سینئر حماس رہنما عزالدین قصاب اسرائیلی حملے میں شہید،حماس کی تصدیق

israel-bombing1730537126-0-600x450-1000x600.jpg

غیر ملکی میڈیا کے مطابق اسرائیلی فوج نے اپنے ایک حملے میں حماس کے سنئیر اور سرکردہ رہنما عز الدین کو شہید کرنے کا دعوی کیا تھا، اسرائیلی فورسز کا کہنا ہے کہ عز الدین کوغزہ میں فضائی حملے کے نتیجے میں شہید کیا ہے۔اسرائیل نے عزالدین قصاب کو حماس کا آخری سینئر عہدیدار قرار دیتے ہوئے دعویٰ کیا کہ وہ غزہ میں دوسرے گروپوں کے ساتھ رابطہ رکھنے کے ذمہ دار تھے جنہیں خان یونس میں ایک فضائی حملے میں شہید کیا گیا۔اسرائیلی فوج کا مزید کہنا تھا کہ حماس رہنما عزالدین قصاب ہماری ہٹ لسٹ میں تھے۔مگر فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس نے اسرائیلی فوج کے اس دعوے پر کوئی رد عمل نہیں دیا تھا۔

تاہم اب حماس نے عزالدین قصاب کی شہادت کی تصدیق کر دی ہے،حماس کی طرف سے جاری کیے گئے بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ اسرائیلی فورسز کے حملے میں عزالدین قصاب کے ساتھ موجود دوسرے رہنما ایمن آئش بھی شہید ہو گئے ہیں۔ اسرائیلی جنگی طیاروں نے دونوں رہنماؤں کی گاڑی پر بمباری کی۔جبکہ دوسری اسرائیلی فوج نے نصیرت کیمپ کے اطراف بھی ٹینکوں سے گولہ باری کی جس کے نتیجے میں 26 فلسطینی شہید ہوگئے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

اہم خبریں

ملتان کی ثانیہ زہرا قتل کیس کا فیصلہ سنا دیا گیا، ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج محسن علی خان نے فیصلہ سنایا، ثانیہ زہرا قتل کیس میں مرکزی ملزم علی رضا کو سزائے موت جبکہ علی رضا کے بھائی اور والدہ کو عمر قید کی سزادی گئی، مقتولہ ثانیہ زہرا کی پھندا لگی لاش گھر کے کمرے سے برآمد ہوئی تھی، مدعی پارٹی کے وکلا شہریار احسن اور میاں رضوان ستار نے دلائل پیش کیے تھے۔ ثانیہ زہرا معروف عزادار متولی مسجد، امام بارگاہ، مدرسہ سید اسد عباس شاہ کی بیٹی تھیں، ملزمان کے وکیل ضیا الرحمن رندھاوا نے دلائل پیش کیے تھے، پراسکیوشن کی جانب سے ڈپٹی پراسیکیوٹر میاں بلال نے دلائل پیش کیے تھے، مرکزی ملزم مقتولہ کا شوہر علی رضا پولیس کی حراست میں عدالت میں پیش کیا گیا، مقتولہ ثانیہ زہرا کی پھندا لگی لاش گھر کے کمرے سے برامد ہوئی تھی، تھانہ نیو ملتان میں ثانیہ کے شوہر علی رضا، دیور حیدر رضا، ساس عذرا پروین سمیت چھ افراد کو مقدمہ میں نامزد کیا گیا تھا۔ مقدمہ مقتولہ ثانیہ زہرا کے والد اسد عباس شاہ کی مدعیت میں درج کیا گیا تھا، ثانیہ زہرا قتل کیس ایک سال چار ماہ اور نو دن عدالت میں زیرسماعت رہا، ثانیہ زہرا قتل کیس میں مجموعی طور پر 42 گواہوں کی شہادتیں قلمبند کی گئیں، ثانیہ زہرا قتل کا مقدمہ تھانہ نیو ملتان میں درج کیا گیا تھا، عدالتی حکم پر ثانیہ زہرا کی قبر کشائی بھی کی گئی تھی، ثانیہ زہرا قتل کیس میں اعلیٰ پولیس افسران کی جوائنٹ انویسٹیگیشن ٹیم بنائی گئی تھی، ثانیہ زہرا کی لاش گزشتہ سال نو جولائی کو گھر کے کمرے سے ملی تھی، ثانیہ زہرا کے دو ننھے بچے بھی ہیں۔