیلی چینل 12 نے اس شخص کی متعدد دھندلی تصویریں بھی نشر کی ہیں جن میں سے ایک میں وہ نیتن یاہو اور کئی دیگر وزراء کے ساتھ ایک کمرے میں موجود ہے۔گرفتار شدگان میں وزیر اعظم کے دفتر کا ایک ترجمان بھی شامل ہے جس کے بارے میں کہا گیا کہ بغیر سیکیورٹی کلیئرنس اسے ملازمت پر رکھا گیا تھا۔ اس شخص کو خفیہ دستاویزات تک رسائی بھی حاصل تھی اور وہ وزیر اعظم کے ساتھ خفیہ دورے بھی کرتا تھا۔

دوسری جانب اسرائیلی اپوزیشن اس اسکینڈل کا ذمہ دار نیتن یاہو کو قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ وہ ہمیشہ کی طرح خود کو اس معاملے سے بری الذمہ قرار دینے اور دوسروں پر ذمہ داری ڈالنے کی کوشش کر رہے ہیں، لیکن حقائق اس کے برعکس ہیں، درحقیقت وہ خود اپنے دفتر سے نکلنے والے ہر کاغذ، کے ذمہ دار ہیں۔یاد رہے کہ اسرائیلی حساس دستاویزات افشا ہونے کے متعدد واقعات پیش آچکے ہیں جس میں ایران پر حملے کے منصوبے کی دستاویزات کا افشا ہونا بھی شامل ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

اہم خبریں

ملتان کی ثانیہ زہرا قتل کیس کا فیصلہ سنا دیا گیا، ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج محسن علی خان نے فیصلہ سنایا، ثانیہ زہرا قتل کیس میں مرکزی ملزم علی رضا کو سزائے موت جبکہ علی رضا کے بھائی اور والدہ کو عمر قید کی سزادی گئی، مقتولہ ثانیہ زہرا کی پھندا لگی لاش گھر کے کمرے سے برآمد ہوئی تھی، مدعی پارٹی کے وکلا شہریار احسن اور میاں رضوان ستار نے دلائل پیش کیے تھے۔ ثانیہ زہرا معروف عزادار متولی مسجد، امام بارگاہ، مدرسہ سید اسد عباس شاہ کی بیٹی تھیں، ملزمان کے وکیل ضیا الرحمن رندھاوا نے دلائل پیش کیے تھے، پراسکیوشن کی جانب سے ڈپٹی پراسیکیوٹر میاں بلال نے دلائل پیش کیے تھے، مرکزی ملزم مقتولہ کا شوہر علی رضا پولیس کی حراست میں عدالت میں پیش کیا گیا، مقتولہ ثانیہ زہرا کی پھندا لگی لاش گھر کے کمرے سے برامد ہوئی تھی، تھانہ نیو ملتان میں ثانیہ کے شوہر علی رضا، دیور حیدر رضا، ساس عذرا پروین سمیت چھ افراد کو مقدمہ میں نامزد کیا گیا تھا۔ مقدمہ مقتولہ ثانیہ زہرا کے والد اسد عباس شاہ کی مدعیت میں درج کیا گیا تھا، ثانیہ زہرا قتل کیس ایک سال چار ماہ اور نو دن عدالت میں زیرسماعت رہا، ثانیہ زہرا قتل کیس میں مجموعی طور پر 42 گواہوں کی شہادتیں قلمبند کی گئیں، ثانیہ زہرا قتل کا مقدمہ تھانہ نیو ملتان میں درج کیا گیا تھا، عدالتی حکم پر ثانیہ زہرا کی قبر کشائی بھی کی گئی تھی، ثانیہ زہرا قتل کیس میں اعلیٰ پولیس افسران کی جوائنٹ انویسٹیگیشن ٹیم بنائی گئی تھی، ثانیہ زہرا کی لاش گزشتہ سال نو جولائی کو گھر کے کمرے سے ملی تھی، ثانیہ زہرا کے دو ننھے بچے بھی ہیں۔