پشاور اجلاس میں وزیر اعلیٰ کو کالعدم پی ٹی ایم سے مذاکرات کا اختیار

376706-76021606.jpeg

حال ہی کالعدم قرار دی جانے والی تنظیم پشتون تحفظ موومنٹ (پی ٹی ایم) کے گرینڈ جرگے کے مسئلے پر جمعرات کو پشاور میں خیبر پختونخوا حکومت کے ایک اعلیٰ سطحی اجلاس میں غور کے بعد وزیر اعلیٰ علی امین گنڈا پور کو معاملہ حل کرنے کے لیے ایک جرگہ تشکیل دینے اور اس کا سربراہ مقرر کیا گیا ہے۔وزیر اعلیٰ ایک مذاکراتی وفد کے ہمراہ ضلع خیبر پہنچ گئے ہیں، جہاں وہ پی ٹی ایم کے مذاکراتی وفد سے ملیں گے۔پی ٹی ایم نے 11 اکتوبر کو جمرود میں پختون قومی جرگے کا اعلان کر رکھا ہے، جس میں خیبر پختونخوا اور بلوچستان سے تمام سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں، قوم پرست اور دیگر مختلف رہنماؤں کو شرکت کی دعوت دی گئی ہے۔

انتظامیہ نے ایک کالعدم تنظیم کی جانب سے ایسے سیاسی اجتماع کو خلاف قانون قرار دیتے ہوئے پی ٹی ایم کو جرگے سے باز رکھنے کی کوشش کی ہے۔ تاہم پی ٹی ایم بضد ہے کہ وہ یہ جرگہ منعقد کرے گی۔گذشتہ روز جرگے کے مقام پر سکیورٹی فورسز اور پی ٹی ایم کے کارکنوں کے درمیان جھڑپوں میں تین افراد مارے گئے تھے جبکہ کم از کم 10 زخمی ہوئے۔پی ٹی ایم کا کہنا ہے کہ مارے جانے والے افراد ان کے کارکن تھے۔

کل کی پرتشدد صورت حال پر صوبائی وزیر اعلیٰ کے مشیر برائے اطلاعات محمد علی سیف نے ایک ویڈیو پیغام میں کہا تھا کہ پی ٹی ایم پر پابندی عائد ہونے کے بعد اس طرح کا سیاسی اجتماع خلاف قانون ہے اور اسے منعقد نہیں کرنے دیا جائے گا۔انہوں نے مزید کہا کہ وزیر اعلیٰ علی امین گنڈاپور اس مسئلے کے پرامن حل کے لیے کوشاں ہیں۔وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور نے بدھ کی رات حکومت اور اپوزیشن اراکین کے اجلاس طلب کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔اس کے علاوہ صوبائی اسمبلی کے اجلاس میں فیصلہ ہوا تھا کہ حکومتی اور اپوزیشن اراکین پر مشتمل کمیٹی بنائی جائے گی تاکہ پی ٹی ایم کے معاملے کو دیکھا جائے۔

آج اس حوالے سے پشاور میں ایک اعلیٰ سطحی اجلاس منعقد ہوا، جس میں وزیر اعلیٰ کے علاوہ صوبے کی مختلف سیاسی جماعتیں اور وفاقی وزیر داخہ محسن نقوی شریک ہوئے۔وزیراعلیٰ ہاؤس سے جاری بیان میں کہا گیا کہ وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور کی میزبانی میں ’گرینڈ جرگے‘ میں وزیر داخلہ، گورنر فیصل کریم کنڈی اور مختلف سیاسی جماعتوں کے اراکین اسمبلی شریک ہوئے۔وزیر اعلیٰ نے جرگے میں خطاب سے کہا کہ ’آج ہم سب سیاسی وابستگیوں سے بالاتر ہو کر صوبے میں امن کے لیے جمع ہوئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ شہری چاہے عوام سے ہوں یا فورسز ان کی جان و مال کا تحفظ صوبائی حکومت کی اولین ذمہ داری ہے۔وزیر اعلیٰ نے کہا کہ ’مجھے امید ہے کہ اس جرگے کے ذریعے ہم درپیش مسئلے کے پر امن حل کے لیے راستہ نکالنے میں کامیاب ہوں گے۔ کسی بھی مسئلے کا حل تصادم یا تشدد نہیں بلکہ مذاکرات ہی سے ممکن ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ جرگے میں شریک تمام سیاسی قائدین کی آرا اور تجاویز کا بھر پور احترام کیا جائے گا۔ترجمان صوبائی حکومت نے کہا کہ ’جرگے نے وزیراعلیٰ علی امین گنڈا پور کو افہام وتفہیم سے معاملے کو حل کرنے کے لیے جرگہ کرنے کی ذمہ داری دی۔وفاقی حکومت نے چھ اکتوبر کو پشتون تحفظ موومنٹ پر پابندی عائد کرتے ہوئے اسے کالعدم تنظیموں کی فہرست میں شامل کیا تھا، جبکہ تنظیم کے سربراہ منظور پشتین سمیت متعدد رہنماؤں کو شیڈول فور لسٹ میں شامل کر دیا گیا۔شیڈول فور لسٹ انسداد دہشت گردی کی دفعات کے تحت ہے، جس میں ان افراد کو شامل کیا جاتا ہے، جن سے ریاست کو شدت پسندی پھیلانے کا شبہ ہو۔وزیر داخلہ محسن نقوی نے بدھ کو ایک پریس کانفرنس میں عندیہ دیا تھا کہ پی ٹی ایم کا ساتھ دینے والے افراد کے خلاف کارروائی کریں گے اور شناختی کارڈ بلاک کریں گے۔چیف سیکریٹری خیبر پختونخوا کی جانب سے چند روز قبل جاری کیے گئے ایک مراسلے میں پہلے ہی سرکاری ملازمین اور طلبہ کو پی ٹی ایم کی کسی سرگرمی میں حصہ لینے سے منع کیا گیا ہے۔

About Author

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے