غزہ اور لبنان جنگ: اسرائیل کرنسی مسلسل تنزلی کا شکار، شرح سود میں اضافے کا امکان

Bank-of-israel.jpg

غزہ اور لبنان میں جاری جنگوں کی وجہ سے اسرائیل کو مسلسل بڑھتی ہوئی افراط زر کا سامنا ہے اور مرکزی بینک کی جانب سے شرح سود کو لگاتار چھٹی بار 4.5 فیصد پر برقرار رکھے جانے کا امکان ظاہر کیا جارہا ہے۔بلومبرگ کی ایک رپورٹ کے مطابق، شرح سود میں کمی کے عالمی رجحان کے باوجود بینک آف اسرائیل شرح سود کو برقرار رکھنے پر مجبور ہے، اس حوالے سے مرکزی بینک کے گورنر امیر یارون نے کہا ہے کہ 2025 کے دوسری ششماہی تک شرح سود میں کمی نہیں ہوسکتی کیونکہ جنگ کی وجہ سے سیاحت سے لے کر زراعت اور تعمیرات تک تمام صنعتوں پر اثر پڑا ہے۔

رپورٹ میں اس بات پر زور دیا گیا ہے کہ اسرائیلی کرنسی شیکل اگست کے آخر سے ڈالر کے مقابلے میں تقریباً 3.4 فیصد تک گرچکی ہے اور اسرائیل کا کریڈٹ رسک پریمیئم 12 سال کے دوران اپنی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا ہے۔ بلوم برگ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اسرائیل کی اقتصادی صورت حال ابتر ہوچکی ہے، کیونکہ اسرائیلی قابض افواج نے جنگ کو فلسطینی محاذوں کے علاوہ لبنان اور ایران سمیت متعدد محاذوں تک وسیع کردیا ہے۔رپورٹ میں موڈیز اور ایس اینڈ پی گلوبل ریٹنگز کی اسرائیل سے متعلق ریٹنگز میں کمی کیے جانے پر بھی روشنی ڈالی گئی ہے اور اس بات پر زور دیا گیا ہے کہ جاری جنگ نے اسرائیل کی مالی صورتحال کو کشیدہ کردیا ہے اور اس کا بجٹ خسارہ اگست تک جی ڈی پی کے 8.3 فیصد تک پہنچ چکا ہے۔

بلومبرگ نے کہا ہے کہ اسرائیل کے 2024 کے بجٹ میں تبدیلیاں متوقع ہیں، اور 2025 کے بجٹ پلان میں اخراجات میں کٹوتیوں اور ٹیکسوں میں اضافے کی تجویز متوقع ہے۔ مزید برآں، اگر مالیاتی پالیسیاں توسیع پذیر رہیں، تو بینک آف اسرائیل کو افراط زر کو روکنے کے لیے شرح سود میں اضافہ کر کے توازن قائم کرنے کی ضرورت پڑسکتی ہے، جس کے 2025 کے اوائل میں 5 تک بڑھنے کا امکان پہلے ہی ظاہر کیا جاچکا ہے۔

About Author

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے